نئی دہلی (ویب ڈیسک)
بھارت میں مودی سرکار نے اپنی روائتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹوئٹر کو نئے انفارمیشن ٹیکنالوجی قوانین کو تسلیم کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو اسے ‘غیردانستہ نتائج’ کا سامنا ہوگا۔ یہ بات برطانوی خبررساں ادارے نے ایک آفیشل خط کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتائی۔بھارت میں نئے آئی ٹی قوانین کا اعلان فروری میں کیا گیا تھا اور ان کا اطلاق مئی 2021 کے اختتام پر ہوا، جس کا مققصد سوشل میڈیا پر مواد کو ریگولیٹ کرنے کے ساتھ مختلف کمپنیوں جیسے فیس بک اس کے زیرملکیت واٹس ایپ میسنجر اور ٹوئٹر کو قانونی درخواستوں پر قابل احتساب بنانا ہے۔ان قوانین کے تحت بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کو شکایات دور کرنے کے لیے میکنزمز کے قیام کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے کے لیے نئے عہدیداران کا انتخاب کرنا ہوگا۔5 جون کو وزارت آئی ٹی کی جانب سے ٹوئٹر کے ڈپٹی جنرل کونسل جم بیکر کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ‘بھارتی وزارت آئی ٹی کی جانب سے ٹوئٹر کو 26 اور 28 مئی کو نئے قواین کے حوالے سے خطوط ارسال کیے گئے تھے مگر کمپنی کی جانب قوانین کو مکمل طور پر تسلیم کرنے یا وزارت کی جانب سے طلب کی گئی وضاحتوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا’۔اس خط کی نقل برطانوی نیوز ایجنسی نے دیکھی جس میں متعدد دیگر امور پر بھی بات کی گئی تھی۔ٹوئٹر کی جانب سے بھارتی وزارت کو نئے قوانین کے تحت عہدیداران کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔خط میں کہا گیا کہ قوانین پر عملدرآمد نہ کرنے سے ‘غیردانستہ نتائج’ بشمول مواد پوسٹ ہونے پر ٹوئٹر کے احساب کا امکان کا سامنا ہوسکتا ہے، اس حوالے سے کمپنی کو بھی استثنی حاصل ہے۔خط میں مزید کہا گیا ‘خیرسگالی کے اقدام کے طور پر ٹوئٹر کو قوانین کو فوری تسلیم کرنے کے لیے آخری بار مطلع کیا جارہا ہے’۔بھارتی وزارت آئی ٹی نے اس حوالے سے خبررساں ادارے کے رابطے پر کوئی بیان نہیں دیا جبکہ ٹوئٹر کی جانب سے بیان جاری کرنے گریز کیا گیا۔بھارت کے نئے قوانین کے بعد عدالتی جنگ کا آغاز ہوا تھا جبکہ واٹس ایپ کی جانب سے مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں حکومت پر قانونی اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔دہلی ہائی کورٹ میں دائر مقدمے میں کہا گیا کہ نافذ کیے گئے قوانین میں سے ایک بھارت کے آئین میں موجود رازداری کے حقوق کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو حکام کے مطالبے پر کسی ‘انفارمیشن سے وابستہ’ پہلے شخص کی نشاندہی کرنی ہوگی۔اگرچہ نئے قانون میں واٹس ایپ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ صرف ان لوگوں کو بے نقاب کرے جن پر مصدقہ طور پر غلط کاموں کا الزام لگایا گیا ہے لیکن کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ عملی طور پر تنہا یہ کام نہیں کرسکتی۔کمپنی کے مطابق چونکہ پیغامات اینڈ-ٹو-اینڈ انکرپٹڈ ہیں اور مذکورہ قانون کی تعمیل کے لیے واٹس ایپ کو پیغام موصول کرنے والوں کے لیے اور بھیجنے والوں کے لیے انکرپشن کو توڑنا ہوگا۔