اسد قیصر کو مستعفی ہونے کا موقع دیا ہے، تحریک عدم اعتماد کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا، متحدہ اپوزیشن
اسپیکرغیرجانبداری برقرار نہیں رکھ سکے ،کہ اپوزیشن کے بے قصور ارکان پر بغیر کسی جواز کے پابندی عائد کی گئی :پرویز اشرف، مرتضیٰ جاوید ،ایاز صادق
اسلام آباد(ویب نیوز) اپوزیشن رہنمائوں راجہ پرویز اشرف، مرتضیٰ جاوید عباسی اور سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مستعفی ہونے کاموقع فراہم کیا ہے ، فی الحال ان کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا، جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس امرکا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا کے استفسار پر کیا۔ راجہ پرویز اشرف نے بتایا کہ اپوزیشن کے بے قصور ارکان پر بغیر کسی جواز کے پابندی عائد کی گئی ہے جس کا اپوزیشن نے سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور اس کا جواب تیار کیا گیا ہے۔ متفقہ طورپر مسودہ تیار کیا گیا فی الحال اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا غور ضرور کیا گیا ہے۔ مرتضی جاوید عباسی نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسد قیصر کو اسپیکر کے عہدے سے مستعفی ہونے کیلئے موقع فراہم کیا گیا ہے وہ غیرجانبداری برقرار نہیں رکھ سکے ۔ اپوزیشن کے ارکان پر پابندی کو مسترد کرتے ہیں اور یہ خلاف ضابطہ ہے قانونی طورپر اس کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ سردارایاز صادق نے بھی بتایا کہ اپوزیشن ارکان کیخلاف جو کارروائی کی گئی ہے فی الوقت اپوزیشن کے حلقوں میں اس پر مشاورت ہورہی ہے۔
متحدہ حزب اختلاف نے قراردیا ہے کہ حکومتی اراکین کے اپوزیشن پر حملہ پر اسپیکر نے اپنی آنکھیں بند کر لیں، اسپیکر کی غیرجانبداری ، ایوان کو پارلیمانی روایات کے مطابق چلانے میں ناکامی پر اپوزیشن کو اُن پرکوئی اعتماد نہیں،سپیکر کو ان واقعات کی سنگینی کا اندازہ ہی نہیں۔ اس امرکا اظہار اپوزیشن قائدین شہباز شریف ، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر حزب اختلاف رہنماؤں نے اسپیکرکو لکھے گئے خط میں کیا ہے۔ میڈیا کو خط کے جاری مندرجات میں کہا گیا ہے عمران خان کی قومی اسمبلی میں ہونے والے واقعات پر خاموشی ثابت کرتی ہے کہ یہ ساری ہلڑ بازی اُن کے ایماپر ہورہی ہے۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر کے نام قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور دیگر حزب اختلاف کے پارلیمانی لیڈران کے لکھے گئے خط خط میں کہا گیا ہے کہ سات اراکین پارلیمنٹ کے خلاف جو ایکشن لیا گیا اس کی تشہیر میڈیا کے ذریعے کی گئی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسپیکر کو ان واقعات کی سنگینی کا اندازہ ہی نہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جب تک اسپیکر سب سے پہلے یہ تعین نہ کرلیں کہ ان واقعات کے ذمہ دار کون تھے حزب اختلاف کو اسپیکر کی غیرجانبداری اور ان کے ایوان کو پارلیمانی روایات کے مطابق چلانے میں ناکامی پر اپوزیشن کو کوئی اعتماد نہیں۔ خط میں 15جون کے ہونے والے واقعات کو بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حزب اختلاف کے خلاف حکومتی اراکین کی جانب سے جو حملہ کیا گیا اس پر اسپیکر نے اپنی آنکھیں بند کر لیں۔ یہ شاید دنیا کی پارلیمانی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے جب حکومتی اراکین نے اسپیکر کی بات ماننے سے انکار کر دیا اور حزب اختلاف پر حملہ کر دیا۔ اسپیکر اس تشدد پر خاموش رہے اور اپوزیشن سے ہونے والی زیادتیوں پر اپنی آنکھیں بند رہیں۔