پشاور۔۔خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور کے سنڈیکیٹ کا 36 واں اجلاس
پشاور(ویب نیوز)خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور کے سنڈیکیٹ کا 36 واں اجلاس وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کی زیر صدارت وی سی سیکرٹریٹ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم گنڈا پور رجسٹرارکے ایم یو، پروفیسر ڈاکٹر زاہد امان پرنسپل کے جی ایم سی پشاور، پروفیسر محمد اکبر پرنسپل اے آئی ایم سی ایبٹ آباد، پروفیسر ڈاکٹر حیدردارین ڈین الائیڈ ہیلتھ سائنسزکے ایم یو، پروفیسر ڈاکٹر عبدالصاحب خان کے ایم یو ـ آئی ایم ایس کوہاٹ،احسان اللہ ایڈیشنل سکریٹری ایچ ای ڈی، مسٹر خالد خان ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ صحت،احمد کمال ڈپٹی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ،علاؤالدین بجٹ آفیسرمحکمہ خزانہ، وسیم ریاض قائم مقام ٹریژررکے ایم یو،فواد عبد اللہ ڈپٹی ڈائریکٹرآڈٹ کے ایم یو، انعام اللہ خان وزیر ڈپٹی رجسٹرار (اسٹیبلشمنٹ)کے ایم یو، ڈاکٹر حافظ عبدالسلام لیکچررکے ایم یوـ آئی بی ایم ایس،آصف اقبال سیکشن انچارج (بجٹ اینڈ اکاؤنٹ)کے ایم یو اور ڈاکٹر محمد زوہیب ڈائریکٹر اورک کے ایم یو نے شرکت کی۔ سنڈیکیٹ نے مالی سال 22ـ2021کے لیے 377.664ملین روپے پر مشتمل سالانہ فاضل بجٹ اورگزشتہ مالی سال21ـ2020کے 362.300ملین روپے کے ترمیم شدہ سرپلس بجٹ کی سینیٹ کی حتمی منظوری کے لیے پیش کرنے کی توثیق کی۔ سنڈیکیٹ نے کے ایم یو میں ”سنٹر فارآرٹی فیشل انٹیلی جنس ان ہیلتھ کیئر” قائم کرنے کی منظوری بھی دی۔کے ایم یو ایفی لیئیشن کمیٹی کے 48 ویں اور 49 ویں اجلاسوں کی روشنی میں کے ایم یو سنڈیکیٹ کے 36 ویں اجلاس میں میڈیکل اورالائیڈ ہیلتھ سائنسز کے مختلف شعبوں میں 37 اداروں کو کے ایم یو سے الحاق کے علاوہ اورک سٹیرنگ کمیٹی کی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کی روشنی میں تشکیل کی منظوری بھی دی گئی۔قبل ازیں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے سینڈیکیٹ کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ کے ایم یو نے مختصر عرصے میں علم وتحقیق کے شعبوں میں نمایاں ترقی کے علاوہ مالی استحکام اور صوبے کے دوردراز علاوں میں نئے سب کیمپسز کے قیام کے ذریعے یونیورسٹی کے وسعت کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اس کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بہترین مالی ڈسپلن کی وجہ سے گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی یونیورسٹی کا سرپلس بجٹ پیش کیا جارہا ہے جو ہمارے لیئے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہترین نظم ونسق اور مختلف فورمزکی فعالیت کی وجہ سے یونیورسٹی یا اس کے کسی بھی ذیلی ادارے میں جنسی ہراسانی یا کسی بھی دوسری قسم کی بد نظمی کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا جس پر ہم اللہ تعالیٰ کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا اور محکمہ ہائر ایجوکیشن کی ہدایات کی روشنی میں یونیورسٹی میں ڈریس کوڈ،جنسی ہراسانی کمیٹی کا قیام اور سنٹرالائیزڈ مارکنگ کے نظام کومکمل طور پرنافذ کردیاگیاہے جس سے یونیورسٹی کاتعلیمی ماحول اور علمی معیاربحیثیت مجموعئی مذید بہتر ہونے کی توقع ہے۔