مظفرآباد (ویب ڈیسک)
وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا ہے کہ 8اکتوبر 2005کا ہولناک زلزلہ معمولی سانحہ نہیں تھا بلکہ ہم سب کیلئے ایک آزمائش تھی ،ہم نے قدرتی آفات سے سبق سیکھنا ہے اور اپنی زندگیوں میں تبدیلیاں لانی ہیں ، مستقبل کی منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے ۔زلزلے کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی قوم و حکومت ، مسلح افواج پاکستا ن،بین الاقوامی برادری،اسلامی ممالک اور این جی اوز نے جسطرح ریلیف اوربحالی و تعمیر نو کے کاموں میں حصہ لیا اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے آزادکشمیر کے لیے دیے جانے والے پانچ سو ارب روپے کے خصوصی پیکج میں سے ان منصوبوں کو بھی مکمل کریں گے جو تاحال مکمل نہیں ہو سکے ۔تعمیر نو اور بحالی کے جو منصوبہ جات ابھی تک مکمل نہیں ہوسکے انہیں ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں گے ۔ عمران خان غریب اور محروم طبقے کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں ،میری موجودگی میں میری انتظامیہ اور بیورکریسی ہر وہ کام کرے گی جوغریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ضروری ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی نے سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام آزاد جموںوکشمیر یونیورسٹی گرائونڈ میں 8اکتوبر2005کے شہداء کے لئے منعقدہ دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے وزیر لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی خواجہ فاروق احمد ، مشیر سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی وسول ڈیفنس چوہدری اکبر ابراہیم اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیاجبکہ اس موقع پر ڈپٹی سپیکر آزادکشمیر اسمبلی چوہدری ریاض گجر ، وزیر منصوبہ بندی وترقیات چوہدری محمد رشید، سیکرٹریز حکومت، انسپکٹر جنرل پولیس سہیل حبیب تاجک ، سربراہان محکمہ جات، لواحقینِ شہداء ، طلباء و طالبات اور سول وفوجی حکام بھی موجود تھے ۔ دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہا کہ 8اکتوبر 2005کے زلزلے سے ہم نے سبق سیکھناہے اور اپنی حالت کو بدلناہے ۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے ایس ڈی ایم اے اور تمام اداروں کو فعال کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ماضی میں کی گئی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے بہتر مستقبل کے لیے اپنا بھر پورکر دار ادا کریں گے۔ ہم نے ملکر آگے کی منصوبہ بندی کرنی ہے ۔ ہم نے ابھی تک زلزلہ جیسے سانحہ سے سبق نہیں سیکھا ، فالٹ لائن اب بھی اسی طرح موجود ہے لیکن ہم اب بھی سنجیدہ نہیں ہوئے، میں نے ذاتی طور پر زلزلے سے سبق سیکھا اور خود کو تبدیل کیا۔ بحیثیت قوم بھی ہمیں خود کو بدلنے کی ضرورت ہے ۔ دنیا و آخرت کو سنوارنے کے لیے اپنے معمولات زندگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ عمران خان کے ویژن کو لے کر آئے ہیں، عوامی خدمت اور تعمیر و ترقی ہمارا مشن ہے۔ یہ دن ہم نے تجدید عہد اور یوم عزم نو کے طور پر منانا ہے ۔قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے ہمیں اپنے آپ کو ہر وقت تیار رکھنا ہے اور مستقل بنیادوں پر طرز تعمیر اختیار کرنی ہے ۔ دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ 8اکتوبر 2005 کے ہولناک زلزلے کو گزرے 16سال ہو گئے ہیں لیکن اس کے اثرات آج تک موجود ہیں ۔تمام سیاسی جماعتوں سے ملکر آزادکشمیر کوخوبصورت اور ماڈل ریاست بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب اس موقع پر عالمی برادری ، حکومت پاکستان ، پاکستانی عوام ، این جی اوز اور پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے بحالی و تعمیر ونو میں ہماری مدد کی ۔ ہم ان ممالک کے بھی شکر گزار ہیںجنہوں نے سکول ، کالج ، یونیورسٹیاں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مدد کی ۔ اس موقع پر مشیر حکومت چوہدری اکبر ابراہیم نے کہا کہ زلزلہ 2005نے ایک طرف خطہ کشمیر کو تہہ بالا کر دیا لیکن دوسری جانب اس سانحہ نے منصوبہ سازوں کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ ایسے حادثات کی پیش بینی کرتے ہوئے مستقبل کے لئے منصوبہ بندی کریں ۔اس زلزلے نے ہمیں موقع فراہم کیا ہے کہ ہم ماضی میں کی گئی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے بہترمستقبل کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔ اس قیامت خیز سانحہ کے بعد عالمی برادری اور پاکستانی عوام اور افواج پاکستان نے جس جذبے سے متاثرین زلزلہ کی ریلیف ، ریسکیو ، بحالی و تعمیر کی سرگرمیوں میں حصہ لیا وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اپنے محسنوں کو کبھی نہیں بھولے گی جنہوں نے متاثرین زلزلہ کے زخموں پر مرہم رکھنے اور ان کے دکھ درد بانٹنے کیلئے دن رات ایک کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع کی سطح پر قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے ایمرجنسی آپریشن سنٹرز کا قیام بھی عمل میں لایا جاچکا ہے ۔ ریسکیو 1122کے دائرہ کار کو تمام اضلاع اور پھر تحصیل کی سطح تک بڑھانے کے لئے منصوبہ بندی کی جاری ہے ۔ قدرتی آفات سے نمٹنا اکیلے کسی ادارہ یا حکومت کے لئے ممکن نہیں ہوتا اس میں ہر شہری کا فعال کر دار لازم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکر اس خطے کو ہر قسم کی قدرتی و مصنوعی آفات سے محفوظ کرنے یا اس کی سختی کو کم کرنے کے لئے اپناکردار ادا کرنا ہوگا۔