ٹی ایل پی مظاہرین نے جی ٹی روڈ کھول دی، کارکن وزیر آباد میں قریبی گراونڈ پر منتقل
راستے کھولنے سے اندرون وزیر آباد سے سیالکوٹ اور گجرات جانے والی ٹریفک بحال
وزیر آباد (ویب ڈیسک)
کالعدم تحریک لیبک پاکستان(ٹی ایل پی)کے کارکنوں نے قیادت کا حکومت سے معاہدے کے بعد اسلام آباد کی طرف مارچ موخر کردیا لیکن وزیرآباد میں دھرنا جاری ہے۔حکومت سے معاہدے کے بعد ٹی ایل پی کے کا رکنوں نے جی ٹی روڈ اور اللہ والا چوک خالی کردیا تاہم انہوں نے قریبی ریلوے گراونڈ میں خیمے لگا دیے ہیں اور کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک سعد رضوی کو رہا نہیں کیا جاتا۔راستے کھولنے سے اندرون وزیر آباد سے سیالکوٹ اور گجرات جانے والی ٹریفک بحال ہو گئی اور چناب ٹول پلازہ کے دونوں اطراف پولیس اور رینجرز تعینات ہیں اور راستہ تاحال بحال نہ ہوسکا۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اعلی حکام کی اجازت کے بعد جی ٹی روڈ چناب ٹول پلازہ پر بنائی گئیں خندقیں بند کریں گے اور رکاوٹوں کو ہٹادیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ تاحال جی ٹی روڈ پر ٹریفک کی روانی بالکل معطل ہے اور مسافر و مال بردار گاڑیاں روڈ پر پھنسی ہوئی ہیں گجرات اور وزیرآباد کا زمینی رابطہ بالکل منقطع ہے اور انٹرنیٹ سروس بھی تاحال بحال نہ ہوسکی۔دوسری جانب لاہور میں وفاقی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کی سربراہی میں معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں علی محمد خان نے کہا کہ جی ٹی روڈ کلیئر کردی گئی ہے اور ٹی ایل پی کے کارکن معاہدے کے مطابق راستہ ٹریفک کے لیے کھولتے ہوئے وزیر آباد میں قریبی گراونڈ پر منتقل ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ٹی ایل پی کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے وعدے پر عمل کیا اور حکومت بھی گزشتہ رات سے اپنی طرف سے معاہدے پر عمل کر رہی ہے۔علی محمد خان نے ٹوئٹر پر مزید کہا کہ ظفرعلی خان چوک سے اللہ ہو چوک تک روڑ کھول دیا گیا ہے اور اب ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق ہے اور روڈ بلاک کرنے کی اب کوئی وجہ نہیں ہے کیونکہ احتجاج ایک کھلے اور خالی گراونڈ منتقل ہوگیا ہے۔راولپنڈی میں لگے کنٹینرز کو ہٹا دیا گیا، مری روڈ کھلنے سے شہریو ں نے سکھ کا سانس لیا۔ کئی روز بعد جڑواں شہروں میں زندگی معمول پر آگئی۔ میٹروبس اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی رواں دواں ہے۔گزشتہ روز حکومتی مذاکراتی ٹیم کے اراکین نے دعوی کیا تھا کہ کالعدم تنظیم کے ساتھ ان کا معاہدہ ہو گیا ہے جو تقربیا 2 ہفتوں سے جاری تھا لیکن معاہدے کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا تھا۔