لاکھوں ہیکرز روز پاکستان کے اداروں پر حملہ کرتے ہیں،ملک کی تمام وزارتوں کا کام انٹرنیٹ پر ہورہا ہے، وفاقی وزیر آئی ٹی

حیدرآباد یونیورسٹی کے لیے سندھ حکومت زمین نہیں دے رہی،کراچی میں دو روزہ "سائبر سیکیورٹی ہیکاتھوں” تقریب سے خطاب

کراچی  (ویب ڈیسک)

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا ہے کہ دسمبر 2022 تک پارلیمنٹ کو بھی ڈیجٹیلائز کردیں گے۔ لاکھوں ہیکرز روز پاکستان کے اداروں پر حملہ کرتے ہیں، انڈین، روسی اور بعض معاملات میں ایرانی ہیکرز حملہ کرتے ہیں۔ ملک کی تمام وزارتوں کا کام انٹرنیٹ پر ہورہا ہے،  حیدرآباد یونیورسٹی کے لیے سندھ حکومت زمین نہیں دے رہی، وزیراعلی سندھ نے زمین دینے کیلئے ایک ہفتے کا وقت دیا تھا۔وہ پیر کو وزارت آئی ٹی کے ادارے اگنائٹ کے تحت کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ پاکستان کی پہلی  دو روزہ "سائبر سیکیورٹی ہیکاتھوں” تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔، تقریب میں ممبر آئی ٹی سید جنید امام، چیف ایگزیکٹیو اگنائٹ عاصم شہریار سمیت سائبر سیکیورٹی ماہرین اور آئی ٹی شعبے سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔”سائبر سیکیورٹی ہیکاتھون” کے انعقاد کا مقصد وزارت آئی ٹی کی جاری کردہ ملک کی پہلی سائبر سیکیورٹی پالیسی کے تحت پاکستان میں سائبر سیکیورٹی ماہرین کی تربیت و تیاری، پہلے سے موجود ماہرین کی صلاحیتوں کی جانچ اور قومی سطح پر سائبر سیکیورٹی ماہرین کو ایک جگہ جمع کرکے قومی و نجی اداروں پر ہونے والے سائبر حملوں کی روک تھام اور فوری جوابی کارروائی کرنے کے منصوبہ کا حصہ ہے۔سائبر سیکیورٹی ہیکاتھون کا انعقاد پہلے مرحلے میں کراچی، پھر لاہور اور بعد ازاں اسلام آباد میں کیا جائے گا۔ کراچی میں منعقدہ تقریب میں سندھ کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے 266 سائبر سیکیورٹی ماہرین نے شرکت کی جنھیں مخصوص امتحان سے گزارا جائے گا جس میں کامیابی کے بعد یہ ماہرین اگلے مرحلے میں کوالیفائی کریں گے۔ بعد ازاں فائنل مقابلے میں کامیاب سائبر سیکیورٹی ماہرین کو نہ صرف بھاری نقد انعامات دیئے جائیں گے بلکہ ان ماہرین پر مشتمل خصوصی سائبر ٹیم بھی تشکیل دی جائے گی۔ اپنے خطاب میں وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے کہا کہ دنیا بھر میں جس طرح ٹیکنالوجی کے استعمال اور آن لائن سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا ہے اسی کے ساتھ سائبر کرائمز بھی جنم لے رہے ہیں، اگر بین الاقوامی اعداد و شمار پر نگاہ ڈالی جائے تو سائبر سیکیورٹی کی صورتحال کی سنگینی کا احساس ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں یومیہ لاکھوں سائبر اٹیکس ہوتے ہیں جن میں صرف Ransomwareکے ذریعے یومیہ 5 لاکھ 50 ہزار سے زائد حملے ہوتے ہیں۔ جبکہ گذشتہ سال دنیا بھر میں ان سائبر حملوں کی وجہ سے 20 ارب ڈالرز کے نقصانات ہوئے۔ سید امین الحق کے مطابق  پاکستان میں یومیہ لاکھوں سائبر اٹیکس ہوتے ہیں جنھیں ہمارے ماہرین ناکام بناتے ہیں۔ لیکن ہمیں وقت کے ساتھ ساتھ ان ماہرین کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔ وفاقی وزیر سید امین الحق نے انکشاف کیا کہ کئی پاکستانی ادارے، بینکس اور اہم کمپنیاں سائبر حملوں کے نشانے پر ہیں۔واضح رہے کچھ ہفتے قبل ایف بی آر کی ویب سائٹ ہیک کی گئی اور اہم ترین ڈیٹا خطروں کی زد میں رہا۔رواں سال جون میں پاکستانی کی معروف میوزیکل اسٹریمنگ ویب سائٹ "پٹاری” پر سائبر حملہ ہوا اور ہیکرز کی جانب سے 2 لاکھ 57 ہزار صارفین کا ڈیٹا ڈارک ویب پر جاری کیا گیا۔گذشتہ سال "کے الیکٹرک” کا سسٹم ہیک کرکے تاوان طلب کیا گیا، عدم ادائیگی پر ساڑھے 8  گیگا بائٹ پر مشتمل لاکھوں صارفین کا ڈیٹا ڈارک ویب پر ڈال دیا گیا۔میزان بینک، بینک اسلامی کا ڈیٹا ہیک کیا گیا تاہم بینک نے صارفین کو فوری طور پر اپنے پن کوڈز تبدیل کرنے کا کہا جس سے نقصانات کم سے کم ہوئے۔اسی طرح آن لائن ٹیکسی سروس کریم، جولائی 2020 میں پشاور اے ٹی ایم سروسز، سندھ ہائی کورٹ، پی ٹی وی اسپورٹس سمیت کئی ادارے ہیکرز کا نشانہ بنے اور تازہ ترین حملہ نیشنل بینک کے ڈیٹا پر کیا گیا۔سید امین الحق کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس طرح کے حملے واضح کرتے ہیں کہ ہمارے ادارے اور صارفین کا ڈیٹا کتنا غیر محفوظ ہے اداروں نے اب بھی وزارت آئی ٹی کی ہدایت پر عمل نہ کیا تو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔سائبر حملوں سے کس طرح محفوظ رہا جاسکتا ہے پاکستان کی پہلی سائبر سیکیورٹی پالیسی میں تفصیل سے وضاحت کی گئی ہے۔کئی اداروں میں سائبر سیکیورٹی سسٹم اور ماہرین موجود ہی نہیں ہیں۔اداروں پر واضح کیا گیا ہے کہ اندرونی طور پر فوری سائبر سیکیورٹی سسٹم اور ماہرین تعینات کیئے جائیں۔وفاقی وزیر سید امین الحق کے مطابق وزارت آئی ٹی قومی اور ریجنل سطح پر "کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم” تشکیل دے رہی ہے۔ٹیم سائبر سیکیورٹی کے ماہرین پر مشتمل اور ہیکرز حملے کی صورت میں فوری جوابی کارروائی کرے گی۔سائبر ٹیم ہر پاکستانی سرکاری و نجی اداروں کو ہر ممکن ٹیکنیکل سپورٹ بھی فراہم کرے گی۔ضروری ہے کہ ہر ادارہ اپنے سسٹم میں سائبر سیکیورٹی سیٹ اپ کو ترجیحی بنیادوں پر لاگو کرے۔وفاقی وزیر آئی ٹی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایک ایسا مربوط میکینزم تیار کرنا ہے کہ پاکستان کے کسی سرکاری یا نجی ادارے پر سائبر اٹیک کی صورت میں تیزی سے نہ صرف اسے روکا جائے بلکہ جوابی کارروائی بھی کی جائے۔ وزارت آئی ٹی کے ادارے اگنائٹ کے تحت یہ تقریب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے ذریعے ہم چاہتے ہیں کہ نہ صرف عوام میں سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے شعور بیدار ہو بلکہ ملک بھر سے سائبر سیکیورٹی کے وہ تخلیقی ماہرین اور نوجوان سامنے آئیں جن کی صلاحیتیں اب تک مخفی ہیں۔سید امین الحق نے پاکستان میں آئی سی ٹی کے شعبے سے وابستہ طلبہ و طالبات اور ان تمام نوجوانوں کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ جو اپنیتابناک مستقبل کیئلیمنصوبے بنارہے ہیں کہ وہ سائبر سیکیورٹی کے اہم ترین شعبے کی جانب آئیں۔ جس کی طلب بہت زیادہ ہے انھوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سائبرسیکیورٹی کی اسامیاں اپنی طلب کے حوالے سے چوتھے نمبر پر ہے۔ تقریب سے ممبر آئی ٹی سید جنید امام اور چیف ایگزیکٹیو اگنائٹ عاصم شہریار نے بھی خطاب کرتے ہوئے سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے کیئے جانے والے اقدامات کا ذکر کیا۔