بیان حلفی کیس ، سابق چیف جج راناشمیم پر فردِ جرم عائد
سابق چیف جج رانا شمیم کا صحت جرم سے انکار، میرشکیل،انصارعباسی اور عامرغوری پر فردجرم عائد کرنے کا فیصلہ موخر
لوگوں کا اعتماد بھی بحال کرنا ہے، زیر التوا کیسز کو کیسے میڈیا میں چلایا گیا، کسی کولائسنس نہیں دے سکتا کہ غلط خبرچلائے،چیف جسٹس اطہر من اللہ
عدالت نے رانا شمیم سے 10فروری تک جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15فروری تک ملتوی کر دی
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیان حلفی کیس میں سابق چیف جج راناشمیم پر فردِ جرم عائد کردی جبکہ میرشکیل،انصارعباسی اور عامرغوری پر فردجرم عائد کرنے کا فیصلہ موخر کردیا ۔جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں رانا شمیم، صحافی انصارعباسی ودیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی ۔اٹارنی جنرل خالد جاوید اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی ، سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم ، میرشکیل الرحمان ،انصار عباسی اور عامر غوری عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ رانا شمیم روسٹرم پر آجائیں ان پر فرد جرم عائد کرتے ہیں، عدالت ایک حکم جاری کرچکی ہے، جس پر رانا شمیم کا کہنا تھا کہ فرد جرم عائد کرنے سے پہلے میرے وکیل کو پہنچنے دیں۔جس کے بعد عدالت نے رانا شمیم کے وکیل کی عدم موجودگی پر سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے کہا رانا شمیم، میر شکیل ، عامر غوری اور انصار عباسی پر 11 بجے فرد جرم عائد کیا جائے گی۔وقفے کے بعد رانا شمیم، انصارعباسی ودیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت شروع ہوئی تو رانا شمیم کے وکیل لطیف آفریدی کے معاون وکیل نیمزید وقت مانگ لیا، جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کا احترام کیا جائے۔صحافی افضل بٹ نے کہا عدالت موقع دیمعلوم نہیں تھا زیرالتواکیسز کیسے رپورٹ کریں تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک اخبار ،ایک آرٹیکل سے عدالت کو بدنام کیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ اس عدالت کے ساتھ کسی کوکوئی مسئلہ ہے؟ اس عدالت کوہی دیکھ کر نریٹوبنایاگیاہے، آئینی عدالت کیساتھ بہت مذاق ہوگیا۔صدرہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے صحافیوں کی حد تک تحمل کی استدعا کرتے ہوئے کہا جس پوائنٹ پرہمارافوکس ہونا چاہیے بدقسمتی سے نہیں کر سکے ، ہماری میٹنگز جاری ہیں،موقع دیں ہم معاملے پراحتیاط کریں گے ، ہم نے کئی بار سمجھایا مگر ان کو لگا کہ انہوں نے جو کیا وہ ٹھیک کیا۔چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کا اعتماد بھی بحال کرنا ہے، زیر التوا کیسز کو کیسے میڈیا میں چلایا گیا، کسی کولائسنس نہیں دے سکتا کہ غلط خبرچلائے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ لائسنس نہیں د ے سکتے کہ کوئی سائل عدالت کی بے توقیری کرے، آپ کواحساس نہیں زیر سماعت کیس پراثراندازکی کوشش کی گئی، یہ عدالت اوپن احتساب پر یقین رکھتی ہے اور اسے ویلکم کرتی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جولائی2018سے لیکرآج تک وہ آرڈرہواجس پریہ بیانیہ فٹ آتاہو؟ ایک اخبار کے آرٹیکل کاتعلق ثاقب نثار نہیں ہائیکورٹ کیساتھ ہے، لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ اس عدالت کے ججز کمپرومائزڈ ہیں، ایک کیس 2 دن بعد سماعت کیلئے فکس تھا جب اسٹوری شائع کی گئی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ زیدی صاحب آپ نے کوڑے کھائے ہیں، کوڑے کھانے کا کیا ذائقہ ہے ، ہمارا قصور ہے ہم نے سبجوڈس رولز کی پرواہ نہیں کی ، کل کوئی تھرڈ پارٹی بیان حلفی دے گی اورآپ چھاپ دیں گے، یہ کہیں ہم صرف میسنجرہیں، تحقیق ہمارا کام نہیں توزیادتی ہے۔ جس پر ناصر زیدی نے کہا کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی بارآزاد عدلیہ کے سامنے پیش ہورہے ہیں، ہم عدالتوں میں پیش ہوتے رہے مگراس باربہت کچھ سیکھ چکے ہیں۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے میر شکیل، انصار عباسی،عامرغوری پر فرد جرم موخر کرنے کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا یہ ایک عدالتی معاملہ ہے ، فردجرم عائد کرنا بھی آئینی تقاضا ہے، میرا کسی سے غرض نہیں بلکہ صرف اسی عدالت سے ہے، 2 دن بعد کیس فکس ہے، تھرڈ پارٹی کی بیان حلفی اخبارمیں چھاپ گئی۔اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس سے مکالمے میں کہا کہ آپ نے بالکل صحیح کہاکہ فوکس اس عدالت پرہی تھا ، آج پہلی بار میڈیا کی جانب سے دبے لفظوں میں ندامت ہے، رانا شمیم کوفیئرٹرائل کاپوراحق ہے مگرانہوں نے جوکہاوہ مان رہے ہیں ،صحافیوں کی حد تک اس کیس میں چارج فریم کو ختم کیا جائے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ کبھی کبھی زندگی میں ہم دانستہ یا نادانستہ طور پر استعمال ہوتے ہیں، عدالتیں نہیں تو سب کو گھرجانا چاہئے کیونکہ پھرجنگل میں رہ رہے ہونگے، رانا شمیم پر چارج فریم کیا جائے لیکن صحافیوں کی حد تک تحمل کیا جائے۔اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا میں یہاں اتنا نہیں لڑتاجتنااپنی حکومت میں لڑتاہوں، یہاں پرصحافیوں کی ایسوسی ایشن کے نمائندے موجود ہیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ یہ سب توٹھیک ہے مگر زیدی صاحب نے نہیں بتایا کوڑاکیسے لگتا ہے۔اٹارنی جنرل نے مزید کہا میں اپنے والد محترم سے پوچھ لوں گا، میری والدہ نے بھی جیل کاٹی ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک اخبار ہے جو بار بار ہائی کورٹ کیخلاف توہین عدالت کر رہا ہے، باقی اخبارات میں اس طرح کی خبریں نہیں ہیں، صرف جنگ اور دی نیوز اس طرح کی خبریں دے رہا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج راناشمیم پرفرد جرم عائد کر دی ، عدالت نے راناشمیم کیخلاف فرد جرم پڑھ کر سنائی، راناشمیم کے بیان حلفی کو فرد جرم کا حصہ بنا دیا۔فردجرم میں کہا گیا کہ راناشمیم نے انگلینڈمیں ایک بیان حلفی ریکارڈ کرایا، آپ کے بیان حلفی کے مطابق جسٹس عامرفاروق کوثاقب نثار نے فون کیا تاہم سابق چیف جج رانا شمیم نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔عدالت نے میر شکیل، انصارعباسی اور عامرغوری پر فردجرم عائد کرنے کا فیصلہ موخر کردیا،عدالت نے رانا شمیم سے 10فروری تک جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15فروری تک ملتوی کر دی .