فرانسیسی صدر اپنے روسی ہم منصب سے ملنے ماسکو پہنچ گئے، جرمن چانسلر نے امریکی صدر سے ملنے وائٹ ہائوس کا رخ کیا
امریکا اور برطانیہ کی یوکرائن کو فوجی مدد کی یقین دہانی ،روس پر اقتصادی پابندی عائد کرنے کی دھمکی
ماسکو (ویب ڈیسک)
روس کے یوکرائن پر ممکنہ حملے کے باعث مغربی ممالک سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے خاتمے کے لیے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون سرگرم ہوگئے جبکہ جرمنی کے چانسلر نے بھی تنائومیں کمی کے لیے کمر کس لی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرائن پر روس کے ممکنہ فوج کشی کے باعث خطے میں تنائوبڑھ گیا ہے جس کے باعث فرانسیسی صدر اپنے روسی ہم منصب سے ملنے ماسکو پہنچ گئے جبکہ جرمنی کے چانسلر نے امریکی صدر سے ملنے وائٹ ہائوس کا رخ کیا ہے۔یوکرائن کی سرحد کے نزدیک روس نے ایک لاکھ فوجی اہلکار تعینات کردیئے ہیں جس کے جواب میں مغربی ممالک نے نیٹو کے اہلکار یوکرائن بھیجنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ روس اور مغربی ممالک اس تنائو کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرا رہے ہیں۔دوسری جانب امریکا اور برطانیہ نے یوکرائن کو فوجی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے اور روس پر اقتصادی پابندی عائد کرنے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔ امریکا نے دعوی کیا ہے کہ روس جلد یوکرائن پر حملہ کرنے والا ہے۔ ادھر یوکرائن نے مغربی ممالک کے خدشات کو درست قرار دیتے ہوئے مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے تاہم روس کے جلد حملہ کرنے کے امریکی دعوے کو مسترد کردیا۔اس تنائوکو کم کرنے کے لیے فرانسیسی صدر نے یوکرائن، روس اور مغربی ممالک کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے یوکرائن کے مسئلے پر امریکی صدر جوبائیڈن اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے متعدد بار ٹیلی فونک گفتگو کی ہے جس کے بعدوہ روسی صدر سے ملنے ماسکو پہنچ گئے جبکہ اگلے روز یوکرائن جائیں گے۔اسی طرح جرمنی کے چانسلر نے یوکرائن میں اہم ملاقاتوں کے بعد امریکی صدر سے ملنے وائٹ ہاوس کے لیے رخت سفر باندھ لیا ہے اور وہ جنگ کے شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہونے کے لیے پرامید بھی ہیں۔جرمنی نے یوکرائن اور روس تنازع میں امریکی موقف کی حمایت کی ہے تاہم جنگ اور اس کے نتیجے میں روس پر اقتصادی پابندی کے باعث توانائی کے بحران کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے جو کورونا سے نبرد آزما دنیا کیلئے ایک اور امتحان ہوگا۔واضح رہے کہ روس کے صدر ویلادیمیر پوٹن چینی ہم منصب سے ملنے بیجنگ کے دورے پر گئے تھے جہاں چین کو گیس فروخت فراہمی کا ایک بڑا معاہدہ طے پایا تھا جب کہ امریکا نے روس یوکرائن جنگ کے باعث ممکنہ توانائی بحران پر قطر کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھادیا ہے۔