نئی دہلی (ویب نیوز)
نئی دہلی میں ایک ہندو مذہبی جلوس کے دوران ہندوں اور مسلمانوں کے درمیان ہونے والے فسادات کے سلسلے میں 14 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ نئی دہلی کے مضافاتی علاقے جہانگیر پوری میں ایک تہوار کے موقع پر ہونے والی جھڑپوں کے دوران گزشتہ روز 6 پولیس افسران اور متعدد دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔پولیس نے بتایا ہے کہ فساد میں ملوث دیگر افراد کی سخت قانونی کارروائی کے لیے شناخت کی جا رہی ہے۔گزشتہ روز ہونے والی جھڑپوں کے دوران کسی شہری کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔حالیہ ہفتوں میں ملک کے کئی حصوں میں مذہبی تہواروں اور جلوسوں کے دوران ہندوا کثریت اور مسلم اقلیتی کمیونٹیز کے درمیان مذہبی جھڑپوں کے واقعات ہوئے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی نے حالیہ برسوں میں سخت گیر ہندو مذہبی گروہوں کو حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اپنے عقائد کا دفاع کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں جبکہ ان کی پارٹی نے نریندر مودی کے دور حکومت میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافے کی تردید کی ہے۔نریندر مودی کی حکومت میں شامل اقلیتی امور کے وزیر مختارعباس نقوی اتوار کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ مذہبی برادریوں کے درمیان عدم برداشت کی صورتحال خراب نہیں ہو رہی، انہوں نے کشیدگی اور جھڑپوں کے حالیہ واقعات کو بھی زیادہ اہمیت نہیں دی۔انہوں نے ‘دی اکنامک ٹائمز اخبار’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عناصر جو ملک میں امن اور خوشحالی کو ہضم نہیں کر پا رہے ہیں، وہ عناصر ہندوستان کی کثیر الجہتی شمولیتی ثقافت اور اس کے عزم کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔