پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے اور اس حوالے سے ا فوج پاکستان کا کردار ناقابل فراموش ہے
ملک کو اس وقت سیاسی اورمعاشی عدم استحکام سمیت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، معاشی استحکام کے لیے ملک میں پالیسیوں کا تسلسل بہت اہم ہے۔ محمد بلیغ الرحمان
لاہور (ویب نیوز)
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان سے یہاں گورنر ہائوس لاہور میں ریئرایڈمرل جاوید اقبال کی قیادت میں نیوی وار کالج کے زیر اہتمام 52 ویں پاکستان نیوی سٹاف کورس کے ملکی و غیر ملکی شرکا نے ملاقات کی۔اس موقع پرشرکا سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے کہا کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے جس نے نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لئے بے مثا ل قربانیاں دیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے اور اس حوالے سے ا فوج پاکستان کا کردار ناقابل فراموش ہے۔گورنر پنجاب نے کہا کہ ملک کو اس وقت سیاسی اورمعاشی عدم استحکام سمیت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے ترقی کی ہے وہاں کم از کم 15,16 سال پالیسیوں کا تسلسل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے ملک میں پالیسیوں کا تسلسل بہت اہم ہے۔گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری سے ملک میں معاشی ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔انہوں نے کہا کہ 2018 کے بعد یہ منصوبہ سست روی کا شکار ہوا لیکن اب حکومت دوبارہ اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ اس وقت معیشت کی بہتری حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی بھی ایک اہم مسلہ ہے جس میں ایک اہم پہلو سیلاب متاثرین کو ٹراما سے باہر نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور چانسلر جامعات کے وائس چانسلرز کے ساتھ مل کر اس حوالے سے ایک موثر حکمت عملی بنا لی ہے۔گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے افسران سے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس کورس میں آپ کی شرکت ایک باہمی افزودگی کا تجربہ ہو گی اور آپ کو بہتر علم، قابلیت اور صلاحیت سے لیس کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کی مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔اس موقع پر وفد کے سربراہ ریئرایڈمرل جاوید اقبال نے گورنر پنجاب کو کورس کے مختلف خدوخال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کورس سے افسران کی قائدانہ صلاحیتوں کو جلا بخشنے ، جنگ کے دوران موثر حکمت عملی اپنانے اور نیشنل سیکورٹی سے متعلق امور پر توجہ دی گئی۔پاکستان نیوری وار کالج میں شرکت کرنے والے افسران کا تعلق پاکستان کے علاوہ دوست ممالک آزربائیجان، بحرین،بنگلادیش،انڈونیشا، عراق، جارڈن، سعودی عرب، ملائیشیا، میانمر، نائجیریا، اومان فسلطین، سائوتھ افریقہ اور سری لنکاسے تھا۔