- پشاور۔۔خیبر پختونخوا پولیس نے سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی
- رواںسال 806 دہشت گرد گرفتار کئے گئے ، 90دہشت گرد وں کی سروں کی قیمت مقرر تھی
- 196 دہشت گرد پولیس مقابلوں میں مارے گئے، اغواء برائے تاوان کے واقعات میں ملوث 62 اغوا کار گرفتار کرلیے
- بھتہ خوری کے 81 واقعات میں 158 بھتہ خور قانون کے شکنجے میں لائے گئے، کل 180719 ایف آئی آرز درج کی گئیں
- رواں سال فرائض کی ادائیگی کے دوران 118اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا ،117 اہلکار زخمی ہوئے،ایڈیشنل آئی جی آپریشنز
پشاور (ویب نیوز)
سنٹرل پولیس آفس پشاور میں ایک بریفنگ منعقد کی گئی جس میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس آپریشنز نے صوبے میں رواں سال برائے 2022 کے دوران جرائم کی سرزدگی اور ان کی روک تھام کے لیے اْٹھائے گئے پولیس اقدامات پر مبنی تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ رواں سال جرائم کی روک تھام اور امن و امان کے قیام کے حوالے سے خیبر پختونخوا پولیس نے پروایکٹیو پولیسنگ اپنائی جس کے نتیجے میں کئی ایک واقعات سرزد ہونے سے پہلے پہلے ناکام بنادیئے گئے۔ موثر پولیسنگ، بہتر حکمت عملی اور عوام کے بھر پور تعاون سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کامیاب کاروائیاں عمل میں لائی گئیں۔محکمہ انسداد دہشت گردی (CTD) نے رواں سال کے دوران مختلف دہشت گرد کاروائیوں کو ناکام بناتے ہوئے 806 دہشت گردوں کو گرفتار کیا جن میں 90دہشت گردوں کی سروں کی قیمت مقرر کی گئی تھی۔ سروں کی قیمت رکھنے والے کئی دہشت گرد وں کو زندہ بھی گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح پولیس کے ساتھ مقابلوں میں196 دہشت گرد مارے گئے۔ اس سال سی ٹی ڈی کی مختلف کاروائیوں کے دوران 350ہینڈ گرینیڈ، 16 خود کش جیکٹس، 07عدد ایچ ایم جی ،78عدد مختلف بور کے پستول، 26 رائفل/شارٹ گن ، 84عدد ایس ایم جیز،25عدد آر پی جی لانچراور 108 عدد آر پی جی شیل برآمد کئے گئے۔رواں سال اغواء برائے تاوان کے واقعات میں ملوث 62 اغوا کار گرفتار کرلیے گئے۔ اسی طرح بھتہ خوری کے 81 واقعات میں 158 بھتہ خور قانون کے شکنجے میں لائے گئے۔ اس دوران خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردوں کے خلاف لڑکر اور اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کی روایت کو برقرار رکھا اور اپنی جان کے بدلے لوگوں کو دہشت گردوں سے محفوظ رکھا۔ مالاکنڈ ڈویژن میں مجموعی طور پر 1877سرچ اینڈا سٹرائیک آپریشنز اور انٹیلی جنس اطلاعات پر مبنی 478 آپریشنز کئے گئے۔ مالاکنڈ میں مختلف کارائیوں میں کئی دہشت گرد کمانڈر منطقی انجام کو پہنچے اور عسکریت پسندی اور بھتہ خوری میں ملوث عناصر کو گرفتار کیا گیا ۔ دہشت گردوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر 18 چوکیات بھی قائم کی جارہی ہیں۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سال پولیس نے بدترین سیلاب، انسداد پولیو کے کئی مہمات، قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات اور بلدیاتی الیکشن کے دوران فرنٹ لائن فورس کا کردار بخوبی نبھانے کے ساتھ ساتھ موثر پولیسنگ کے ذریعے امن و امان کے قیام کو یقینی بنایا۔ اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لیے قائم اسٹرائیکنگ فورس ابابیل سکواڈ پر چیک اینڈ بیلنس سخت کیا اور اُن کو مزید سہولیات فراہم کئے گئے۔ سکواڈ کے جوانوں کے لیے فرسٹ ایڈ فراہم کرنے کے کٹس بھی خریدے گئے۔ اور ساتھ ساتھ جوانوں کو فرسٹ ایڈ کی ضروری تربیت فراہم کی گئی۔ سکواڈ کے جوانوں کا عوام کے ساتھ رویہ بہتر بنانے کے لیے اُن کے لیے ضروری تربیت کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ ابابیل سکواڈ نے ایک سال میں 95 ہزار ایمرجنسی کالز پر ریسپانڈ کیا۔ کمیونٹی پولیسنگ میں 85 ہزار شہریوں کو مختلف قسم کی مدد فراہم کی۔ اسنیچنگ، ڈکیتی اور دیگر جرائم میں ملوث 1220 ملزمان گرفتار کئے۔ اسنیپ چیکنگ میں سمارٹ فون کے ذریعے 62 ہزار افراد کا ڈیٹا چیک کیا۔ 26340 ہزار گاڑیاں جبکہ 55 ہزار موٹر سائیکلز چیک کئے جس میں 1820 ملزمان شامل ہیں جبکہ ہوائی فائرنگ اور ون ویلنگ میں ملوث1650 ملزمان گرفتار کئے عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تھانوں کی سطح پر آسان انصاف مراکز اور مدد گار پولیس نے بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کیا۔پروایکٹیو پولیسنگ کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ عوام کے مابین پائی جانے والے تنازعات کو دور کرنے کے لیے کمیونٹی کو انگیج کیا گیا۔ جس کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کمزور طبقوں بالخصوص بچوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے صنفی مساوات کے عہدے کی منظوری دی گئی۔ جس پر اے آئی جی رینک کی خاتون پولیس آفیسر تعینات کی گئی۔ اس وقت صوبے میں ایک پی ایس پی خاتون بطور ڈی پی او ،ایک بطور ایس پی انوسٹی گیشن اور ایک بطور SDPO فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ اسی طرح صنفی تقاضوں پر مبنی پولیس کی خدمات کا رہنمائی کتابچہ شائع کیا گیا۔اس کتابچہ خیبر پختونخوا پولیس کے تربیتی کورس کے لیے ایک رہنمائی مواد کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ اس سے صنفی تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین اور لڑکیوں کو معیاری نظام انصاف کی فراہمی میں مدد ملے گی اور خواتین کی فلاح اور سلامتی یقینی بنائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین پولیس کی سروس اسٹرکیچر بہتر بنانے اور محکمہ پولیس میں ان کا کوٹہ اور بجٹ بڑھانے کے لیے اقدامات اُٹھائے گئے۔اس کے علاوہ معاشرے کے پسے اور کمزور طبقوں بشمول عورتوں ، بچوں، ٹرانسجنڈرز،اقلیتوں اور معذوروںکی بروقت داد رسی کو یقینی بنانے کے لیےEHM ایمرجنسی ہیلپ لائن کا افتتاح کیا۔ جس کے ذریعے 809 افراد کو فوری امداد فراہم کی گئی۔ اسی طرح پبلک سروس کمیشن کے ذریعے فاسٹ ٹریک پروموشن میں 6انسپکٹروں کو DSP اور 46 ڈی ایس پی کو ایس پی رینک پر ترقی دی گئی۔تھانہ کلچر کی تبدیلی کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات کے حوصلہ افزا ء نتائج موصول ہوئے۔ تھانہ کی سطح پر شکایت کنندہ گان کی شکایات کے ازالے کے لیے نتیجہ خیز کاروائیاں عمل میں لائی گئیں جس سے عوام اور پولیس کے مابین خلیج کم کرنے میں مدد ملی۔ عوام نے بھی پولیس کے مثبت اقدامات کے بدلے میں اُن سے بھر پور عملی تعاون کا مظاہرہ کیا۔ ضم شدہ اضلاع کی پولیس کو مثالی فورس بنانے کے لیے اُن کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں بڑھانے کے لیے اقدامات اُٹھائے گئے۔ ان کی تفتیشی استعدادکار کو مزید موثر بنایا گیا۔رواں سال صوبے میں مختلف جرائم کی سرزدگی کے حوالے سے مجموعی طور پر 180719 ایف آئی آرز درج کئے گئے۔رواں سال کے دوران معمول کے جرائم میں بھی کمی دیکھی گئی۔ اس سال مختلف مقدمات میں مطلوب 18698مفرور گرفتار کئے گئے۔ رواں سال کے دوران نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے کے مختلف حصوں میں مجموعی طور پر 20601سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کئے گئے۔ ان آپریشنز کے دوران129637مشتبہ افراد کو حراست میں لیاگیا اور22416عددمختلف نوعیت کا اسلحہ اور511447 کارتوس برآمد کیے گئے356958مکانات کو چیک کیا گیاجبکہ کرایہ داری فارم کی عدم تکمیل پر11604ایف آئی آرز درج کئے گئے۔ اورمہمانوں کی عدم تصدیق کی بناء پر ہوٹلوں کے خلاف 1196ایف آئی آرز درج کئے گئے۔ رواں سال صوبے بھر میں79940 سنیپ چیکنگ کے دوران 120459 مشتبہ افراد کو گرفتارکر کے اْن سے مختلف قسم کا15786عدد اسلحہ اور433786 کارتوس بر آمد کیے گئے۔ صوبہ بھر میں سیکیورٹی کے غیر تسلی بخش اور نا کافی اقدا مات پر 120 تعلیمی اداروں ،بس اڈوںکے خلاف 28 اور حساس اور غیر محفوظ مقامات کے خلاف 3174مقدمات درج کئے گئے۔لائوڈ سپیکروں کے غیر قانونی استعمال اور اشتعال انگیز تقاریر پر 763ایف آئی آرز درج ہوئے جن کے تحت1209افراد گرفتار کئے گئے۔اسی طرح 4834غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف 4062 مقدمات درج کئے گئے۔ رواں سال منشیات کی مد میں بھی خیبر پختونخوا پولیس کو نمایاں کامیابیاں ملیں اور نارکوٹکس ایراڈیکیشن ٹیموں (NETs) کے ذریعے پیشہ ور منشیات فروشوں کے خلاف کامیاب کاروائیاں عمل میں لائی گئیں۔رواں سال پولیس نے 903.645کلو گرام آئس ،1279.431کلو گرام ہیروئن، 13841.834کلو گرام چرس، 1381.3 کلو گرام افیون اور 12883.52لیٹر شراب کی بوتلیں برآمد کیں۔اسی طرح غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کے بارے میں بتایا گیا کہ اب تک 227رائفلز، 165شاٹ گن، 778پستول، 17494عدد کارتوس، 942کلاشنکوف اور10ہینڈ گرینیڈ برآمد کئے گئے ہیں۔رواں سال فرائض کی ادائیگی کے دوران 118اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ117 اہلکار زخمی ہوئے۔اس کے علاوہ رواں سال پاکستان سیٹیزن پورٹل کے تحت 13515 شکایات موصول ہوئیں جن میں 12862 شکایات کو حل کیاگیا۔ اسی طرح پاکستان سیٹیزن پورٹل کے تحت شکایات کے حل کی شرح95فیصد رہی۔خیبر پختونخوا میں صوبہ بھر میں تنازعات کے حل کی کونسلوں (DRCs)نے رواں سال کے دوران لوگوں کے مابین 4997 تنازعات خوش اسلوبی سے حل کئے۔ فریقین کی رضا مندی سے حل ہونے والے تنازعات میں کروڑوں روپے مالیت کے تنازعے اور دیرینہ دشمنی کے واقعات بھی شامل ہیں۔ صوبہ بھر میں عوامی شکایات کے ازالے کے لیے قائم آئی جی پی ہیلپ لائن میں رواں سال کے دوران 6443 شکایات موصول ہوئیں جن میں5331شکایت کنندہ گان کی شکایات تسلی اور طمانیت سے حل کی گئیں۔ عوام تک خدمات کی بروقت رسائی کے لیے قائم پولیس ایکسس سروس کو بہترین فورم قرار دیا گیا۔ صوبہ بھر میں قائم کئے گئے پولیس اسسٹنس لائنز (PALs) میں رواں سال 100865 سائلین کو ریلیف فراہم کیاگیا۔اسی طرح رواں سال پولیس اہلکاروں کی فلاح و بہبود کی مختلف مّدوں میں 76کروڑ 87 لاکھ 99 ہزار روپے سے زائد رقم کی ادائیگی کی منظوری دی گئی۔ پولیس اہلکاروں کی وفات کے بعد ان کے قانونی ورثاء کو تدفین کی مد میں 86 لاکھ 80 ہزار روپے جاری کئے گئے۔ اسی طرح مختلف یونٹوں کے 1237 ایسے اہلکاروں جو اپنے والدین اور بچوں کے ضروری علاج معالجے کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے تھے ان کے علاج معالجے کے لیے 6 کروڑ 13 لاکھ روپے بطورامداد، 5182 اہلکاروں کے بچوں کی تعلیم کی تکمیل کے لیے13کروڑ 15 لاکھ 14 ہزار روپے، بلاسود قرضہ کی مد میں 2313 اہلکاروں کو49کروڑ 59 لاکھ 70 ہزار روپے، بچیوں کی شادی بیاہ پراٹھنے والے اخراجات کے لیے جہیز فنڈ کی مد میں 4کروڑ 42لاکھ 55ہزار روپے، 1289 اہلکاروں کی بیوائوں میں 2کروڑ 70 لاکھ90ہزار روپے تقسیم کئے گئے۔ اسی طرح فرائض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کرنے اور زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لیے 28کروڑ 53لاکھ روپے ادا کئے گئے۔پیشہ ورانہ تربیت ایک جاری عمل ہے اور پیش آنے والے جدید چیلنجز سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے پولیس کی تربیت بھی جدید سائنسی خطوط پر استوار کی گئی۔ ٹریننگ کی مد میں رواں سال مجموعی طور پر 23972 پولیس اہلکاروں کو تربیت سے آراستہ کیا گیا۔ جن میں پولیس کے زیر اہتمام تربیتی سنٹروں میں 10114 سابقہ لیویز اور خاصہ دار اہلکار بھی شامل ہیں۔ جبکہ پاک آرمی کے زیر انتظام ٹریننگ سنٹروں میں 13858 اہلکاروں کو بنیادی تربیت فراہم کی گئی۔ اسی طرح رواں سال پولیس کے مختلف سپیشلائزڈ سکولوں میں 5623 مختلف رینک کے اہلکاروں کو خصوصی تربیت دی گئی۔ رواں سال صوبہ بھر میںٹریفک پولیس نے ٹریفک قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی پر 1263604گاڑیوں کا چالان کیا اور اُن سے جرمانے کی مد میں قومی خزانے میں 522871000روپے جمع کرائے گئے۔ایڈیشنل آئی جی آپریشنز نے کہا کہ صوبے میں عوامی پولیسنگ کو فروغ دینا اور خوشحال اور پر امن معاشرے کا قیام میری اولین ترجیح ہے۔