مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی ، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر ڈوزیئر جاری
کشمیری تھکے ہیں نہ ان کے قدم ڈگمگائے ہیں ،حصول آزادی تک جدو جہد ہر حال میں جاری رہے گی ،سردار یعقوب
پاکستان کو کشمیر پر اپنا بیانیہ بدلنا ہوگا ، کھل پر بطور فریق کشمیریوں کی ہر سطح پر مدد کرنا ہوگی،عبدالرشید ترابی
بھارت ہمیں مجبور نہ کرے کہ دوباہ بندوق اٹھائیں، بھارتی ہٹ دھرمی سے خطہ ایٹمی جنگ کی لپیٹ میں آسکتاہے،محمود احمدساغر
دنیاکشمیر کے بارے میں دہرا معیار ترک کرے، ایسٹ تیمور کو آزادی مل سکتی ہے تو کشمیر اور فلسطین کو کیوں نہیں؟
کشمیر کی تحریک کے خلاف کسی کو ہرزہ سرائی اور منفی قدم اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے
گا وکدل سانحہ کی تلخ یادیں ابھی بھی کشمیریوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں، عالمی تنظیمیں انسانی حقوق کی پامالی پر آواز اٹھائیں،کشمیری رہنماوں کا تقریب سے خطاب
اسلام آباد( ویب نیوز)
مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی ، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر ڈوزیئر جاری کردیا گیا،اس دوران تقریب سے خطاب میں سابق صدر و سابق وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر سردار یعقوب نے کہا کہ کشمیری تھکے نہیں نہ ان کے قدم ڈگمگائے ہیں آزادی کے حصول تک ہماری جدو جہد ہر حال میں جاری رہے گی ،سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر و سابق ممبر اسمبلی عبد الرشید ترابی نے کہاکہ پاکستان کو کشمیر پر اپنا بیانیہ بدلنا ہوگا ، کھل پر بطور فریق کشمیریوں کی ہر سطح پر مدد کرنا ہوگی،جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینئر محمود احمد ساغر نے کہا کہ بھارت ہمیں مجبور نہ کرے کہ دوباہ بندوق اٹھائیں، بھارتی ہٹ دھرمی سے خطہ ایٹمی جنگ کی لپیٹ میں آسکتاہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر ششماہی رپورٹ جاری کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوے کیا،تقریب سے سابق وزیر آزاد کشمیر فرزانہ یعقوب ،سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی ، سیکرٹری جنرل حریت کانفرنس شیخ عبدالمتین ، حریت کانفرنس کے سینئر رہنماوں سید یوسف نسیم ، الطاف وانی، میر طاہر مسعود، سید فیض نقشبندی پرویز ایڈووکیٹ، حسن البنا ء د اود احمد،سلیم ہارون، خاور نواز راجہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا،سابق صدر و سابق وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر سردار یعقوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی بربریت کو روکنے کیلیے عالمی برادری اپنا کردار ادا کریں ،انہوں نے کہاکہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بہت جرات سے بین الااقوامی سطح پر مسلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے جس پر کشمیری عوام انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں،انہوں نے کہاکہ بھارت ہٹ دھرمی ختم کرکے کشمیریوں سے کیے گے وعدے پورے کرے اقوام متحدہ کشمیر پر اپنی قراردادوں کو عملی جامہ پہناے ،سردار یعقوب نے کہاکہ ہمیں اپنی اک فوج پر فخر ہے اور پورا اعتماد ہے کہ وہ وقت آنے پر اپنا کردار ادا کرے گی،انہوں نے کہاکہ تحریکیں وقت مانگتی ہیں ہمیں ہمت نہیں ہاری چاہیے اور استقامت سے اپنے کاز کے ساتھ کھڑا رہنا چاہیے، سابق امیر جماعت اسلامی عبد الرشید ترابی نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ آج کے دن مقبوضہ کشمیر کے علاقہ گاوکدل میں بھارت نے جو قتل عام کیا آج ہم ان سارے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اس اہم رپورٹ کی اشاعت پر رپورٹ شایع کرنے والے ادارے کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اس سے قبل فاروق رحمانی کی تصنیف کی تقریب رونمائی کے موقع پر کشمیر کی تحریک پر بڑی تفصیلی گفت و شنید ہوئی ہے اس طرح کی رپورٹس کو جاری رہنا چاہیے خرم پرویز کو مبارکباد اور سلام پیش کرتے ہیں جس جرات اور دلیری سے کام کیا ہے وہ قابل تحسین ہے، عبدلرشید ترابی نے کہا کہ اس رپورٹ کو بین الااقوامی حوالہ بنایا جاے اور بھارت کو دنیا کے ہر فورم پر کٹہرے میں کھڑا کریں اور بین الااقوامی راے عامہ کو بھارت کے خلاف کریں انہوں نے کہا کہ جس پاکستان کو کشمیریوں کی حقیقی پشتی بانی کرنی چاہیے تھی وہ خود اندرونی طور پر تقسیم در تقسیم سے گزر رہا ہے پاکستان کے اندر بدقسمتی سے اب کشمیر کاز کے حوالے سے مایوسی پھیلائی جارہی ہے اس طرح کی روش کو ترک ہونا چاہیے کشمیر کی تحریک شہدا کی امانت ہے اس کا ہم سب کو پاس رکھنا ہے ہم کشمیر کی تحریک کے خلاف کسی کو ہرزہ سرائی اور منفی قدم اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے انشااللہ کشمیری عوام کی یہ تحریک اپنی منزل حاصل کرکے رہیں گے آزادی کشمیریوں کا مقدر ہے کشمیری آج بھی سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں حکومت پاکستان کشمیر پر جرات مندی کا مظاہرہ کرے ہمیں پاکستان کی مشکلات کا اندازہ ہے لیکن ہم گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ ریاست پاکستان کو کشمیر پر اپنا بیانیہ بدلنا ہوگا اور کھل پر بطور فریق کشمیریوں کی ہر سطح پر مدد کرنا ہوگی بین الااقوامی سطح پر ہمیں کشمیر کاز کیلیے کام کرنا ہوگا اس وقت مسلم دنیا کشمیر کاز کیلیے ہماری بات کو سمجھ رہی ہے ہم کشمیر کاز کیلیے ہر سطح پر اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ،کنوینر کل جماعتی حریت کانفرنس محمود احمد ساغر نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ سانحہ گاوکدل ایک بہت کربناک سانحہ ہے، کشمیری نوجوانوں نے پہلے پرامں جدو جہد شروع کی لیکن بھارت نے ظلم کی انتہا کی تو پھر کشمیری نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبور کیا بھارت ہمیں مجبور نہ کرے کہ دوباہ بندوق اٹھائیں کشمیر کے مسلے کو اقوام متحدہ نے خود تسلیم کیا ہے بھارتی ہٹ دھرمی سے کہیں یہ خطہ ایٹمی جنگ کی لپیٹ میں نہ آجاے بھارتی مظالم ہمیں دوبارہ بندوق اٹھانے پر مجبور کررہا ہے ہم نے کبھی عام بھارتی کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھایا ہم نے قابض بھارتی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھاے ہیں پاکستان حوصلہ کرے ہماری تحریک کو اون کریں دنیا کشمیر کے مسلے پر توجہ دے حکومت پاکستان مسلہ کشمیر پر جراتمندانہ موقف اختیار کریں بھارت جو اقدامات مقبوضہ کشمیر میں کررہا ہے پاکستان اس کا جواب دے مسلہ کشمیر زمینی جھگڑا نہیں ہے حق خودارادیت کا مسلہ ہے ایسٹ تیمور کو آزادی مل سکتی ہے تو کشمیر اور فلسطین کو کیوں نہیں ششماہی رپورٹ کے اجرا پر رپورٹ تیار کرنے والے تمام احباب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں امروز اور خرم پرویز اور دوسرے ان تمام احباب کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنھوں نے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو اجاگر کیا ہے ،سابق کنوینئر محمد فاروق رحمانی نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں ظلم کی انتہا کر چکا ہے انسانی حقوق کے علمبردار اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے بھارت نے کشمیریوں کا ناحق خون پانی کی طرح بہایا ہے ہر شہر قصبے اور گلی میں کشمیر کے معصوم لوگوں کا خون بہہ رہا ہے اس بربریت سے بھارت کا بھیانک چہرہ کھل کر سامنے آیا ہے بچے یتیم ہورہے ہیں خواتین کے سھاگ اجڑ رہے ہیں اب اس ظلم کا اختتام ہونا چاہیے بھارت کو اب کشمیریوں کا خون بہانے کی مزید اجازت نہ دی جاے عالمی تنظیمیں انسانی حقوق کی پامالی پر آواز اٹھائیں حکومت پاکستان کشمیریوں کے بہنے والے خون ناحق پر عالمی سطح پر جراتمندانہ موقف اور قاہدانہ کردار ادا کرے انہوں نے کہا کہ بھارت نے پانچ اگست کو جو اقدام اٹھایا ہے اسے بھارت واپس لے اور کشمیریوں سے کیے گے وعدے پورے کرے ،سابق وزیر حکومت آزاد کشمیر فرزانہ یعقوب نے کہا کہ اس طرح کی رپورٹس بہت سود مند ہیں اس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے یہ بہت اہم کام ہے اس کام کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اس رپورٹ کو تمام قومی اور بین الااقوامی اہم افراد دفاتر اور اداروں تک پہنچانے کی ضرورت ہے یونیورسٹیز کے طلبا تک بھی اس رپورٹ کو پہنچانے کا اہتمام کیا جاے ان رپورٹس کو ہلکا نہ لیا جاے اس کے مثبت اور تعمیری اثرات مرتب ہوں گے اور بھارت کی طرف سے ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیاں بے نقاب ہوں گی کشمیر میں وار کراہمز ہورہے ہیں ان کے خلاف مقدمات قائم کیے جاسکتے ہیں آزاد خطہ کے کشمیری بھی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ بھارت کے ناروا سلوک کے خلاف مقدمات درج کرسکتے ہیں نوجوان نسل اس پر بہترین کام کررہی ہے مقبوضہ جموں وکشمیر کے صحافی اس پر بہت تعمیری کام کررہے ہیں حریت کانفرنس کے سنیر راہنما سید یوسف نسیم نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ اس رپورٹ کی بہت اہمیت ہے کشمیریوں نے تحرک آزادی میں گرانقدر قربانیاں پیش کی ہیں کشمیری 1931 سے قربانیاں دیتے آرہے ہیں قربانیوں کی لازوال داستان ہے جن لوگوں نے قربانیاں دی ہیں جنہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا 1990 میں جب تحریک آزادی نے نیا رخ اختیار کیا ہے کشمیری عوام نے قربانیوں کی ایک عظیم داستان رقم کی ہیں ا نہوں نے کہا کہ بیس کیمپ کو اس کا حقیقی کردار ادا کرنے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے بیس کیمپ کے کردار کو بحال کرنے کی ضرورت ہے عالمی سطح پر وفود تشکیل دینے کی ضرورت ہے حریت کانفرنس کے سنیر راہنما سید فیض نقشبندی نے خطاب کرتے ہوے کہا سانحہ گا وکدل بہت دلدوز سانحہ ہے جس کے آج بھی اثرات دیکھے جاسکتے ہیں بھارت نے سفاکیت کی انتہا کردی تھی اس کے بعد بھی ایسے متعدد دلدوز سانحات ہوے ہیں جن کے تذکرے سے جسم کانپ جاتا ہے انہوں نے کہا کہ دس لاکھ قابض بھارتی فوج کے باوجود کشمیری پورے عزم سے اپنے محاذ پر ڈٹے ہوے ہیں ،حریت رہنماء سلیم ہارون نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ اس رپورٹ کو زیادہ سے زیادہ افراد تک پہنچانے کی ضرورت ہے سانحہ گاو کدل کشمیر کی تاریخ کا ایک درد ناک اور المناک سانحہ ہے 52 کشمیری نوجوانوں نے اپنے سینے پر گولیاں کھا ئی اور سینکڑوں زخمی ہو ہوگئے ان عظیم شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں کشمیری عوام کی یہ عظیم قربانیاں حق آزادی کیلیے دی گی ہیں گا وکدل جیسے سانحات ہماری تاریخ کا حصہ ہیں اب ان قربانیوں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر ہر فرد کو آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، پرویز ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ مختلف مواقعوں پر کشمیری عوام کو جس سفاکانہ طریقے سے شہید کیا گیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی اب ان مظالم کو بند ہونا چاہیے ،حریت کانفرنس کے راہنما حس البنا نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ خرم پرویز نے انسانی حقوق پر بہت کام کیا ہے اس پر انہیں ایوارڈ بھی ملا ہے جتنا ممکن ہوسکے اس رپورٹ کو آگے پھیلایا جاے اس رپورٹ کو بہت جدو جہد کرکے بڑی محنت سے مرتب کیا گیا ہے اس رپورٹ میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو بے نقاب کیا گیا ہے حریت کانفرنس کے راہنما میر طاہر مسعود نے کہا کہ ہمیں اس رپورٹ کو اہم اداروں تک پہنچانے کا اہتمام کرنا ہوگا بھارت کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہوگا آزاد کشمیر کے لوگوں کی قربانیوں کے حوالے سے بھی رپورٹ آنی چاہیے سیز فائر پر آباد لوگوں کی قربانیوں پر بھی رپورٹ آنی چاہیے،تقریب میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بیگناہ کشمیریوں پر گزشتہ سال کے آخری چھ ماہ کے دوران ڈھائے جانیوالے مظالم کے اعداد و شمار پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی گئی ،یہ رپورٹ کل جماعتی حریت کانفرنس کے کشمیر میڈیا سروس کے اشتراک سے جاری کی ۔جولائی 2022 سے دسمبر2022 تک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران اپنی ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں اور جعلی مقابلوںمیں77بے گناہ کشمیریوںکو شہید کیا۔ا ورمقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں اور پولیس کی ہاتھوں جعلی مقابلوں اور جنگی جرائم کو بھی اجاگر کیاگیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور دیگر جرائم میں ملوث بھارتی فوجیوں نے گزشتہ چھ ماہ میں مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 300 سے زائد نوجوانوں کو گرفتار اور درجنوں افراد کو زخمی کیا گیا جبکہ ایک نوجوان کو کپواڑہ علاقے میں گرفتاری کے بعد لاپتہ کیاگیارپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران کم از کم 17 صحافیوں کو ہراساں کیا۔ رپورٹ میں چار صحافیوں آصف سلطان، فہد شاہ، سجاد گل اور انسانی حقوق کے نامور محافظوں خرم پرویز اور محمد احسن اونتو کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کو بھی اجاگر کیاگیا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے گزشتہ چھ ماہ میں کشمیریوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں دو مرتبہ نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ہے،۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں نے گاو کدل قتل عام کے شہداکو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے منعقدہ تقریب کے دوران کہا کہ گا وکدل قتل عام کی تلخ یادیں ابھی بھی کشمیریوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اس بہیمانہ واقعے کو گزرے بتیس برس گزر چکے مگر متاثرہ خاندان تاحال انصاف کے منتظر ہیںبھارتی پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس(سی آرپی ایف) نے21 جنوری 1990 کو سرینگر کے علاقے گاو کدل میں اندھا دھند فائرنگ کر کے پچاس سے زائد بے گناہ مظاہرین کو شہید کر دیا تھا۔ یہ مظاہرہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے علاقے میں متعدد خواتین کی بے حرمتی کے خلاف کیا جارہا تھا ،آخر میں شہدا ئے کشمیر کے لئے خصوصی دعاء اور آزاد جموں وکشمیر کے سابق صدر جنرل (ر) سردارانور خان کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا اور مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے دعائے مغفرت کی گئی ۔۔
#/S