اسلام آباد (صباح نیوز)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گندم چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف تفصیلی رپورٹ آنے پر کارروائی ہوگی۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ وعدے کے مطابق گندم اور چینی کی قیمتوں میں اچانک اضافے کی تحقیقاتی رپورٹ بغیر ردوبدل سامنے لے آئے، ایسی رپورٹ پبلک کرنے کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی جب کہ سابقہ حکومتوں میں اپنے مفاد اور مصلحتوں کے باعث ایسی رپورٹس جاری کرنے کی اخلاقی جرات نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ اختیاراتی کمیشن سے تفصیلی فرانزک رپورٹ کا انتظار کر رہا ہوں، کمیشن کی رپورٹ 25 اپریل کو آئے گی جس کے بعد گندم چینی بحران کے ذمہ دار افراد کیخلاف کارروائی ہوگی، رپورٹس آنے کے بعد کوئی بااثر لابی عوام کا پیسہ نہیں کھا سکے گی۔
یاد رہے کہ ملک میں چینی کے بحران پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ منظرعام پر آگئی جس میں بتایا گیا ہے کہ چینی کے بحران میں سب سے زیادہ فائدہ حکومتی جماعت تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا۔ جہانگیر ترین نے سبسڈی کی مدد میں 56 کروڑ روپے کمائے جب کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے رشتہ دار نے آٹا و چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کمائے، چوہدری منیر رحیم یارخان ملز، اتحاد ملز ٹو اسٹار انڈسٹری گروپ میں حصہ دار ہیں، اس بحران میں مسلم لیگ (ن)کے سابق ایم پی اے غلام دستگیر لک کی ملز کو 14 کروڑ کا فائدہ پہنچا۔
حکومتی ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ آٹے اور چینی کے بحران کے حوالے سے انکوائری کمیشن اپنی تفصیلی رپورٹ 25 اپریل تک جاری کرے گا۔ دعوی کیا گیا ہے کہ بحران کو پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے انکوائری رپورٹ کو عوام کے سامنے پیش کرکے اپنا وعدہ پورا کردیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے ملک میں آٹے کے بحران اور اس کے نتیجے میں بڑھنے والی قیمتوں کی انکوائری کرنے والی کمیٹی کی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ خریداری کی خراب صورتحال کے نتیجے میں دسمبر اور جنوری میں بحران شدت اختیار کرگیا۔رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے کہا کہ سرکاری خریداری کے طے شدہ ہدف کے مقابلے میں 35 فیصد (25 لاکھ ٹن) کمی دیکھنے میں آئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ میں گندم کی خریداری صفر رہی جبکہ اس کا ہدف 10 لاکھ ٹن تھا اسی طرح پنجاب نے 33 لاکھ 15 ہزار ٹن گندم خریدی جبکہ اس کی ضرورت و ہدف 40 لاکھ ٹن تھا۔رپورٹ میں پنجاب کے ایک سابق سیکریٹری سابق ڈائریکٹر فوڈکو سنگین کوتاہیوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ اسی طرح رپورٹ میں وزیر خوراک پنجاب کا بھی حوالہ دیا گیا۔پنجاب کے محکمہ خوراک نے دیرینہ مسائل سے نمٹنے کے لیے کوئی اصلاحاتی ایجنڈا وضع نہیں کیا تھا۔سندھ میں جہاں گندم کا بحران درحقیقت باقی ملک میں پھیلنے سے پہلے ہی شروع ہوا تھا اس ضمن میں رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبائی حکام اس بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کرسکی کہ انہوں نے خریداری کا فیصلہ کیوں نہیں کیا؟
معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اتوار کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آٹے اور چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرنیوالوں کی ذمہ داروں کی رپورٹ عام کردی گئی ہے،رپورٹ پر تنقید سے قبل شہباز شریف کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے،وزیراعظم نے اپنی جماعت سے خوداحتسابی کا عمل شروع کردیا ہے، فرانزک تحقیقات کیلئے 25اپریل کی مہلت دی گئی ہے،فرانزک آڈٹ کے ذریعے ذمہ دار ٹھہرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی،اشیائے ضروریہ کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کا کھیل گزشتہ 3دہائیوں سے جاری تھا۔ شریف گروپ کی حقیقت بھی اس رپورٹ نے افشاء کردی ہے، چینی برآمد کرنے سے اشرافیا نے فائدہ اٹھایا:ن لیگ کے دور میں چینی کی برآمد پر 22ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، شریف خاندان نے چینی برآمد کی مد میں ایک ارب 40کروڑ روپے کمائے،وزیراعظم نے آٹے کی قلت کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ مشکل حالات میں عوام نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیاہے۔سیالکوٹ کی ضلعی انتظامیہ سے مزدور اور محنت کشوں کی مشکلات پر بات ہوئی۔سیالکوٹ کے عوام کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی اور صنعتکاروں کے مسائل کا جائزہ لیاوزیراعظم نے محنت کشوں کیلئے اربوں روپے کا مثالی پیکیج دیا۔عالمی معاشی بحران کے باعث پاکستانی صنعتکاربھی مشکلات کا شکار ہیں۔حکومت برآمدات سے جڑی صنعتوں کو مرحلہ وارکھولے گی۔قرنطینہ میں موجود مشکل کا شکار خاندانوں کی قربانی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ میں عطیات دینے والوں کے شکر گزار ہیں۔سیالکوٹ کے مخیر حضرات شہرکے غریب افراد کی امداد کیلئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں منافع خوری اور مصنوعی قلت پیدا کرنیوالوں پر کڑی نظر رکھی جائیگی:ڈاکٹر فردوس نے کہا کہ وزیراعظم نے دو نہیں ایک ہی پاکستان کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا کیا۔وزیراعظم نے قانون کے یکساں اطلاق کا وعدہ پورا کیا ہے۔ آٹے اور چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرنیوالوں کی ذمہ داروں کی رپورٹ عام کردی گئی۔وزیراعظم نے اپنی جماعت سے خود احتسابی کا عمل شروع کردیا ہے۔ رپورٹ کے حقائق کی فرانزک تحقیقات کیلئے 25اپریل کی مہلت دی گئی ہے۔فرانزک آڈٹ کے ذریعے تمام تر حقائق عوام تک پہنچائے جائینگے۔فرانزک آڈٹ کے ذریعے ذمہ دار ٹھہرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی۔اشیائے ضروریہ کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کا کھیل گزشتہ 3دہائیوں سے جاری تھا۔شریف گروپ کی حقیقت بھی اس رپورٹ نے افشاں کردی ہے۔ چینی برآمد کرنے سے اشرافیا نے فائدہ اٹھایا:ن لیگ کے دور میں چینی کی برآمد پر 22ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ شریف خاندان نے چینی برآمد کی مد میں ایک ارب 40کروڑ روپے کمائے۔
وزیراعظم نے آٹے کی قلت کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹر فردوس نے کہا کہ منافع خوروں کیخلاف وزیراعظم عمران خان زیرو ٹالرنس پر عمل پیرا ہیں۔ عوامی مفادات کے تحفظ کے راستے میں آنیوالی ہر رکاوٹ وزیراعظم دور کرینگے۔رپورٹ پر تنقید سے قبل شہباز شریف کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے جو بھی احتسابی ادارے کو مطلوب ہیں آگاہ رہیں پاکستان کی عدالتیں آزاد ہیں،بے گناہی ثابت ہونے پر ضرور انصاف ملے گا۔قانون کی نظر میں کوئی مقدس گائے نہیں:کسی کے خلاف کیس کے معاملے سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔حکومت میڈیا کو چوتھے ستون کی حیثیت سے اہم جانتی ہے۔