- دشمن عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازشوں میں سرگرم ہے، آرمی چیف
- ریاست کا محور پاکستان کے عوام ہیں، اہم ذمہ داری ریاست پاکستان کے ساتھ وفاداری اور پاکستان کی مسلح افواج کو تفویض کردہ آئینی کردار سے وابستگی ہے
- کوئی فرض مادرِ وطن کی حفاظت سے زیادہ اہم نہیں،امن کے لئے ہماری کوششوں کو کسی صورت کمزوری نہ سمجھا جائے
- افواج پاکستان کے غیور اور سر بکف سپاہی دشمن کی تعداد یا وسائل سے مرعوب نہیں ہوتے
- ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے
- عالمی برادری کو یہ جان لینا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیرعلاقائی امن ہمیشہ مبہم رہے گا
- جنرل سید عاصم منیر کا پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 147ویں پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب
کاکول (ویب نیوز)
آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر نے کہا ہے کہ دشمن عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازشوں میں سرگرم ہے، ریاست کا محور پاکستان کے عوام ہیں، اہم ذمہ داری ریاست پاکستان کے ساتھ وفاداری اور پاکستان کی مسلح افواج کو تفویض کردہ آئینی کردار سے وابستگی ہے،ہمارے لئے عوام کی حفاظت اور سلامتی سے زیادہ مقدس کچھ نہیں، اور کوئی فرض مادرِ وطن کی حفاظت سے زیادہ اہم نہیں،امن کے لئے ہماری کوششوں کو کسی صورت کمزوری نہ سمجھا جائے۔ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 147ویں پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ریاست کا محور پاکستان کے عوام ہیں، پہلی اور سب سے اہم ذمہ داری ریاست پاکستان کے ساتھ وفاداری اور پاکستان کی مسلح افواج کو تفویض کردہ آئینی کردار سے وابستگی ہے۔جنرل سیدعاصم منیر نے کہا کہ ہمارے لئے عوام کی حفاظت اور سلامتی سے زیادہ مقدس کچھ نہیں اور کوئی فرض مادرِ وطن کی حفاظت سے زیادہ اہم نہیں، فوج ہمارے عظیم قائد کے نظریہ پر عمل پیرا ہے جس میں ذات، رنگ، نسل، جنس یا علاقائی تفریق نہیں۔
ہفتہ کوپاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 147 ویں پاسنگ آوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ریاست کا محور پاکستان کے عوام ہیں، ہماری پہلی اور اہم ذمہ داری ریاست سے وفاداری اور پاکستان کی مسلح افواج کو تفویض کردہ آئینی کردار سے وابستگی ہے۔ان کا کہنا تھا فوج ہمارے عظیم قائد کے نظریے پر عمل پیرا ہے جس میں ذات، رنگ، نسل، جنس یا علاقائی تفریق نہیں ہے، ہمارے لیے عوام کی حفاظت اور سلامتی سے زیادہ مقدس کچھ نہیں ہے، کوئی فرض مادر وطن کی حفاظت سے زیادہ اہم نہیں ہے۔جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ہم امن پسند ملک ہیں اور اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے سب سے زیادہ فوجی فراہم کرنے والے ممالک میں سے ایک ہیں جو اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی پالیسی کے حصے کے طور پر پاکستان بلاک کی سیاست اور عالمی طاقت کی مسابقت کا مخالف ہے، ہم تمام ممالک اور بالخصوص اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم حالیہ امن کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس کے خطے اور خطے سے باہر امن اور سکون کے مثبت اثرات پڑیں گے،تاہم انہوں نے کہا کہ امن کے لیے ہماری کوششوں کو کسی صورت کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم اپنے مادر وطن کے دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، پاک فوج ا پنے ا س فرض کو نبھانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔آرمی چیف نے قرانِ مجید کی سورہِ بقرہ کی آیت کریمہ کے ایک حصے کی تلاوت کی، جسکا ترجمہ ہے کہ کتنی ہی بار ایسا ہوا کہ اللہ کی مرضی سے چھوٹی قوت نے بڑی طاقت کو شکست دی۔انہوں نے کہا کہ دشمن ریاستی اور سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرنا چاہتا ہے، بیش بہا قربانیوں کے نتیجے میں قائم ہونے والے امن کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ ، دہشت گردی کی جنگ میں عوام اور ریاست کا کلیدی کردار ہے، افواج پاکستان کے غیور اور سربکف سپاہی دشمن کی تعداد یا وسائل سے مرعوب نہیں ہوتے۔،آرمی چیف نے زور دیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی ملک میں کوئی جگہ نہیں، ہمیں اپنے ظاہری اور چھپے ہوئے دشمن کو پہچاننا ہو گا اور اس ضمن میں حقیقت اور ابہام میں واضح فرق روا رکھنا ہوگا، دشمن عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازشوں میں سرگرم ہے، عوام اور پاک فوج کے باہمی رشتے کو قائم و دائم رکھا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں استحکام ہماری سلامتی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے، پاکستان کشمیر کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے لیے ان کی تاریخی جدوجہد اور حقِ خودارادیت کے لیے ان کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا، عالمی برادری کو یہ جان لینا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر، علاقائی امن ہمیشہ مبہم رہے گا،چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کمیشن حاصل کرنے والے کیڈٹس کو مبارک باد اور ان سے کہا کہ ملک اور قوم کو آپ سے جو توقعات ہیں اس پر توجہ مرکوز رکھیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری اولین اور اہم ترین ذمہ داری ریاست پاکستان کے ساتھ وفاداری، پاک فوج کو دیے گئے آئینی کردار پر پرعزم رہنا ہے، جس کے ساتھ اعلی معیار کی تربیت برقرار رکھنا، ٹیکنالوجی کی مدد جدید حربے، ڈسپلن اور اخلاقی اقدار جو ہمارے فوجی کلچر کا حصہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کمیشن آپ سے ذاتی اور پیشہ ورانہ حیثیت میں اعلی معیار کے رویے کا تقاضا کرتا ہے اور ان لوگوں کی پیروی کرنا ہے جنہوں نے آپ سے پہلے مادر وطن کا دفاع کیا ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے جوانوں اور افسروں نے محاذ جو قربانیاں دی ہیں اس کی مثال دنیا بھر کی فوج میں نہیں ملتی۔ اس سے قبل پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول(پی ایم اے) میں 147ویں پی ایم اے لانگ کورس، 13ویں مجاہد کورس، 66ویں انٹیگریٹڈ کورس، چھٹے بیسک ملٹری ٹریننگ کورس اور 21ویں لیڈی کیڈٹس کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آوٹ پریڈ منعقد ہوئی جن میں فلسطین، بحرین، عراق، قطر اور سری لنکا کے کیڈٹس بھی شامل تھے۔ہفتہ کو آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر مہمان خصوصی تھے۔آرمی چیف نے پریڈ کا جائزہ لیا اور کیڈٹس کو ایوارڈز دئیے۔ اعزازی تلوار اکیڈمی کے سینئر انڈر آفیسر عبداللہ بن طارق اور 147ویں پی ایم اے لانگ کورس کے بٹالین سینئر انڈر آفیسر علی عامر کو پریذیڈنٹ گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اوورسیز گولڈ میڈل سری لنکا سے بٹالین سپورٹس سارجنٹ پاسندو دیانند کو دیا گیا۔آرمی چیف کین 13ویں مجاہد کورس کے کورس انڈر آفیسر محمد عدنان منور، کمانڈنٹ کین 66ویں انٹیگریٹڈ کورس کے کورس انڈر آفیسر عادل علی، 21ویں لیڈی کیڈٹ کورس کی کورس سارجنٹ میجر فاطمہ خالد اور 6ویں بیسک ملٹری ٹریننگ کورس کے کورس انڈر آفیسر سلمان خان کو نوازا گیا۔ آرمی چیف نے پاس آوٹ ہونے والے کیڈٹس اور ان کے والدین کو اہم تربیتی ادارہ پی ایم اے میں تربیت کی کامیاب تکمیل پر مبارکباد دی۔قبل ازیں آمد پر کمانڈنٹ پی ایم اے نے آرمی چیف کا استقبال کیا ۔۔