۔۔۔کورونا کے باعث اپریل کے آخر تک اسپتالوں پر بہت دباؤ ہوگا، وزیراعظم آزمائش کے اس وقت میں بھرپور عوامی خدمت کا جذبہ وقت کی اہم ضرورت ہے،پارلیمینٹیرینز کے وفد سے گفتگو
کورونا سے اکیلے کوئی نہیں لڑسکتا، پوری قوم کو مل کر مقابلہ کرنا ہوگا، کورونا سے اکیلے نہ وفاقی حکومت لڑسکتی ہے اور نہ صوبائی حکومت، مختلف ممالک میں اب لاک ڈاؤن کو ختم کیا جارہا ہے تاہم صوبے بتائیں گے کہ لاک ڈاؤن مرحلہ وار کیسے ختم کریں گے. تقریب سے خطاب
وفاقی اور صوبائی حکومتیں صورتحال سے نمٹنے کیلئے مل کر کوششیں کر رہے ہیں، ہر صوبے کو صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کرنے ہیں۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے بلوچستان زیادہ متاثر ہوسکتا ہے۔بلوچستان کرونا سے نہیں لاک ڈاؤن سے زیادہ متاثر ہوسکتا ہے،وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کا کوئٹہ ا ٓمد پر وزیراعلی جام کمال کے ہمراہ بولان ہسپتال کے قرنطینہ سنٹر کا دورہ۔چیف سیکرٹری نے آسولیشن وارڈ میں مہیا سہولیات سمیت صوبے میں کئے گئے دیگر حفاظتی اقدامات سے متعلق بریفنگ دی
کوئٹہ(صباح نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آزمائش کے اس وقت میں بھرپور عوامی خدمت کا جذبہ وقت کی اہم ضرورت ہے، کورونا کے باعث اپریل کے آخر تک اسپتالوں پر بہت دباؤ ہوگا، 14 اپریل کے بعد صوبے فیصلہ کریں گے کہ لاک ڈاؤن میں کہاں نرمی کرنی ہے، دورہ کوئٹہ کے موقع پر ایک تقریب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا سے اکیلے کوئی نہیں لڑسکتا، پوری قوم کو مل کر مقابلہ کرنا ہوگا، کورونا سے اکیلے نہ وفاقی حکومت لڑسکتی ہے اور نہ صوبائی حکومت، مختلف ممالک میں اب لاک ڈاؤن کو ختم کیا جارہا ہے تاہم صوبے بتائیں گے کہ لاک ڈاؤن مرحلہ وار کیسے ختم کریں گے، 14 اپریل کے بعد صوبے فیصلہ کریں گے کہ لاک ڈاؤن میں کہاں نرمی کرنی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اپریل کے آخر تک اسپتالوں پر بہت زیادہ دباؤ ہوگا، ہم اندازہ لگارہے ہیں کہ اپریل کے آخر تک کورونا کا بہت پریشر ہوگا، ہم امریکا، یورپ، چین اور دیگر ممالک میں کورونا کی صورتحال دیکھ رہے ہیں، چین نے کورونا وائرس کا مقابلہ کیا اس کے تجربے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت کورونا کا کوئی مریض انتہائی نگہداشت میں نہیں، بلوچستان میں کورونا وائرس کو کنٹرول کرنا آسان ہے جب کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بلوچستان زیادہ متاثر ہوسکتا ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف کے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پارلیمینٹیرینز کے وفد نے کوئٹہ میں ملاقات کی جس مین پارلیمینٹیرینز نے وزیراعظم کو کورونا وائرس کے متاثرین کی مدد کے لئے اپنی رضا کارانہ خدمات پیش کیں۔وزیراعظم نے پارلیمینٹیرینز کے جذبے کو سراہا اور کہا کہ آزمائش کے اس وقت میں بھرپور عوامی خدمت کا جذبہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس میں نوجوانوں اور زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھرپور شرکت اور متاثرہ لوگوں کی خدمت کا جذبہ نہایت حوصلہ افزاء ہے۔
وزیراعظم نے کوئٹہ ا ٓمد پر وزیراعلی جام کمال کے ہمراہ بولان ہسپتال کے قرنطینہ سنٹر کا دورہ کیا، چیف سیکرٹری نے آسولیشن وارڈ میں مہیا سہولیات سمیت صوبے میں کئے گئے دیگر حفاظتی اقدامات سے متعلق بریفنگ دی جمعرات کو وزیراعظم عمران خان سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچے جہاں گورنر و وزیراعلی بلوچستان سے ملاقاتیں کیں وفاقی وزرا اسد عمر اور زبیدہ جلال بھی ان کے ہمراہ تھے۔وزیراعظم نے کوئٹہ ا ٓمد پر وزیراعلی جام کمال کے ہمراہ بولان ہسپتال کے قرنطینہ سنٹر کا دورہ کیا جہاں چیف سیکرٹری نے آسولیشن وارڈ میں مہیا سہولیات سمیت صوبے میں کئے گئے دیگر حفاظتی اقدامات سے متعلق بریفنگ دی۔ اس موقع پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اور یار محمد رند بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی وفاقی وزرا اسد عمر، زبیدہ جلال، گورنر بلوچستان جسٹس (ر) امان اللہ خان، وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان، وزیر تعلیم بلوچستان سردار یار محمد رند، کمانڈر سدرن کمانڈ اور سینئر افسران موجود تھے۔وزیراعظم کو صوبہ بلوچستان میں کورونا وائرس کے متاثرین کی نگہداشت، زائرین کی سہولت کے لئے کئے گئے انتظامات، اشیائے خوردونوش کی بلا تعطل فراہمی، ڈاکٹروں اور طبی عملے کے لئے حفاظتی کٹس کی فراہمی اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بریفنگ۔صوبائی حکومت کی جانب سے موجودہ اور مستقبل کے ریلیف پیکیج، راشن کی صوبے کی مستحق عوام میں تقسیم، پارلیمنٹیریئنز کی جانب سے کورونا فنڈ کا قیام، صحت کے عملہ کے لئے مختلف نوعیت کے استثنی اور مختلف مقامات پر جاری ڈس انفیکشن (جراثیم کش)مہم کے حوالے سے لئے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی،وزیراعظم عمران خان نے صوبے میں اشیائے خوردونوش کی بلا تعطل فراہمی، اور صوبے میں معاشی سرگرمیوں کی روانی، روزگار کے مواقعوں کی فراہمی اور غربت میں کمی کے حوالے سے ایک موثر اور مربوط حکمت عملی مرتب دینے اور اس حکمت عملی کا مسلسل جائزہ لینے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس ضمن میں مختلف شعبوں سے وابستہ ماہرین پر مشتمل ایک تھنک ٹینک تشکیل دیا جائے۔ اس تھنک ٹینک کی ترجیح ان افراد کی کفالت اور فلاح و بہبود کے حوالے سے اقدامات کی سفارش ہو جو لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ وزیراعظم نے زراعت کے فروغ اور کھانیپینے کی اشیا کی فراہمی کے حوالے سے رعایات دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں رواں ماہ کے آخر تک کورونا کیسز میں اضافہ ہو گا، کورونا سے پیدا شدہ صورتحال کا قوم بن کر مقابلہ کرنا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں صورتحال سے نمٹنے کیلئے مل کر کوششیں کر رہے ہیں، ہر صوبے کو صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کرنے ہیں بلوچستان میں اس وقت کورونا کا کوئی مریض انتہائی نگہداشت میں نہیں بلوچستان میں کورونا وائرس کو کنٹرول کرنا آسان ہے جبکہ لاک ڈان کی وجہ سے بلوچستان زیادہ متاثر ہوسکتا ہے بلوچستان میں اس وقت آئی سی یو میں کورونا کا کوئی بھی مریض نہیں ہے، بلوچستان میں صرف کوئٹہ گنجان آباد ہے جبکہ دیگر علاقوں میں آبادی دور دور ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کورونا کا مقابلہ کرنا آسان ہیڈاکٹرز اور طبی عملہ کو حفاظتی سامان کی فراہمی پر توجہ مرکوز ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان کے دورے کے موقع پر میڈیا اور خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پروفاقی وزرا اسد عمر، زبیدہ جلال، گورنر بلوچستان جسٹس (ر) امان اللہ خان، وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان، وزیر تعلیم بلوچستان سردار یار محمد رند، کمانڈر سدرن کمانڈ اور سینئر افسران شریک تھے وزیراعظم عمران خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث اپریل کے آخر تک ہمارے اسپتالوں پر بہت دبا ہوگا کورونا سے اکیلے کوئی نہیں لڑسکتا، کورونا سے اکیلے نہ وفاقی حکومت لڑسکتی ہے اور نہ صوبائی حکومت، پوری قوم کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا مختلف ممالک میں اب لاک ڈان کو ختم کیا جارہا ہے تاہم صوبے بتائیں گے کہ لاک ڈان مرحلہ وار کیسے ختم کریں گے، 14 اپریل کے بعد صوبے فیصلہ کریں گے کہ لاک ڈان میں کہاں نرمی کرنی ہے ہم اندازہ لگارہے ہیں کہ کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کا قوم بن کر مقابلہ کرنا ہے، خدشہ ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک کورونا کیسز میں اضافہ ہو گا، کورونا کیسز بڑھنے سے ہسپتالوں پر بوجھ بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہیں، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر روزانہ کی بنیاد پر صورتحال تجزیہ کرتا ہے اور اس بنیاد پر آئندہ کے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اور طبی عملہ کو حفاظتی سامان کی فراہمی پر توجہ مرکوز ہے، ڈاکٹرز اور طبی عملہ کو ذاتی حفاظتی سامان فراہم کر دیا گیا ہیان کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت آئی سی یو میں کورونا کا کوئی بھی مریض نہیں ہے، بلوچستان میں صرف کوئٹہ گنجان آباد ہے جبکہ دیگر علاقوں میں آبادی دور دور ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کورونا کا مقابلہ کرنا آسان ہے تاہم راولپنڈی، لاہور، پشاور جیسے بڑے شہروں میں صورتحال خراب ہو سکتی ہیوزیراعظم نے کہا کہ ہر صوبے کو صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کرنے ہیں، لاک ڈان کے باعث یومیہ اجرت پر کام کرنے والے متاثر ہو رہے ہیں، صوبے صورتحال کے مطابق لاک ڈان سے متعلق فیصلہ کریں گے انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں صورتحال سے نمٹنے کیلئے مل کر کوشاں ہیں، صورتحال کا مل کر مقابلہ کریں گے تو کامیابی حاصل ہوگیدریں اثنا خصوصی اجلاس میں کرونا وائرس کے حوالے سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا بلوچستان میں کورونا وائرس کے متاثرین کی نگہداشت، زائرین کی سہولت کے لئے کئے گئے انتظامات اشیائے خوردونوش کی بلا تعطل فراہمی، ڈاکٹروں اور طبی عملے کے لئے حفاظتی کٹس کی فراہمی اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بریفنگصوبائی حکومت کی جانب سے موجودہ اور مستقبل کے ریلیف پیکیج، راشن کی صوبے کی مستحق عوام میں تقسیم، پارلیمنٹیریئنز کی جانب سے کورونا فنڈ کا قیام، صحت کے عملہ کے لئے مختلف نوعیت کے استثنی اور مختلف مقامات پر جاری ڈس انفیکشن (جراثیم کش) مہم کے حوالے سے لئے جانے والے اقدامات پر بریفنگوزیراعظم عمران خان نے صوبے میں اشیائے خوردونوش کی بلا تعطل فراہمی، اور صوبے میں معاشی سرگرمیوں کی روانی، روزگار کے مواقعوں کی فراہمی اور غربت میں کمی کے حوالے سے ایک موثر اور مربوط حکمت عملی مرتب دینے اور اس حکمت عملی کا مسلسل جائزہ لینے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس ضمن میں مختلف شعبوں سے وابستہ ماہرین پر مشتمل ایک تھنک ٹینک تشکیل دیا جائے۔ اس تھنک ٹینک کی ترجیح ان افراد کی کفالت اور فلاح و بہبود کے حوالے سے اقدامات کی سفارش ہو جو لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
#/S