پاکستان کی دیکھو افریقہ پالیسی کا مقصد پورے افریقی براعظم کے ساتھ کاروباری تعلقات کو مضبوط بنانا ہے، سید نوید قمر
پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم کو بڑھانے کے لیے بارٹر ٹریڈ سسٹم انتہائی اہمیت کا حامل ہے
وفاقی وزیر تجارت کا اسلام آباد چیمبر کے زیراہتمام پاکستان ایتھوپیا بزنس فورم سے خطاب
اسلام آباد(ویب نیوز)
وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم کو بڑھانے کے لیے بارٹر ٹریڈ سسٹم انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے زیر اہتمام پاکستان ایتھوپیا بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان کے مطا بق ایتھوپیا کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور مسگانو آریگا کے ساتھ وزیر تجارت نے اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔وزیر مملکت برائے انوویشن اینڈ ٹیکنالوجی فوزیہ امین اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔اپنے خطاب کے دوران وفاقی وزیر نے ادیس ابابا سے کراچی کے لیے براہ راست پرواز کے قیام کے اقدام کو سراہا، کیونکہ یہ روابط کو بڑھانے اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔مزید برآں انہوں نے ایتھوپیا ایئر لائنز کے آپریشنز کی تعریف کی جو اس وقت تقریبا 117 مقامات پر خدمات انجام دے رہی ہے۔انہوں نے ایتھوپیا کے سفیر کی طرف سے دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کو آپس میں جوڑنے میں متحرک کردار کا اعتراف کیا۔وفاقی وزیر نے غیر ملکی شعبوں کے لیے ایک منڈی کے طور پر پاکستان کی صلاحیت کو اجاگر کیا اور ایتھوپیا کے تجارتی وفد کی پاکستان میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی دیکھو افریقہ پالیسی کا مقصد پورے افریقی براعظم کے ساتھ کاروباری تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔وزیر تجارت نے اعلان کیا کہ پاکستان بی ٹو بی بارٹر ٹریڈ پالیسی شروع کرنے کے لیے تیار ہے اور ایتھوپیا کے تاجروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔سید نویدقمر نے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کی جانب سے تجارتی معاہدوں کو حتمی شکل دینے اور معاہدوں پر دستخط کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔مزید برآں، وزیر قمر نے آسان کاروباری ویزا پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا اور پاکستان اور ایتھوپیا کے سفارتخانوں پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات کو آسان بنانے پر توجہ دیں جس سے دو طرفہ تجارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔