- بھارت میں اس قسم کے سعودی ملے کو پھول پہنائے گئے ہم نے قطاروں میں کھڑا کر دیا
- مجوزہ حج ایڈوائزری کمیٹی کے ارکان کو مفت حج کی سہولت دستیاب نہیں ہو گی ، کسی کو وزارت یہ سہولت نہیں دے گی
- سپانسر شپ اسکیم کے تحت عازمین کو ڈالر پاکستان کے راستے سعودی عرب بھجوانے کا پابند بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے
- قربانی کی مد میں پاکستانی عازمین کے تقریبا ساڑھے چار ارب روپے کے واجبات حکومت پاکستان ادا کرے گی
- وفاقی وزیر مذہبی امور کی اسلام آباد میں پریس کانفرنس
اسلام آباد (ویب نیوز)
وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا ہے کہ قربانی کے حوالے سے پاکستانی حجاج کو تقریبا ساڑھے چار ارب روپے حکومت ادا کرے گی ، اسلام آباد ائیرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ کے انتظام کے لیے آنے والے سعودی عملے کے ساتھ نا مناسب سلوک پر ان سے معذرت کرتا ہوں ، اس عملے کو اسلام آباد ائیرپورٹ پر لائنوں میں کھڑا کر دیا گیا تھا ۔ وزارت خزانہ سپانسر شپ اسکیم کے تحت عازمین کو پاکستان کے راستے زرمبادلہ سعودی عرب بھجوانے کا پابند نہ بنایا جائے۔ اس سے بڑی تعداد میں عازمین سعودی عرب جانے سے رہ جائیں گے ۔ حج کے موقع پر تیس لاکھ کا اجتماع متوقع ہے ۔ ایڈوائزری کمیٹی کے ارکان کو مفت حج کی سہولت حاصل نہیں ہو گی ۔ یہ سعودی عرب جانا چاہتے ہیں تو پارلیمنٹ ان کے اخراجات برداشت کرے ۔ کسی کو وزارت کی جانب سے کوئی سہولت نہیں دی جائے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حج اخراجات پہلے سے کم ہوئے ہیں گذشتہ سال حج اخراجات پانچ ہزار ڈالر تھے جو کم ہو کر چار ہزار ڈالر رہ گئے ہیں ۔ روپے کی قدر گرنے کی وجہ سے یہ فرق نظر نہیں آ رہا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سال پاکستان سے پونے دو لاکھ خوش نصیب حج کی سعادت حاصل کریں گے ۔ حج آپریشن شروع ہو چکا ہے حج پرواز سے وزارتی عملہ اور معاونین سعودی عرب پہنچ چکے ہیں معاونین کی عمریں پچیس سے پنتالیس سال تک ہیں اور متعلقہ اداروں کو ان معاونین کے کچھ اخراجات ادا کرنا ہوں گے چار سال کے بعد بہت بڑا حج ہو گا تیس لاکھ کا اجتماع متوقع ہے ۔آتے ہی کوشش کر رہا تھا کہ حج اخراجات کم ہو جائیں قربانی کے جانور کی رقم وزارت ادا کرے گی اور ہر حاجی کے بینک اکاؤنٹ میں پچپن ہزار روپے بھیج دئیے گئے ہیں ۔ ہر حاجی کو قربانی کے لیے تقریبا سات سو بیس ریال ادا کرنے ہوں ۔ وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان سعودی سفیر کی کاوشوں کے نتیجے میں روڈ ٹو مکہ سہولت کی دستیابی ممکن ہوئی ۔ چھبیس ہزار پاکستانی عازمین کی امیگریشن اسلام آباد ائیرپورٹ پر ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ مزید اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ہر پاکستانی سعودی عرب میں خود کو نمائندہ تصور کرے اور یہاں کی مخالفتیں وہاں پر فراموش کر دیں اور یہ سب کچھ چھوڑ کر مکمل طور پر فریضہ حج پر توجہ دیں ۔ امت مسلمہ کے حوالے سے پاکستان کے عزت و نام کو بلند کرے ہم سب کو مثبت سوچ کی طرف آنا چاہیے اور اس موقع پر مکمل طور پر یکجہتی اور اتفاق کا پیغام دیں تمام حجاج کو وٹس ایپ کے ذریعے قربانی کی رقم کا پیغام بھیج دیا ہے ۔ حجاج اپنی تجاویز سے آگاہ کریں ۔ انہوں نے اس امر پر اظہار تشویش کیا کہ روڈ ٹو مکہ کی سہولت کے لیے پاکستان آنے والے سعودی عملے کو بھارت کی طرح پذیرائی نہ دی گئی بھارت میں اس عملے کو پھول پہنائے گئے جبکہ ہم نے سعودی عملے کو لائنوں میں کھڑا کر دیا ۔ سعودی عملے سے معذرت کرتا ہوں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہو ںنے کہا کہ مجوزہ حج ایڈوائزری کمیٹی کے ارکان کو حج کے حوالے سے وزارت کی جانب سے کوئی سہولت نہیں دی جائے گی ۔ کسی کو مفت حج کی سہولت کی فراہمی بھول جائیں ۔ جو کمیٹی بنا رہے ہیں وہ اخراجات برداشت کر سکتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ سپانسر شپ اسکیم کے عازمین کو ڈالر پاکستان لانے کا پابند نہ بنائیں یہ پاکستانی جہاں مقیم ہیں وہیں سے زرمبادلہ سعودی عرب بھجوا سکتے ہیں ۔ وزیر خزانہ کو کہا ہے نرمی نہ دکھائی تو بڑی تعداد میں عازمین رہ جائیں گے ۔