- بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے فلیگ شپ سکیم روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کاآغاز کیا اور اس میں ہمیں 6.3ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری موصول ہوئی
- ملکی معیشت کو کئی بار چیلنجز کا سامنا رہا،مستقل معاشی ترقی پر ہماری توجہ مرکوز ہے،جمیل احمد کا تقریب سے خطاب
کراچی (ویب نیوز)
گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے کہا ہے کہ اس وقت مہنگائی کی شرح ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج ہے، ہم نے مہنگائی کی شرح کو 5سے7فیصد تک لانے کا ہدف رکھا ہوا ہے۔ بہت سارے لوگوں کو جب ہم بتاتے ہیں کہ مہنگائی کی شرح 5سے7فیصد تک آئے گی تواس وقت ہماری بات پر یقین نہیں کرتے لیکن ہم بہت پُراعتماد ہیں کہ آئندہ دوبرس کے اندر مہنگائی کی شرح کو 5سے7فیصد تک لے کر آئیں گے، یہ بہت بڑا چیلنج ہے اور ہماری تمام کوششیں اور پالیسیاں اس کے اوپر فوکس ہیں اور ہم نے اس ہدف کو آئندہ دوسال میں حاصل کرناہے، لوگ دیکھیں کے اب ہم بتدریج اسی طرف بڑھیں گے۔ ان خیالات کااظہار گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جمیل احمد نے کہا کہ ملکی معیشت کو کئی بار چیلنجز کا سامنا رہا،مستقل معاشی ترقی پر ہماری توجہ مرکوز ہے۔پاکستانی بینکنگ قوانین جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں، سٹیٹ بینک آف پاکستان ایک آزاد اورخودمختارادارہ ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے رہنما اصول ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی 16ہزار سے زائد برانچز کام کررہی ہیں۔ بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے ہم نے بہت ساری اصلاحات کی ہیں۔ 1990کئی دہائی کے اوائل میں ہمارے پاس 14ہزار سے زائد ملازمین تھے جواس وقت 3ہزار ہیں۔ جمیل احمد نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان جیسے عظیم ادارے کاافتتاح بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے ہاتھ سے ہوا تھااس کے بعد سے ادارے کے اندر جو ہمارا کام ہے اس میں ان کے رہنما اصول ، ان کا عزم اور بصیرت ہمارے لئے مشعل راہ رہتے ہیں اوراسی چیزپر عمل کرتے ہوئے اوراصولوں پرعمل کرتے ہوئے ہم اپنا کام انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں، اس عرصے کے دوران اس ادارے کے اوپر بہت سارے ادوار آئے ہیں اور ہم بہت سارے نشیب وفراز سے گزرے ہیں، ہمارے اوپر مشکل وقت بھی آئے ہیں اور کافی بہتر وقت بھی آئے ، 1956میں ہم نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کا پہلا قانون بنایا اوراس میں سٹیٹ بینک کے روایتی کام ہوتے ہیں ان پر فوکس کیا گیا، اس کے بعد ہم نے اس قانون میں مختلف ادوار میں بہت ساری تبدیلیاں کیںجس کے نتیجہ میں ہم اب کہہ سکتے ہیں کہ جو ہمارا لیگل فریم ورک ہے جس کے تحت سینٹرل بینک آپریٹ کرتا ہے، وہ کسی بھی ماڈرن سینٹرل بینک کے لئے جو لیگل فریم ورک ہوتا ہے اس کے عین مطابق ہے اوراس میں سٹیٹ بینک کے جوفنگشنز ہیں وہ کسی بھی ماڈرن سنٹرل بینک کے جو فنگشنز ہوتے ہیں انہیں بنیادوں پر ڈیفائن کیا گیا۔ جمیل احمد نے کہا کہ ہم نے وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بہت سی بہتری لائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مانیٹری پالیسی بھی ہماراہی فنگشن ہے، وقت کے ساتھ ساتھ اس کے اندر بھی بہت ساری تبدیلیاں آئیں اوراس وقت سٹیٹ بینک کی مانٹیری پالیسی کا جو فریم ورک ہے وہ ایک ماڈرن فریم ورک ہے جس کو ہم نے آزاد بنایا ہے اس میں نہ صرف سٹیٹ بینک کی مینجمنٹ فیصلے کرتی ہے بلکہ تین آزاد معاشی ماہرین بھی مانیٹری پالیسی کمیٹی کاحصہ ہیں،اسی طرح ہمارے بورڈ کے ممبرز نان ایکسٹرنل ڈائریکٹرز جو کہ ایکسٹرنل ممبرز ہیں وہ اس کاحصہ ہیں،اگردیکھا جائے تو زیادہ تعداد ایکسٹرنل ممبرز کی ہے۔ یہ لوگ معاشی پیش رفت کا آزادانہ طور پر جائزہ لیتے ہیں اوراس کے بعد وہ مانیٹری پالیسی سے متعلقہ فیصلے کرتے ہیں۔جمیل احمد نے کہا کہ اس وقت ہمارا بینکوں کے جو ریگولیٹری فریم ورک ہے وہ ایک ماڈرن فریم ورک ہے، ہم نے عالمی معیارسے استفادہ کرتے ہوئے اپنے ریگولیٹری فریم ورک کو اپ ڈیٹ رکھا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے لئے فلیگ شپ سکیم روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کاآغاز کیا اور اس میں ہمیں 6.3ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری موصول ہوئی۔ ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بہت ساری سہولتیں فراہم کیں تاکہ وہ باہر بیٹھے بینکنگ سروسز سے استفادہ کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے وقت کی بچت اورصارفین کو سہولت ملی، جدید ٹیکنالوجی کے باعث لوگ گھر میں بیٹھ کر اپنا اکائونٹ ہینڈل کرسکتے ہیں۔ہم نے بینکنگ سسٹم کو شریعت کے مطابق ڈھالنا ہے، اس حوالے سے وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ بھی ہے اس پر بتدریج ہم نے عملدرآمد کرنا ہے اور اس کے لئے پورا منصوبہ بنایا ہوا ہے ، بینکوں کے ساتھ مل کر اور شریعت کے سکالرزاوردیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کرعملدرآمد کریں گے اور اس میں کسی جگہ پر بھی زبردستی نہیں ہو گی بلکہ یہ بینکوں کے اپنے مفاد میں ہو گا کہ وہ جانب پیش قدمی کریں تاکہ جہاں جہاں بھی اس وقت ہماری شریعہ کمپلائنٹ بینکنگ سروسز کی ڈیمانڈ ہے اس کو پورا کیا جاسکے، ہم اس حوالے سے بینکوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔