اسرائیل کا غزہ میں الاقصی شہد اء ہسپتال پرڈرون حملہ، 8شہید، 600 سے زائد مریض اور عملہ لاپتہ
مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیل کے ڈرون حملے میں بھی7 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں
القسام بریگیڈز کے مزاحمت کاروں نے دھماکا خیز ڈیوائس کے ذریعے اسرائیلی فوجی گاڑی تباہ کردی
الاقصی شہداء ہسپتال پر اسرائیلی حملے کے بعد وہاں موجود مریضوں اور عملے کی لوکیشن کے حوالے سے کچھ معلومات نہیں ،سربراہ عالمی ادارہ صحت
غزہ میں بھاری بمباری، نقل و حرکت کی پابندی اور رابطوں کے ذرائع میں خلل نے ہمارے لیے طبی ساز و سامان پہنچانا تقریبا ناممکن بنا دیا ہے
غزہ میں اسرائیل کی لگاتار بمباری کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت کو 26 دسمبر سے اب تک چوتھی مرتبہ شمالی غزہ میں ہسپتالوں کا اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑا،بیان
اسرائیلی وزیر اعظم کی حزب اللہ کو دھمکی، اسرائیل کے حملوں کا اسی کی زبان میں جواب دیا جائے گا: حزب اللہ کا جواب
غزہ( ویب نیوز)
اسرائیلی افواج نے وسطی غزہ کے دیرالبلح میں الاقصی شہداء ہسپتال پر ڈرون حملہ کیا، جس کے بعد 600 سے زائد مریضوں اور عملہ لاپتہ ہوگیا ہے ، فلسطینی وزارت صحت نے دیرالبلح میں اسرائیلی حملے میں اب تک 8 فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کردی ہے جبکہ کئی مریضوں اور عملے کے ا رکان کا شہادتوں کا خدشہ ہے۔ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیل کے ڈرون حملے میں بھی7 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، القسام بریگیڈز کے مزاحمت کاروں نے دھماکا خیز ڈیوائس کے ذریعے اسرائیلی فوجی گاڑی تباہ کردی۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک بیان میں عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ غزہ کے علاقے دیر البلح میں الاقصی شہدا ہسپتال پر اسرائیلی حملے کے بعد مریضوں اور طبی عملے کے 600 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہے جن کی لوکیشن کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہے۔ بیان کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی بلا تفریق اور لگاتار بمباری کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت کو 26 دسمبر سے اب تک چوتھی مرتبہ شمالی غزہ میں ہسپتالوں کا اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑ گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ غزہ میں العودہ ہسپتال اور ادویات کے مرکزی اسٹور سمیت 5 ہسپتالوں میں کام جاری رکھنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر ادویات سمیت دیگر امدادی اشیاء کی فراہمی کیلئے دورہ طے کیا گیا تھا تاہم اسرائیل کی جانب سے بمباری روکنے اور عملے کی حفاظت کی ضمانت نہ دیے جانے کے باعث مجبوراً دورے منسوخ کرنا پڑ رہے ہیں۔ سربراہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ میں بھاری بمباری، نقل و حرکت کی پابندی اور رابطوں کے ذرائع میں خلل نے ہمارے لیے طبی ساز و سامان پہنچانا تقریبا ناممکن بنا دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ میں 1 ہزار سے زائد بچے معذور ہوچکے ہیں جبکہ ہر روز 10 سے زیادہ بچے اعضا ء سے محروم ہورہے ہیں جبکہ بچوں کی عالمی تنظیم سیو دی چلڈرن نے بھی صورتحال کو تشویشناک قرار دے دیا ہے۔ اس سے قبل صیہونی افواج کے حملوں میں فلسطینی اولمپک فٹ بال ٹیم کے کوچ، غزہ میں الجزیرہ کے بیورو چیف کے بیٹے اور ایک صحافی سمیت کئی افراد اسرائیلی بمباری سے شہید ہوگئے تھے۔دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی جوابی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، القسام بریگیڈز کے مزاحمت کاروں نے دھماکا خیز ڈیوائس کے ذریعے اسرائیلی فوجی گاڑی تباہ کردی، حماس نے حملے کی نئی ویڈیو بھی جاری کردی ہے۔ ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ تھم نہ سکا ہے، مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیل کے ڈرون حملے میں بھی7 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ صیہونی افواج نے شمالی ہیبرون میں العروب کیمپ، مقبوضہ مشرقی یروشلم کے مضافاتی علاقے العیساویہ اور نابلوس کے مشرق میں بیت فرِک کے شہر سمیت رام اللہ میں چھاپہ مار کارروائیاں کرتے ہوئے کئی بے گناہ فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔ چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران رام اللہ سے ایک ڈاکٹر ایسرنصر البارغوطی کو اور میل نرس مورد العطاری کوبھی اپنے گھروں سے گرفتار کیا گیا جبکہ مشرقی یروشلم میں 33 سالہ نوجوان کو گولی مار کر شہید کردیا گیا۔ خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کے تعداد 23 ہزار 167 ہو چکی ہے جبکہ اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد بھی 58 ہزار 416 سے متجاوز ہو چکی ہے، شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں نصف زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔
لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی قصبے المطلہ کے نزدیک اسرائیلی فوجیوں پر میزائل حملہ کردیا، حملے میں ایک اسرائیلی ٹینک بھی تباہ کردیا گیا جبکہ متعدد اسرائیلی فوجیوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ حزب اللہ کی جانب سے جبل ہرمون کے اسرائیلی فضائی اڈے پر بھی 62 راکٹ داغے گئے تھے جس کے بعد اسرائیلی علاقوں میں سائرن بج اٹھے تھے۔ حزب اللہ کے تازہ حملوں کے بعد اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کردی ہے کہ میزائل حملے میں ایک گھر کو نقصان پہنچا ہے تاہم اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے بیش تر راکٹ مار گرانے کا دعوی کیا ہے۔ دوسری جانب جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حزب اللہ کو دھمکی دی ہے کہ حزب اللہ بھی وہ سبق سیکھ لے جو حماس نے سیکھا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سفارتی ذرائع سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں گے ورنہ دوسرا طریقہ نکالیں گے۔ اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکی کے ردعمل میں حزب اللہ نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے حملوں کا اسی کی زبان میں جواب دیا جائے گا۔ لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ کے مکمل خاتمے تک اسرائیل سے بات نہیں ہوگی۔