افغانستان کی خودمختاری کا احترام ، 18مارچ کو کارروائی دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر کی،ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان افغانستان کے ساتھ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں لیکن دہشت گرد کارروائیوں کو برداشت نہیں کرے گا
امریکی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی انتخابی قوانین کے حوالے سے متعدد غلط فہمیاں دکھائی دیں
پاکستان نے بارہا پاک ایران گیس پائپ لائن اور باہمی سمجھ پر اپنے عزم کی تجدید کی ہے، فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہوگا
گوادر میں دہشت گرد حملے کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور ایسے دیگر گروہ خطے کے لیے ایک خطرہ ہیں
شکیل آفریدی کو پاکستانی عدالت نے سزا دی ہے، قیدیوں کے کسی بھی باہمی تبادلے کا معاملہ میڈیا پر زیر گفتگو نہیں لایا جاتا
کشمیر یوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہیے،مسئلہ کے حل تک پاکستان کشمیر یوں کی سیاسی ،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا
غزہ میں معصوم بچوں، بے گناہ افراد اور شہری آبادی کو نشانہ بنانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتاہے، ممتاز زہرابلوچ کی ہفتہ وار بریفنگ
اسلام آباد( ویب نیوز)
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان نے 18 مارچ کی کارروائی افغان عوام اور فوج کے خلاف نہیں، دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر کی،پاکستان افغانستان کے ساتھ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے لیکن پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گرد کارروائیوں کو برداشت نہیں کرے گا، پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، امریکی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی انتخابی قوانین کے حوالے سے متعدد غلط فہمیاں دکھائی دیں، پاکستان نے بارہا پاک ایران گیس پائپ لائن اور باہمی سمجھ پر اپنے عزم کی تجدید کی ہے، پاک ایران گیس پائپ لائن فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہوگا۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرابلوچ نے کہا کہ 18 مارچ کے آپریشن کی آپریشنل تفصیل میں نہیں جاؤں گی ، پاکستان نے 18 مارچ کو افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی اور گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کی، پاکستان نے یہ کارروائی افغان عوام اور فوج کے خلاف نہیں کی، کارروائی میں افغانستان کی شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ 16 مارچ کے دہشتگرد حملے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطہ ہوا تھا اور اس حوالے سے افغان حکام کو احتجاجی مراسلہ دیا گیا تھا، وزیر خارجہ نے افغان عبوری حکومت کے ہم منصب سے فون پرتشویش کا اظہار کیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے متعدد مواقع پر دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے بارے میں افغانستان کو تفصیلات دیں، دہشتگرد تنظیم ٹی ٹی پی کے ٹھکانے افغانستان میں ہیں، اس کی تصدیق ہماری ہی نہیں بلکہ عالمی سطح کی رپورٹس میں بھی کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے متعدد بار افغانستان کو دہشتگردی کے تدارک کی مشترکہ حکمت عملی اور مسئلے کے حل کے لیے کہا ہے، پاکستان نے متعدد بار کہا ہے کہ دوطرفہ تشویش کے معاملات پر بات چیت کو ترجیح دیتا ہے۔ ممتاز زہرہ کا کہنا تھاکہ پاکستان نے افغانستان پر قبضہ نہیں کیا، پاکستان افغانستان کی علاقائی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، پاکستان افغانستان سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے، ہمارا مقصد آگے بڑھنا ہے، پاک افغان سرحد مستحکم اور پر امن ہے۔ممتاز بلوچ نے کہا کہ گزشتہ روز گوادر میں دہشت گرد حملے کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا، پاکستان یقین رکھتا ہے کہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)اور ایسے دیگر گروہ خطے کے لیے ایک خطرہ ہیں۔ امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کی کمیٹی میں پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے سماعت پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز امریکی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی انتخابی قوانین کے حوالے سے متعدد غلط فہمیاں دکھائی دیں۔اس کے علاوہ ممتاز بلوچ نے کہا کہ یہ پائپ لائن پاکستان اپنے علاقے میں تعمیر کر رہا ہے، اس وقت پہلا نکتہ گیس پائپ لائن کہ تعمیر ہے ، ہم اس تعمیر کے لیے بہت ہی پر عزم ہیں۔ پاک ایران گیس پائپ لائن پر بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بارہا پاک ایران گیس پائپ لائن اور باہمی سمجھ پر اپنے عزم کی تجدید کی ہے، پاک ایران گیس پائپ لائن فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا شکیل آفریدی کے معاملے پر موقف پرانا ہے، شکیل آفریدی کو پاکستانی عدالت نے سزا دی ہے، قیدیوں کے کسی بھی باہمی تبادلے کا معاملہ میڈیا پر زیر گفتگو نہیں لایا جاتا۔ غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا پاکستان غزہ میں ہسپتالوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، معصوم بچوں، بے گناہ افراد اور شہری آبادی کو نشانہ بنانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتاہے۔ مقبوضہ کشمیر سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی 14سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کرچکا ہے جو قابل مذمت ہے،مقبوضہ کشمیر میں آزادی اظہار رائے پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ کشمیر یوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہیے۔مسئلہ کے حل تک پاکستان کشمیر یوں کی سیاسی ،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔