510 ارب روپے سے مرمت کے بعد969 میگا واٹ کا نیلم جہلم پروجیکٹ پھر جزوی طور پر بند
پلانٹ سے بجلی اگست ۔ ستمبر کے دوران دوبارہ پیدا کی جانے لگی اور 29 مارچ کو 969 میگاواٹ کی انتہائی استعداد حاصل کرلی
ایک ہفتے کے دوران 3اپریل کو 48 کلومیٹر طویل ہیڈ ریس ٹنل کا پریشر گرنے کے بعد بجلی کی پیداوار 400 میگاواٹ تک گر گئی، واٹر اینڈ پاور ڈولپمنٹ اتھارٹی
وزیراعظم کو اب تک معاملے سے آگاہ نہیں کیا گیا، منصوبے کی جزوی بندش سے روز بجلی کے خطیر یونٹس کا نقصان ہورہا ہے، ذرائع
جنریشن 530 میگاواٹ تک گرنا احتیاطی قدم ہے تاکہ پریشر کے اتار چڑھا ؤکو مانیٹر کیا جاسکے، واپڈا حکام
مزید تجزیے اور پروجیکٹ ماہرین سے مشورے کے بعد پاور جنریشن بتدریج بڑھادی جائے گی، ترجمان واپڈا
ہائیڈرو پاور منصوبے کو جولائی 2022 میں 3.5 کلومیٹر طویل ٹیل ریس ٹنل میں بڑی دراڑیں پڑنے کے بعد 13 ماہ کے لیے بند کردیا گیا تھا
اسلام آباد( ویب نیوز)
510 ارب روپے کی لاگت اور 20 ماہ کی طویل مدت میں مرمت کے مرحلے سے گزرنے والا 969 میگاواٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبہ ایک بار پھر جزوی طور پر بند کردیا گیا۔ منصوبے کو کچھ روز قبل ہی بھرپور استعداد پر بحال کیا گیا تھا۔ ہائیڈرو پاور منصوبے کو جولائی 2022 میں 3.5 کلومیٹر طویل ٹیل ریس ٹنل (ٹی آر ٹی)میں بڑی دراڑیں پڑنے کے بعد 13 ماہ کے لیے بند کردیا گیا تھا۔ واٹر اینڈ پاور ڈولپمنٹ اتھارٹی کے مطابق پلانٹ سے بجلی اگست ۔ ستمبر کے دوران دوبارہ پیدا کی جانے لگی اور 29 مارچ کو 969 میگاواٹ کی انتہائی استعداد حاصل کرلی ۔ ایک ہفتے کے دوران اپریل 3 کو 48 کلومیٹر طویل ہیڈ ریس ٹنل کا پریشر گرنے کے بعد بجلی کی پیداوار 400 میگاواٹ تک گر گئی۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ پروجیکٹ حکام اور کنٹریکٹرز نے واپڈا انتظامیہ کے مشورے کے ساتھ فوری طور پر میسر ذرائع سے پلانٹ کی بحالی کو کوشش کی، لیکن نقص اندازے سے بڑھ کر تھا، اگرچہ بجلی مطلوبہ سطح تک پیدا کی جانے لگی تھی۔ ایک حکام کے مطابق نقصان کا تخمینہ لگانے اور ممکنہ طور پر فوری مرمت کے لیے بیرون ملک سے 6 ارب روپے کی لاگت سے ریموٹ کنٹرولڈ گاڑی منگوانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو اب تک اس معاملے سے آگاہ نہیں کیا گیا، منصوبے کی جزوی بندش سے روز بجلی کے خطیر یونٹس کا نقصان ہورہا ہے۔ اس سے قبل بھی ٹیل ریس ٹنل کی مرمت پر 6 ارب کے اخراجات آئے تھے، جو کہ مرمت، درستگی اور ٹیسٹنگ کے دوران توانائی کی مد میں ہونے والے 37 ارب نقصانات کے علاوہ ہیں۔ واپڈا نے تقریبا 43 ارب روپے انشورنس کا دعوی دائر کیا اور اس حوالے سے رپورٹس کے مطابق پہلے سے کئی اعلی سطح کی ملاقاتوں کا اہتمام کرچکا ہے۔ رابطہ کرنے پر واپڈا نے ہیڈ ریس ٹنل کے کم پریشر کے سبب پاور جنریشن میں کمی کی تصدیق کہ البتہ اس کی اصل وجہ بتانے سے گریز کیا۔ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ جنریشن 530 میگاواٹ تک گرنا احتیاطی قدم ہے تاکہ پریشر کے اتار چڑھا ؤکو مانیٹر کیا جاسکے۔ واپڈا ترجمان کے مطابق مزید تجزیے اور پروجیکٹ ماہرین سے مشورے کے بعد پاور جنریشن بتدریج بڑھادی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نگرانی کے دوران تمام ممکنہ مرمت کے اقدامات عمل میں لائے گئے، اور یہ کہ پروجیکٹ کی 51.5 کلومیٹر ٹنل سسٹم کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ واپڈا نے 29 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ ہائیڈرو پاور پلانٹ 969 میگاواٹ کی مکمل صلاحیت پر آچکا ہے اور پانی کی دستیابی کی بنیاد پر بجلی فراہم کررہا ہے۔ 2018 میں کمشننگ کے بعد سے پوجیکٹ اب تک 19.829 ارب یونٹس پیدا کرچکا ہے جبکہ ٹیل ریس ٹنل کی مرمت کے بعد سے 1.54 ارب یونٹس بجلی پیدا کیے جاچکے ہیں۔