سینیٹ قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی میں مارگلہ ہلز میں آتشزدگی واقعات کی تعداد بارے سی ڈی اے اور وزارتی بریفنگ میں تضاد
 حکام جواب نہ دے سکے ایک دوسرے کا منہ تکتے رہ گئے
 سی ڈی اے  22جب کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق 17واقعات ہوئے ہیں
 درختوں کی کٹائی کو چھپانے کے لئے بھی آگ  لگادی جاتی ہے
 حالیہ واقعات کی 11مقدمات  درج 3 افراد کو گرفتارکیا گیا تحقیقات جاری ہیں

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی میں مارگلہ ہلز میں رواں سال آتشزدگی کے واقعات کی تعدادکے بارے میں سی ڈی اے اور وزارت کے،اعلی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ درختوں کی کٹائی کو چھپانے کے لئے بھی آگ  لگادی جاتی ہے حالیہ واقعات کی 11مقدمات  درج 3 افراد کو گرفتارکیا گیا تحقیقات جاری ہیں ۔منگل کو کمیٹی کا اجلاس سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا۔ قائمہ کمیٹی میں رئیل سٹیٹ ملٹی نیشنل کمپنیوں تیل کمپنیوں دیگر نجی اداروں کو شجر کاری کا پابند بنانے کے لئے قانون سازی پر اتفاق ہوگیا ہے کمیٹی نے اسلام آباد میں کروڑوں روپے کی لاگت سے کھجور کے پرانے درخت لگانے سے متعلق سی ڈی اے سے رپورٹ طلب کرلی ہے ایک درخت ڈیرھ لاکھ روپے میں پڑا کئی مقامات پر یہ سوکھ گئے ۔معاملہ سینیٹر نسمیہ احسان نے اٹھایا تھا اور کہا کہ تین سال عمر کا کھجور کا درخت لگایا جائے تو یہ پروان بھی چڑھتا ہے اور پھل بھی دیتا ہے اسلام آباد میں تیس سال عمر کے درخت لگا دیئے گئے  اور سکھر سے منگوائے گئے تھے ۔ چیئرمین سی ڈی اے سے رپورٹ طلب کرلی گئی ہے مارگلہ ہلز میں آگ لگنے کے واقعات کے بارے میں چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اس سال 22واقعات ہوئے ۔ چیئرپرسن کمیٹی نے وزارت کی رپورٹ دکھاتے ہوئے کہا کہ وزارت  نے 17واقعات کے بارے میں بتایا ہے تاہم اس بارے میں چیئرمین سی ڈی اے کوئی جواب نہ دے سکے ۔ انھوں نے کہا کہ خفیہ ادارے بھی تحقیقات کررہے ہیں۔ نیشنل پارک 17000ایکڑپر مشتمل ہے ۔ اس بار شجرکاری مہم مارگلہ ہلزمیں ہوگی 22جولائی کا آغاز ہوگا وزیراعظم سے افتتاح کی درخواست کی جارہی ہے پارلیمان کی کمیٹیوں کے ارکان کوبھی مدعو کیا جائے گا پالیسی ہے کہ صرف پھلدار پھولداراور سایہ دار درخت لگیں گے ،ارکان نے کہا کہ صیح جگہ پر صیح درخت لگنا چاہیئے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ نجی اداروں ہاؤسنگ سوسائیٹز تمام  ملٹی نیشنل کمپنیوں کا شجرکاری کا پابند بنانے کے لئے قانون سازی ہونی چاہیے کمیٹی نے اس سے اتفا ق کیا ہے ۔ کمیٹی نے وزارت سے موسمیاتی تبدیلی کے ماہرہن کی  تعداد بارے رپورٹ طلب کرلی ہے سینیٹر زرقا نے کہا کہ درختوں کا قتل عام جاری ہے متعلقہ جگہوں پر ماہرین نہیں ہوتے بس ملازمتیں ہیں ۔کمیٹی نے سی ڈی اے اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت سے  شجرکاری کے بارے میں دس سالہ کارکردگی رپورٹ طلب کرلی چیئرمین سی ڈے اے نے کہا کہ شیشم ٹالی پیپل اور نیم کے درخت لگانے کی  خصوصی ہدایات ملی ہیں ۔ وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے ماحولیاتی تبدیلی رومینہ خورشید نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو نوٹسز دیئے گئے ہیں اپنی مرضی سے کوئی درخت نہیں لگائیں گے ماہرین کی رپورٹ کے مطابق کسی بھی مقام پر موزوں درخت لگیں گے ۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے حالیہ مون سون بارشوں کے حوالے سے بریفنگ دی کہ معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی کی گئی  ہے، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ کہاں کتنی بارشیں ہونگی اور نقصانات سے بچنے کے لئے کیا پیشگی اقدامات لئے گئے ہیں اس حوالے سے تیاری ضروری ہے ۔ بارشوں کے علاوہ ہم دیگر ماحولیاتی تبدیلی کے بحرانوں کا سامنہ ہے، گرانٹس نہ ہونے کی وجہ سے محکموں کے آلات اپ ڈیٹ نہیں ہیں، محکمہ ماحولیات کے آلات اپ ڈیٹ کرنے کیلئے بھاری فنڈز چاہیے تھے،2022 کے سیلاب کے بعد تمام فنڈز سیلاب متاثرہ علاقوں کو مختص کرلیے گئے،پی ڈی ایم اے اور دیگر علاقائی اداروں کی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا تاکہ وہ آفات کی روک تھام کر سکیں۔شیری رحمان نے کہا کہ سندھ میں رزیلینٹ ہائوسنگ پروگرام جاری ہے، اسلام آباد میں مارگلہ کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات تشویش ناک ہیں، آگ کے واقعات کی روک تھام کیلئے سی ڈی اے اور اسلام وائلڈ لائیف مینجمنٹ بورڈ کو مل کر اقدامات کرنے چایئے،ماحولیاتی تبدیلی کے تمام متعلقہ اداروں کو باہمی روابط اور مشترکہ حکمت عملی سے چیلینجز سے نمٹنا ہوگا۔پاکستان کے ماحولیاتی چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے ہوئے ہمیں رزیلینس کی نئے سرے سے  وضاحت کرنی ہوگی