اسلامی جمعیت طلبہ کاطلبہ حقوق کے حصول کے لیے 27 نومبر کو پل چوکی میں طلبہ رائٹس جرگہ بلانے کا اعلان
حکومت سپریم کورٹ احکامات پر تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز بحال کرکے انتخابی شیڈول کا اعلان کرے،ڈاکٹر صاحبزادہ وسیم حیدر

بٹ خیلہ ( ویب  نیوز)

اسلامی جمعیت طلبہ نے طلبہ حقوق کے حصول کے لیے 27 نومبر کو پل چوکی میں طلبہ رائٹس جرگہ بلانے کا اعلان کردیا حکومت سپریم کورٹ احکامات پر تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز بحال کرکے انتخابی شیڈول کا اعلان کرے طلبہ حقوق کے حصول کے لیے پورے ملک کے طلبہ کو متحد کرینگے ، لٹریسی ریٹ بڑھانے کے لیے حکومت فوری طور پر تعلیمی ایمرجنسی نفاذ کا اعلان کرے ان خیالات کا اظہار اسلامی جمعیت طلبہ کے صوبائی ناظم ڈاکٹر صاحبزادہ وسیم حیدر نے پل چوکی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ملاکنڈ کے ناظم محمد تیمور، بونیر کے فرحت اللہ اور یونیورسٹی اف ملاکنڈ کے ناظم محاذخان ہمدرد بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ انہوںنے کہا کہ گزشتہ چالیس سال سے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین پر پابندی کی وجہ سے تعلیمی ادارے مسائل کے اماجگاہیں بنی ہوئی ہیں،تعلیمی اداروں میں منشیات کی کھلے عام استعمال اور طالبات ہراسمنٹ عام ہے ، یونیورسٹیز اور کالجز میں ڈرگز اور ہراسمنٹ سیل قائم کرکے طلبہ کو پچاس فیصد نمائندگی دی جائے ،ملاکند ڈویژن میں خواتین کے لیے الگ یونیورسٹی قائم کرکے مخلوط سسٹم کا خاتمہ اور کالجز میں بی ایس لیول کے لئے مطلوبہ سٹاف اور دیگر ضروریات فراہم کرکے گرلز کالجز میں الگ بی ایس کلاسز شروع کی جائے صوبہ میں 26 یونیورسٹیاں وائس چانسلرزکے بغیر چل رہی ہیں ،جس کی وجہ سے انتظامی امور متاثر ہورہی ہیں 21 یونیورسٹیاں مالی طور پر دیوالیہ ہوچکی ہیںحکومت انہیں گرانٹ کے بجائے بجٹ میں فنڈ مختص کرنا شروع کریں ، تعلیمی ادارں کی نجکاری کسی بھی صورت میں منظور نہیں ، خیبر پختونخوا میں پچاس لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں انہیں تعلیم کی زیور سے اراستہ کرنے کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائی جائے، ورنہ اس کے خلاف شدید احتجاج کا لائحہ عمل اختیار کرکے پشاور اور اسلام اباد میں مظاہرے کرکے بنگلہ دیش طلبہ کی طرز پر احتجاج سے بھی دریغ نہیں کریں گے ۔ انہوںنے کہا کہ 27 نومبر کو ہونے والے طلبہ رائٹس جرگہ میں طلبہ و طالبات کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کرینگے جس کے لیے ابھی سے طلبہ کو تیار کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائیگا غزہ میں جاری تباہی کا راستہ روکنے کے لئے سرکاری سطح پر اقدامات کے علاوہ تاجر اور عوام اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ۔