اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا، افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں، ٹرمپ

فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ایک پیکج کا حصہ ہے، غزہ میں جنگ ختم ہونی چاہیے : برطانوی وزیراعظم اور امریکی صدر کی مشترکہ پریس کانفرنس

امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی میں شراکت داری معاہدہ طے پاگیا

لندن (ویب  نیوز)

مریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ مشرقِ وسطی میں انسانی بحران ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، پیوٹن نے بہت مایوس کیا ہے، اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا۔برطانیہ کے وزیراعطم کیئر سٹارمر نے کہا  ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ایک پیکج کا حصہ ہے، امید ہے کہ ہمیں اس سنگین صورتحال سے دو ریاستی حل کی طرف لے جائے گا، غزہ میں امداد کی فراہمی یقینی بنانی چاہیے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بکنگھم شائر میں اپنی رہائش گاہ( چیکرز ) میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہاکہ ہم مل کر مشرقِ وسطی میں انسانی بحران ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ وہاں امداد پہنچائیں، یرغمالیوں کو رہا کرائیں اور بالآخر اسرائیل اور خطے کو ایک جامع منصوبے کی طرف واپس لے آئیں جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے امن اور سلامتی لا سکے۔مشرقِ وسطی کا ذکر کرنے کے بعد اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ اور امریکا یوکرین میں قتل و غارت کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں پیوٹن نے اپنا اصل چہرہ دکھا دیا ہے، اس نے یوکرین جنگ میں اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا، مزید خونریزی اور مزید معصوموں کا قتل کیا اور نیٹو کی فضائی حدود کی بے مثال خلاف ورزیاں کیں، یہ کسی ایسے شخص کے اقدامات نہیں ہیں جو امن چاہتا ہو۔نیوز کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نیٹو کو بہت سے ہتھیار بھیج رہا ہے، نیٹو ان ہتھیاروں کی پوری قیمت ادا کر رہا ہے، لیکن ہم انہیں بھیج رہے ہیں اور ہم انہیں وہ چیزیں مہیا کرنے کا شاندار کام کر رہے ہیں جو انہیں درکار ہیں۔انہوں نے اتحاد ( نیٹو) کو سراہا کہ اس نے رکن ممالک کے دفاعی اخراجات کا ہدف 2 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کر دیا ہے۔روس کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ  پیوٹن نے مجھے واقعی مایوس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے سات جنگوں کو اختتام تک پہنچایا ہے، وہ جنگیں جو ناقابلِ حل تھیں، جنہیں نہ مذاکرات سے نمٹایا جا سکتا تھا نہ ختم کیا جا سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک جنگ جو میں نے سوچا تھا سب سے آسان ہوگی روس اور یوکرین کی تھی کیونکہ روس کے صدر پیوٹن سے میرا تعلق تھا، لیکن اس نے مجھے مایوس کر دیا، واقعی مایوس کر دیا۔امریکی صدر نے کہا کہ ہم اسرائیل اور غزہ پر بہت محنت کر رہے ہیں، یہ (معاملہ ) پیچیدہ ہے ، لیکن یہ حل ہوجائے گا۔برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے سوال پر کہا کہ ہم امن اور ایک روڈ میپ کی ضرورت پر بالکل متفق ہیں کیونکہ غزہ کی صورتحال ناقابلِ برداشت ہے۔انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کو بہت زیادہ عرصے سے رکھا گیا ہے اور انہیں آزاد کرانا ضروری ہے۔ ہمیں غزہ میں تیزی سے امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اور امن کے منصوبے کے تناظر میں  تسلیم کرنے کا سوال دیکھا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ اسی مجموعی پیکیج کا حصہ ہے جو ہمیں امید ہے کہ ہمیں اس بھیانک صورتحال سے نکال کر ایک محفوظ اور پرامن اسرائیل اور ایک قابلِ عمل فلسطینی ریاست کی طرف لے جائے گا۔تاہم ٹرمپ نے کہا کہ  اس نکتے پر میرا اختلاف ہے،امریکی صدر سے پوچھا گیا کہ برطانیہ درجنوں دیگر ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ابتدا میں ٹرمپ نے ایک طویل جواب دیا، جس میں غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا سہرا اپنے سر باندھا اور اسرائیل کی جنگ جاری رکھنے کی حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں 7 اکتوبر یاد رکھنا ہوگا، دنیا کی تاریخ کے بدترین اور سب سے پرتشدد دنوں میں سے ایک، صرف وہاں نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ میں۔ مگر انہوں نے غزہ میں فلسطینیوں کی مشکلات کا ذکر نہیں کیا۔تاہم آخرکار انہوں نے برطانیہ کے منصوبے پر جواب دیا کہ اس نکتے پر میرا وزیراعظم سے اختلاف ہے، دراصل یہ چند اختلافات میں سے ایک ہے۔نیوز کانفرنس کے دوران امریکی صدر نے افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ وہ معاہدہ کیا تھا جس کے نتیجے میں امریکا افغانستان سے نکلا، یہ انخلا اگست 2021 میں بائیڈن انتظامیہ کے تحت ایک انتشار کے ساتھ مکمل ہوا۔لیکن اب ٹرمپ کہتے ہیں کہ وہ بگرام ایئربیس، جو ملک میں امریکی دو دہائیوں کی موجودگی کا مرکز تھا، واپس چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ انہیں ہم سے چیزیں درکار ہیں۔ اور ہم وہ بیس واپس چاہتے ہیں، اس بیس کو واپس لینے کی ایک وجہ یہ ہے کہ، یہ اس جگہ سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے ایٹمی ہتھیار بناتا ہے۔۔امریکی صدر ٹرمپ کا کہناتھا کہ امید ہے روس کے حوالے سے اچھی خبریں آئیں گی، تیل کی قیمت نیچے آگئی تو پوتن جنگ ختم کرنے پر مجبور ہو جائیں گے،  چین کے ساتھ معاہدہ قریب ہے،  ٹک ٹاک امریکی سرمایہ کاروں کی ملکیت ہوگی، شی جن پنگ سے بات ہو رہی ہے، امید ہے کچھ فائنل ہوجائیگا، اس سے قبل امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی شراکت داری معاہدہ طے پاگیا، ڈونلڈ ٹرمپ اور کیئر اسٹارمر نے معاہدے پر دستخط کر دیے۔ چیکرز میں امریکی صدر کے دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ممالک میں ٹیکنالوجی کے میدان میں شراکتداری معاہدہ طے پاگیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے معاہدے پر دستخط کیے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور کیئر اسٹارمر نے برطانیہ اور امریکا کے درمیان ایک نئی ٹیکنالوجی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔اس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ نیا معاہدہ پہلے ہی نجی شعبے کے معاہدوں کی ایک لہر کو فروغ دینے میں مدد کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی کمپنی ایکس انرجی اور برطانوی کمپنی سینٹرکا برطانیہ بھر میں ایٹمی ری ایکٹرز لگانے کے لیے ایک معاہدے کا اعلان کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ( معاہدہ ) برسوں سے ہوا میں تھا لیکن اب  آخرکار حققیت بن گیا ہے۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ برطانیہ اس سال کے شروع میں امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے والا پہلا ملک تھا۔ انہوں نے کہا کہ  ہمارے ممالک کے درمیان تعلقات بے حد قیمتی ہیں، یہ تعلق ایک خوبصورت وراثت ہے اور دونوں حکومتیں ان رشتوں کو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط بنا رہی ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ ایک سال پہلے امریکا  سنگین مسائل میں گھرا ہوا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے بادشاہ نے ان سے کہا کہ آپ کا ملک ایک سال پہلے مردہ تھا اور اب آپ کے پاس دنیا کا سب سے زیادہ متحرک ملک ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ اس سال امریکا میں 17 کھرب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، ہم نے ٹیرف سے کھربوں ڈالر حاصل کیے ہیں اور وہ ہمارے ملک کے لیے ناقابلِ یقین حد تک فائدہ مند رہے ہیں۔برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ امریکا برطانیہ کا سب سے بڑا واحد تجارتی شراکت دار ہے، دونوں معیشتوں میں 25 لاکھ سے زیادہ نوکریوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور امریکا ٹیکنالوجی، فنانس، دفاع اور توانائی جیسے شعبوں میں رہنمائی کر رہے ہیں۔کیئراسٹارمر نے کہا کہ آج کا معاہدہ، برطانیہ کی تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ ہے، جس میں  اٹلانٹک کے دونوں اطراف اربوں ڈالر کی آمدورفت ہوگی، اس معاہدے کا مطلب برطانیہ میں زندگی بدل دینے والی سرمایہ کاری ہے، جو ہزاروں محنت کشوں کو  زیادہ خوشحال کرے گی۔امریکا کے ساتھ مئی میں طے پانے والے ٹیرف معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کیئراسٹارمر کہتے ہیں کہ اس وقت برطانیہ کو  کم ترین ٹیرف کے ساتھ سب سے بہترین معاہدہ ملا تھا