کسانوں کا زرعی پالیسیوں کیخلاف احتجاج، "گندم اگاؤ کنونشن” ہنگامے اور بائیکاٹ کے باعث بے نتیجہ ختم

حکومت زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر کسان دوست پالیسیاں تشکیل دے ،کسانوں کا مطالبہ

بورے والا( صباح نیوز)

کسانوں کا زرعی پالیسیوں کے خلاف احتجاج، محکمہ زراعت کا "گندم اگاؤ کنونشن” ہنگامے اور بائیکاٹ کے باعث بے نتیجہ ختم محکمہ زراعت توسیع بورے والا کی جانب سے گندم کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے تحصیل سطح پر منعقدہ ”گندم اگاؤ کنونشن”  اس وقت بدنظمی کا شکار ہو گیا جب کسانوں اور نمبرداران نے حکومت کی زرعی پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے پروگرام کا بائیکاٹ کر دیا۔تفصیلات کے مطابق کنونشن میں تحصیل بھر کے زمینداران اور نمبرداران کو مدعو کیا گیا تھا، تاہم پروگرام کے میزبان افسران تقریب میں ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچے۔ اس دوران شرکاء نے حکومتی زرعی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور محکمہ مال و زراعت کے افسران کے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب شرکاء نے شور شرابے کے دوران نعرے بازی شروع کر دی اور بڑی تعداد میں نمبرداران و زمینداران احتجاجاً ہال سے واک آؤٹ کر گئے۔ احتجاج کرنے والے کسانوں کا کہنا تھا کہ حکومت گندم کی امدادی قیمت میں کمی کر رہی ہے جبکہ کھاد، بیج اور بجلی کے نرخوں میں کوئی کمی نہیں کی جا رہی، جس سے گندم کی کاشت منافع بخش کے بجائے نقصان دہ بن چکی ہے۔کسانوں نے کہا کہ حکومت کی ناقص زرعی پالیسیوں کے باعث پنجاب بھر کے زمیندار شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ احتجاج اور بائیکاٹ کے نتیجے میں کنونشن بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا، جبکہ محکمہ زراعت کے افسران صورتحال کو سنبھالنے میں ناکام رہے۔کسانوں اور زراعت سے وابستہ حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر کسان دوست پالیسیاں تشکیل دے تاکہ زرعی پیداوار میں اضافہ اور کسانوں کو حقیقی ریلیف فراہم کیا جا سکے۔