غزہ میں جنگ بندی کے پہلے ہی مہینے 271 فلسطینی شہید 

شہید ہونے والے 271 فلسطینیوں میں عورتیں، بچے اور بزرگ شامل ہیں۔

بیت المقدس کے علاقے قلندیا میں  کوڑا جلانے کا کارخانہ قائم کرنے کی منصوبہ بندی

غزہ ( نیوز)غزہ میں نام نہاد جنگ بندی کے باوجود  اسرائیل کے حملے اور قتلِ عام  کا سلسلہ جاری ہے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے ہی مہینے میں 271 فلسطینی شہید ہوگئے — جن میں 90 فیصد عام شہری ہیں،ان میں عورتیں، بچے اور بزرگ شامل ہیں۔

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق  اسرائیلی فوجی حکام نے  ویسٹ بنک میں فلسطینیوں کی 3.8 ہیکٹر اراضی پر قبضے  کا حکم دیا ہے  مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قابض اسرائیل شمالی بیت المقدس کے علاقے قلندیا میں ایک کوڑا جلانے کا کارخانہ قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ قابض اسرائیل کی حکومت نے مئی/ایار گذشتہ سال اس کارخانے کی منظوری دی تھی، اور توقع ہے کہ یہ کارخانہ ایسے فضلہ جات جلائے گا جو توانائی سے بھرپور ہیں، جیسے پلاسٹک، کاغذ اور نباتاتی فضلہ، اور ان سے پیدا ہونے والی توانائی کو بجلی کے جال میں شامل کیا جائے گا۔ یہ کارخانہ پانچ ایسے منصوبوں میں سے ایک ہے جو قابض اسرائیل آنے والے برسوں میں مختلف علاقوں میں قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ کارخانے کی تعمیر کے لیے وزارت ماحولیات کے ماتحت صفائی فنڈ سے مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ حکومتی فیصلے کے مطابق یہ فنڈ علیحدگی کی دیوار کو توڑنے اور اسے نئے سرے سے تعمیر کرنے کے لیے بھی استعمال ہوگا تاکہ دیوار کی راہ شہر کی حدوں کے قریب تر لائی جا سکے۔ اس منصوبے کو قانونی معاونت وکیل ایٹی اوفر نے فراہم کی، جو گذشتہ ہفتے مرکزی فوجی پراسیکیوٹر کے عہدے پر مقرر ہوئے، ان کی تقرری اس وقت ہوئی جب یفاعت ٹومرـیروشلمی نے ایک فلسطینی قیدی پر قابض فوج کے مظالم کے ویڈیو لیک ہونے کے بعد استعفیٰ دیا۔ قابض اسرائیل کی علیحدگی کی دیوار قلندیا کو دو حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ بعض گھروں کا تعلق اب بھی بیت المقدس کے جانب سے ہے۔ سنہ2011ء میں دیوار کی تعمیر مکمل ہونے پر علاقے کے مکینوں نے دیوار کے راستے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ اس اپیل کے جواب میں قابض اسرائیلی حکام نے وعدہ کیا کہ دیوار میں ایک گیٹ بنایا جائے گا جس سے مکین، جن میں اسرائیلی شناختی کارڈ رکھنے والے بھی شامل ہیں، بیت المقدس تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔ اس وقت یہ گیٹ سال میں صرف دو بار زراعتی مقاصد کے لیے کھلتا ہے۔ گذشتہ دو ہفتے قبل”دائرة أراضی اسرائیل”کے نمائندوں نے دیہات کا دورہ کر کے مکینوں کو کارخانے کے منصوبے سے آگاہ کیا اور مسمار کیے جانے والے دو مکانات پر اخراج کے نوٹس چسپاں کیے۔ قابض حکام نے عربی اور عبرانی زبان میں پیلا رنگ کے انتباہی بورڈ نصب کیے جن پر لکھا ہے:”علاقے میں داخلہ ممنوع۔ داخل ہونے والا اپنی ذمہ داری خود اٹھائے گا۔”اس منصوبے کا مقصد بھیجے جانے والے کوڑے کی مقدار کو کم کرنا ہے، اور قابض اسرائیل کا کہنا ہے کہ منصوبہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی نافذ ہے۔ وہ یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ سخت معیاروں کے مطابق یہ فضائی آلودگی کو موجودہ متبادل طریقوں کی نسبت کم کرے گا۔ اسی سلسلے میں قلندیا کے نزدیک صنعتی علاقہ”عطروت”اسرائیل کے سب سے زیادہ آلودہ علاقوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں کے آس پاس سینکڑوں ہزار فلسطینی کفر عقب، بیت حنینا، الجیب اور بیر نبالہ میں رہائش پذیر ہیں۔ قلندیا کے مکین زور دے کر کہتے ہیں کہ فضائی آلودگی کو کم کرنا ان کے گھروں کی مسماری اور زمینوں کی قبضے میں لیے جانے کے خطرے کے مقابلے میں کوئی حل نہیں۔ سالوں کے دوران اس علاقے میں زمینوں کی بار بار ضبطی عمل میں آئی ہے۔ حال ہی میں انتہا پسند وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے نئے منصوبے کے لیے ضروری زمینوں کی ضبطی کے اقدامات مکمل کیے ہیں۔