Released Palestinian prisoners wave flags atop a car as they leave the Israeli military prison, Ofer, after hostages-prisoners swap deal between Hamas and Israel near Ramallah in the Israeli-occupied West Bank November 24, 2023. REUTERS/Ammar Awad

عارضی جنگ بندی پرعمل درآمد شروع ہو نے سے قبل مختلف رہائشی علاقوں پر شدید بمباری،20 فلسطینی شہید

جنگ بندی کا پہلا روز، حماس نے تھائی شہریوں سمیت 24 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا

حماس کی جانب سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد اب قابض فوج بھی 39 فلسطینی قیدی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گی

رفح کراسنگ بند نہیں کریں گے، امداد ہر صورت غزہ داخل ہونی چاہیے: مصری صدر

غزہ سے نقل مکانی قبول نہیں، فلسطینی ریاست کے سوا کوئی راستہ نہیں: السیسی

چار روزہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد امدادی ٹرکوں کا مصر سے غزہ میں داخلہ

غزہ (  ویب   نیوز)

مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے 7 اکتوبر کو یرغمال بنائے گئے 24 یرغمالیوں کو رہا کردیا۔مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت 4 روزہ جنگ بندی کا جمعہ کو باقاعدہ آغاز ہوگیا۔عارضی جنگ بندی کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے ہوا ہے جو اگلے 4 روز یعنی منگل کی صبح 7 بجے تک جاری رہے گا۔جنگ بندی کے دوران اسرائیل حماس معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ کیا جانا ہے۔حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز  کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ کے شہریوں سمیت 24 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیاہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق القسام بریگیڈز نے یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے  کیا جس کے بعد ریڈکراس نے انہیں مصر کے حوالے کردیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق سکیورٹی اہلکار نے بھی حماس کی جانب سے 13 یرغمالیوں کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یرغمالیوں کو رفح سرحدی کراسنگ لایا جارہا ہے جس کے کیلئے ہیلی کاپٹر روانہ کردیے گئے ہیں، یرغمالیوں کو بذریعہ ہیلی کاپٹر مقبوضہ تل ابیب کے مضافات میں قائم شنائیڈر اسپتال منتقل کیا  جائے گا۔حماس کی جانب سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد اب قابض فوج بھی 39 فلسطینی قیدی خواتین اور بچوں کو رہا کریں گے۔۔

فلسطین کی تحریک حماس اور مقبوضہ فلسطین کی صیہونی حکومت کے درمیان جنگ کے انچاسویں چار روزہ جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہو گیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق اس سمجھوتے پر جمعرات کے روز سے عمل شروع کیا جا نا تھا مگر ایسی تکنیکی وجوہات کی بنا پر کہ جن کا اعلان کیا گیا اس سمجھوتے پر جمعے کی صبح سے عمل شروع Sکیا گیا۔اس سمجھوتے کی بنیاد پر ان چار دنوں کے دوران کسی بھی قسم کا فوجی اقدام انجام نہیں پائے گا اور ہر صیہونی قیدی کے بدلے تین فلسطینی قیدی عورتوں اور بچوں کو رہا کیا جائے گا جبکہ مجموعی طور پر چار روزہ جنگ بندی کے دوران پچاس صیہونی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور دو سو ٹرکوں کے ذریعے غزہ کے مختلف علاقوں میں انسان Zدوستانہ امداد پہنچائی جائے گی جس میں طبی امداد بھی شامل ہے۔اس سے قبل غاصب صیہونی حکومت نے جمعے کو علی الصبح اور طوفان الاقصی آپریشن کے انچالیسویں روز غزہ میں فائر بندی کے نفاذ سے صرف چند گھنٹے قبل اس خطے کے مختلف رہائشی علاقوں پر شدید بمباری کی جس میں بیس سے زائد فلسطینی شہید اور دسیوں دیگر زخمی ہوئے۔غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے جمعے کو علی الصبح غزہ کے مختلف علاقوں منجملہ شمالی غزہ میں واقع جبالیا کیمپ کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا ۔ صیہونی حکومت کی جانب سے یہ حملہ جنگ بندی سے صرف چند گھنٹے قبل کیا گیا۔ غاصب صیہونی حکومت کی جنگی کشتیوں نے بھی غزہ کے جنوب میں ساحلی شہر رفح کو جارحیت کا نشانہ بنایا۔۔۔۔۔۔۔۔

چار روزہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد امدادی ٹرکوں کا مصر سے غزہ میں داخلہ

 اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کے نفاذ کے فورا بعد امدادی ٹرک مصر سے رفح سرحدی گذرگاہ کے ذریعے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے لگے۔مصری تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے دو ٹرکوں پر بینرز آویزاں تھے جن پر لکھا تھا، "انسانیت کے لیے ایک ساتھ”۔ایک اور ٹرک پر لکھا تھا: "غزہ میں ہمارے بھائیوں کے لیے”۔العربیہ کی خبر کے مطابق درجنوں زخمی فلسطینیوں کو لے جانے والی متعدد ایمبولینسوں نے بھی سرحدی گزرگاہ سے مصر کے سفر کا آغاز کر دیا۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ کل 230 ٹرک انتہائی ضروری امداد لے کر جمعہ کو علاقے میں داخل ہوں گے کیونکہ لاکھوں فلسطینیوں کے پاس پانی، خوراک، ادویات اور ایندھن بہت کم رہ گیا یا بالکل ختم ہو چکا ہے۔مصر نے کہا ہے کہ جنگ بندی شروع ہونے پر غزہ کو روزانہ 130,000 لیٹر ڈیزل اور گیس کے چار ٹرک فراہم کیے جائیں گے اور یہ کہ امداد کے 200 ٹرک روزانہ غزہ میں داخل ہوں گے۔اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ پر کتابچے گرائے جس میں لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو خبردار کیا گیا جنہوں نے وہاں پناہ حاصل کی تھی کہ وہ اس علاقے کے شمالی نصف حصے میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی کوشش نہ کریں جو اسرائیل کی زمینی کارروائی کا مرکز ہے۔اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ واپسی کی کوششوں کو روک دے گا۔ انتباہ کے باوجود جمعہ کو سینکڑوں فلسطینیوں کو شمال کی طرف پیدل چلتے ہوئے دیکھا گیا۔عارضی جنگ بندی جمعہ کے روز شروع ہوئی جب مزاحمتی گروپ حماس 13 اسرائیلی یرغمال خواتین اور بچوں کو دن کے آخر میں رہا کر رہا ہے اور محصور انکلیو میں امداد کی آمد شروع ہو رہی ہے۔قطر میں ثالثوں نے کہا، جنگ بندی – جو تقریبا سات ہفتے پرانی جنگ میں پہلی بار ہوئی ہے – صبح 7 بجے (0500 جی ایم ٹی) شروع ہوئی جس میں شمالی اور جنوبی غزہ میں ایک جامع جنگ بندی شامل ہے اور اس کے بعد 200 سے زائد افراد میں سے چند کو رہا کر دیا جائے گا جنہیں 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر حملے کے دوران حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔اسرائیلی جیلوں میں قید خواتین اور بچوں سمیت متعدد فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں رہا کیا جانا ہے

رفح کراسنگ بند نہیں کریں گے، امداد ہر صورت غزہ داخل ہونی چاہیے: مصری صدر

غزہ میں عارضی جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ ہی مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے غزہ کی پٹی میں ہر قسم کی امداد پہنچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رفح کراسنگ کو بند نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی اسے بند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں شہریوں کے لیے امداد ہر صورت میں داخل ہونی چاہیے۔انہوں نے اسپین اور بیلجیئم کے وزرائے اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں جمعہ کو کہا کہ مصر نے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی 70 فیصد امداد فراہم کی ہے۔مصری صدر نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ان کے ملک نے غزہ کی پٹی سے 30 سے زائد ممالک کے شہریوں کے باہر نکلنے میں سہولت فراہم کی۔انہوں نے غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں محفوظ راہداری فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔علاوہ ازیں مصری صدر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کبھی بھی غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کی اجازت نہیں دیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے اور اسے اقوام متحدہ میں شامل کرے۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل کا احیا ایک مطالبہ ہے تاہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے ابھی سے اقدامات کرنا ہوں گے۔یہ پیش رفت غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سامنے آئی ہے۔ جنگ بندی  صبح 7 بجے نافذ ہوئی۔ 48 دنوں تک جاری اسرائیلی بمباری روک دی گئی، جس میں اس پٹی میں تقریبا 15,000 افراد شہید اور 30,000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔۔

#/S