سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس کا علم ہے۔ ترک صدر نے دو ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ ایک اعلیٰ سطحی ترک وفد اسلام آباد آئے گا، ترکیہ وفد کے نہ آنے کی وجہ ری شیڈولنگ ہو سکتی ہے یا پھر طالبان کی طرف سے تعاون کی عدم دستیابی، ترجمان 

صدر پیوٹن کا دورہ بھارت دونوں خودمختار ممالک کا باہمی معاملہ ہے، بھارت اور روس کے ممکنہ دفاعی معاہدوں پر پاکستان کی کوئی مخصوص پوزیشن نہیں ہے، ریاستیں اپنے دو طرفہ تعلقات بڑھانے میں خودمختار ہیں۔ بابری مسجد کا 33واں یوم شہادت ہے، یہ واقعہ آج بھی تشویش اور دکھ کاباعث ہے، پریس بریفنگ

آسلام  آباد (  خصوصی  رپورٹر )

پاکستان نے دو ٹوک مؤقف دہراتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ جب تک افغان حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کی پاکستان میں دراندازی کی روک تھام کی پختہ یقین دہانی نہیں کرائی جاتی اس وقت تک سرحد بند رہے گی۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ مسئلہ صرف ٹی ٹی پی یا ٹی ٹی اے نہیں، افغان شہری بھی پاکستان میں سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں، سرحد کی بندش کے تناظر کو اسی حقیقت میں سمجھا جائے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان کا افغانستان کے عوام سے کسی قسم کا اختلاف نہیں، وہ ہمارے بھائی بہن ہیں، بارڈر بندش کے سکیورٹی اسباب ہیں۔ ان کا کہنا تھا افغان عوام کے لیے امدادی راہداری میں پاکستان ہمیشہ مثبت رہا ہے، بارڈر پالیسی کا تعلق افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عملی تعاون سے ہے، افغان حکومت یقین دہائی کرائے کہ دہشتگرد اور پرتشدد عناصر پاکستان میں داخل نہیں ہوں گے، جب تک افغانستان کی جانب سے پختہ یقین دہانی نہیں کرائی جاتی اس وقت تک پاک افغان سرحد بند رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس کا علم ہے۔  طاہر حسن اندرابی کا کہنا تھا ترک صدر نے دو ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ ایک اعلیٰ سطحی ترک وفد اسلام آباد آئے گا، ترکیہ وفد کے نہ آنے کی وجہ ری شیڈولنگ ہو سکتی ہے یا پھر طالبان کی طرف سے تعاون کی عدم دستیابی، افغانستان سے سرحد کی بندش ہم نے اپنی حفاظت کے لیے کی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے شہری دہشتگردی کا نشانہ بنیں۔  ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ صدر پیوٹن کا دورہ بھارت دونوں خودمختار ممالک کا باہمی معاملہ ہے، بھارت اور روس کے ممکنہ دفاعی معاہدوں پر پاکستان کی کوئی مخصوص پوزیشن نہیں ہے، ریاستیں اپنے دو طرفہ تعلقات بڑھانے میں خودمختار ہیں۔ ان کا کہنا تھا بھارتی حکومت کی مسلمانوں کے خلاف امتیازی پالیسوں پر تشویش ہے، ریاستی سرپرستی نے انتہا پسند تنظیموں کو مزید دلیر بنا دیا ہے، کل بابری مسجد کا 33واں یوم شہادت ہے، یہ واقعہ آج بھی تشویش اور دکھ کاباعث ہے، مسلم مذہبی علامتوں اور تاریخی ورثے کو نقصان پہنچانے کے ہر عمل کا شفاف احتساب ضروری ہے، کسی بھی مقدس مقام کی بے حرمتی مذہبی مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔