دارالحکومت میں مندر کیلئے پلاٹ الاٹ کرنے کے خلاف درخواست مسترد
مندرکا پلاٹ الاٹ کرنے کے حوالے سے اٹھائے گئے اس اعتراض کی کوئی بنیاد نہیں کہ اسلام آباد کے ماسٹرپلان میں اس قسم کی الاٹمنٹ نہیں دی گئی
ماسٹر پلان میں متذکرہ پلاٹس دکھائے نہیں گئے صرف مختلف مقاصد کیلئے ایک بڑی آوٹ لائن دی گئی ہے
سی ڈی اے میں چیئر مین یا متعلقہ بورڈ مختلف سیکٹرزبنانے یا پلاٹس الاٹ کرنے سے متعلق فیصلے کرتے ہیں
اسلام آباد ہائی کورٹ کا وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ
اسلام آباد(صباح نیوز)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے دارالحکومت میں مندر کیلئے پلاٹ الاٹ کرنے کے خلاف استدعا مسترد کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ مندرکا پلاٹ الاٹ کرنے کے حوالے سے اٹھائے گئے اس اعتراض کی کوئی بنیاد نہیں کہ اسلام آباد کے ماسٹرپلان میں اس قسم کی الاٹمنٹ نہیں دی گئی۔ عدالت نے لکھا ہے کہ ماسٹر پلان میں متذکرہ پلاٹس دکھائے نہیں گئے صرف مختلف مقاصد کیلئے ایک بڑی آوٹ لائن دی گئی ہے۔ عدالت نے لکھا ہے کہ سی ڈی اے میں چیئر مین یا متعلقہ بورڈ مختلف سیکٹرزبنانے یا پلاٹس الاٹ کرنے سے متعلق فیصلے کرتے ہیں ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کے خلاف درخواستوں پر محفوظ فیصلہ جاری کردیاہے اورپانچ صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے قراردیا ہے کہ وفاقی حکومت کے مطابق مندر کی تعمیر کے لیے فنڈنگ نہیں کی گئی، اورمندر کی تعمیر کی فنڈنگ کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل سے حکومت نے رائے مانگی ہے،اس لئے ہائیکورٹ کے سامنے فنڈنگ کے معاملے پر موجود درخواست ابھی غیر موثر ہو گئی ہے، فیصلہ میں کہا گیاہے کہ سی ڈی اے نے بلڈنگ پلان نہ ہونے کی وجہ سے مندر کی تعمیر رکوا دی ہے،عدالت نے فیصلے میں واضح کردیا ہے کہ سی ڈی اے الاٹمنٹ رولز کی خلاف ورزی پر قانون کے مطابق کارروائی کر سکتا ہے سی ڈی اے کے مطابق مندر کی تعمیر ابھی شروع ہی نہیں ہوئی،اس لئے عدالت کے سامنے اس معاملے میں مداخلت کی کوئی بنیاد موجود نہیں ، اسلام آباد کی حدود میں تعمیرات سی ڈی اے کے قوانین کے مطابق ہی ہو سکتی ہیں ، سی ڈی اے اپنے قوانین کی روشنی میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی کا اختیار رکھتا ہے ،فیصلہ میں کہا گیاہے کہ نہ فنڈنگ ہوئی نہ ابھی تعمیر ہوئی جس کے حوالے سے عدالت کوئی حکم جاری کرے،عدالت نے مذکورہ ہدایات کے ساتھ مندر کی تعمیر کے خلاف درخواستوں کو نمٹا دیاہے۔