چلاس: وزیراعظم نے کہا ہے کہ نوے کی دہائی میں غلط فیصلوں سے بہت نقصان ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھا، ڈالر کی قیمت اوپر گئی، معیشت کمزور ہوئی، ماضی میں ووٹ کو مدنظر رکھ کر منصوبے بنائے گئے۔
وزیراعظم عمران خان نے چلاس میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ماضی میں درآمدی تیل پر بجلی بنانے کے فیصلوں سے نقصان ہوا، مہنگی بجلی کی وجہ سے صنعتوں پر اثر پڑا، جب رقوم باہر جاتی ہیں تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھتا ہے، 20 ارب ڈالر کا خسارہ ہمیں ورثے میں ملا، ہماری کرنسی پر دباؤ آیا۔
عمران خان کا کہنا تھا اب ملک کا تیسرا بڑا ڈیم بننے جا رہا ہے، دیامر بھاشا ڈیم سے ترقی کی نئی منازل طے ہوں گی، ڈیم کیلئے اس سے بہتر جگہ ہو ہی نہیں سکتی، اس کے بعد ہم دریاؤں پر ڈیمز بنانے جا رہے ہیں، بجلی اور فرنس آئل سے بجلی پیدا کریں تو گلوبل وارمنگ میں اضافہ ہوتا ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کورونا کے باعث شٹ ڈاؤن سے بے روزگاری پھیلی، وزیراعلیٰ سیاحت کھولیں، این سی او سی کے ذریعے اجازت دے دیں گے، ہم نے ملک بھر میں 10 لاکھ درخت لگانے ہیں۔
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے دیامر بھاشا ڈیم کی سائٹ کا دورہ کیا اور کام کا جائزہ لیا۔ وزیر اعظم کو بھاشا ڈیم سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی دورے کے موقع پر موجود تھے۔
وفاقی وزراء فیصل واوڈا، علی امین گنڈا پور، سینیٹر فیصل جاوید، معاون خصوصی شہباز گل بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ شرکا کو بھاشا ڈیم منصوبے اور پانی کی افادیت کے بارے بنائی گئی خصوصی ڈاکیو منٹری بھی دکھائی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ میگا منصوبے سے ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جبکہ 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جا سکے گا۔
ترجمان کے مطابق دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ اپنی تعمیر کے مرحلے میں ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران دو بڑے ڈیمز مہمند اور دیا مر بھاشا پر کام شروع ہو چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی واٹر، فوڈ اور انرجی سیکیورٹی کیلئے نہایت اہم منصوبہ ہے، دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ 2028-29 میں مکمل ہوگا۔
ڈیم میں 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی کے ذخیرے سے 12 لاکھ 30 ہزار ایکڑ اضافی زمین سیراب ہو سکے گی۔ دیامر بھاشا ڈیم کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ ہے جبکہ منصوبہ نیشنل گرڈ کو ہر سال 18 ارب یونٹ پن بجلی فراہم کرے گا۔