اسلام آباد /لندن (آئی این پی) چین پاکستان کو کراچی میں بڑے جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر کے لئے 6.5ارب ڈالر کا قرضہ دے گا۔ منگل کو برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چین پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط و مستحکم کرنا چاہتا ہے اور وہ اس سلسلے میں پاکستان کو جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر کے لئے معاونت فراہم کر رہا ہے۔ رپورٹ میں پاکستانی وارت خزانہ کے حکام کی طرف سے فراہم کردہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ چین کے ادارے چائنا نیشنل نیوکلیئر کو آپریشن (سی این این سی) نے پاکستان کو سب سے بڑے جوہری پلانٹ کی تعمیر کے لئے 6 ارب 50کروڑ ڈالر کا قرضہ دینے کا وعدہ کیا ہے اس پاور پلانٹ میں دو ری ایکٹرز ہوں گے جن کے ذریعے 11,11سو میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی۔ رپورٹ کے مطابق حکومتی توانائی ٹیم کے دو ممبران اور دیگر تین قریبی ذرائع نے اس ڈیل کا انکشاف کیا ہے۔ پاکستان جوہری توانائی کمیشن کے چیئرمین ا نصار پرویز نے کہا کہ چین کو مکمل اعتماد ہے کہ پاکستان جوہری پلانٹ جلانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جونہی معاملات آگے بڑھیں گے تو پاکستان میں غیر جوہری پاور پلانٹس کے مقابلے میں جوہری پلانٹس کی گنجائش اور کارکردگی بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعمیر ہونے والا جوہری پاور پلانٹ2019ء میں مکمل ہو گا اور اس کے دونوں ری ایکٹرز پاکستان میں اب تک چلنے والے تمام ری ایکٹرز سے بڑے ہوں گے۔ خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ڈیل کے تحت چین نے قرض پر 2 لاکھ 50 ہزارڈالر کی انشورنس پریمیئم بھی رکھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ معلومات وزارت پانی و بجلی کے ذرائع نے نام ظاہر نہکرنے کی شرط پر فراہم کیں۔ انصار پرویز نے امریکہ کے ساتھ جوہری توانائی معاہدے کے حوالے سے کہا کہ سویلین نیوکلیئر ڈیل میں دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان کو توانائی کی ضرورت ہے اور دو نئے ایٹمی ری ایکٹرز کی تعمیر کے حوالے سے ہر ایک کو قاتل کرنا چاہیے کہ عالمی پابندیاں ،رکاوٹیں اور بھارتی لابی ہمیں نہیں روک سکتی۔ادھر چین نے کہا ہے کہ دنیا جو بھی کہے جوہری میدان میں پاکستان کی بھرپور مدد جاری رکھی جائیگی اور یہ جوہری تعاون عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے )کے سیف گارڈز کے مطابق ہے ،جدید ٹیکنالوجی سے لیس اے سی پی 1000 پاور پلانٹ پریشرائزڈ واٹر نیوکلیئر پاور ری ایکٹر ہے ۔پلانٹس چین میں تیار اور آزمائشوں سے گزر چکے ،حفاظتی اقدامات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا نہ کراچی کوکوئی خطرہ ہوگا ۔ پلانٹس نومبر 2019 تک کمیشنڈ اور 2020 تک بجلی کی ترسیل کا آغاز کریں گے جبکہ پاکستان نے بھی پاک چین جوہری تعاون پر بیرونی اعتراضات کو رد کر دیا ہے۔ چین کے سفارتی ذرائع کے مطابق چین اور پاکستان کے مابین سول جوہری تعاون، عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے )کے حفاظتی اقدامات ، سیف گارڈز اور قواعد و ضوابط کے مطابق اور خالصتاً پر امن مقاصد کیلئے ہے ، پاکستان کو توانائی بحران کے خاتمے ، طب، زراعت ، دواسازی اور تحقیقی مقاصد کیلئے مدد فراہم کی جا رہی ہے ، کسی بھی ملک کو اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں۔ چین جوہری میدان میں جتنے وسائل اور مہارت رکھتاہے اْس کے تحت پاکستان کی بھرپور مدد کی جائیگی۔ اے سی پی 1000پاور پلانٹ جدید ٹیکنالوجی سے لیس اور پریشرائزڈ واٹر نیوکلیئر پاور ری ایکٹر ہے ، پاور پلانٹس کے ذریعے 1000میگا واٹ سے زیادہ توانائی پیدا کی جاسکتی ہے اورنومبر2019 تک کراچی کے ساحل پردو K2اور K3جوہری پلانٹس کی تنصیب کے بعد انتظامات ،جوہری تحفظ ، سیف گارڈزسمیت تمام اْمور کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد2020 تک پاکستانی گرڈمیں بجلی کی ترسیل کا آغاز ہو سکے گا