تہران(صباح نیوز)
زہریلے میتھانول کو کورونا وائرس کا علاج کرنے کی غلط سوچ نے ایران میں 700 سے زیادہ افراد کی کی جان لے لی۔ایرانی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں یہ تعداد سب سے زیادہ تھی۔وزارت کے مشیر حسین حسانیان کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں فرق اس لیے ہے کہ زہر سے متاثرہ چند افراد ہسپتال کے باہر ہی دم توڑ گئے تھے۔انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہسپتالوں کے باہر تقریبا 200 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔اپریل میں جاری ہونے والی والی ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلا کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں ایران میں زہر لینے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں دس گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق زہر کھانے سے 20 فروری سے 7 اپریل کے درمیان 728 ایرانی ہلاک ہوئے جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 66 تھی۔علاوہ ازیں ایرانی وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہاں پور نے کہا کہ 20 فروری کے بعد سے 525 افراد زہریلی میتھانول الکوحل کو نگلنے سے ہلاک ہو چکے ہیں۔انہو نے بتایا کہ کل 5 ہزار 11 افراد میتھانول الکوحل سے زہر ملا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس سے تقریبا 90 افراد اپنی آنکھوں کی بینائی کھو چکے ہیں۔حسین حسانیان نے یہ بھی کہا کہ آنکھوں کی بینائی سے محروم لوگوں کی حتمی تعداد میں اس سے کہیں زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔واضح رہے کہ ایران کو مشرق وسطی میں 5 ہزار 806 اموات اور 91 ہزار سے زائد تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ بدترین کورونا وائرس کے پھیلاو کا سامنا ہے۔مشروبات میں میتھانول کو سونگھ یا اس کا ذائقہ معلوم نہیں کیا جاسکتا۔اس سے اعضا اور دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور علامات میں سینے میں درد ، متلی ، ہائپرونٹیلیشن ، اندھا پن اور یہاں تک کہ کوما شامل ہیں۔