اسلام آباد (صباح نیوز)
قومی اسمبلی میں کرونا وبا کے صورتحال اور عوامی مدد کے لئے سفارشات کی بجائے حکومتی و اپوزیشن ارکان آپس میں الجھتے رہے۔ حکومت کی طرف سے واضح کردیا گیا ہے کہ اللہ کی حدود سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی،کسی کی خواہش پر احتساب بند نہیں کیا جاسکتا، مناسب ترامیم پر بات کرنی کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ایوان میں پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری کا مائیک بند کرنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔وزیرہوابازی غلام سرور خان اور لیگی رکن کھیل داس کوہستانی میں جھڑپ ہوگئی وفاقی وزیرکے خلاف نعرے لگ گئے ۔جے یو آئی (ف) کے قبائلی رکن منیر خان اورکزئی ایوان میں گر پڑے۔ وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اجلاسوں میں شریک نہ ہوسکے ۔کرونا پر بحث سمیٹ لی گئی ہے۔ کرونا سے نمٹنے کی قومی حکمت عملی سے ایوان کو آگاہ نہ کیا جاسکا ۔ وزیرمنصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اسد عمر کے مطابق کرونا پر جو راستہ وزیر اعظم عمران خان نے بہت پہلے اپنایا دنیا اب اسی راستے پر جارہی ہے ۔پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ وزیر اعظم انا کے کوہ ہمالیہ پر بیٹھے ہیں کسی قسم کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی پیر بدھ اور جمعہ کو ہوئی  روایتی الزام تراشی کا سلسلہ جاری رہا ۔حکومت اور اپوزیشن کے ارکان  کے شور شرابے کے دوران اجلاس غیر معینہ مدت تک ختم ہوگیا۔ قومی اسمبلی اجلاس جمعہ کے روز ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا۔مشیر پارلیمانی امورڈاکٹر بابر اعوان نے واضح کیا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعدہاؤس نے دو کام کیے۔31 مئی2018کوفاٹاکاانضمام اوراسکے بعدبھی ایک اورآئینی ترمیم ہوئی،آئینی ترمیم کے بعد 19ویں آئینی ترمیم ہوگئی،بابراعوان نے کہا کہ اے پی ایس سانحہ کے بعد بھی ایک آئینی ترمیم کی گئی۔آئین میں ترمیم کی گنجائش موجود ہے،اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے26آئینی ترامیم کے بل زیرالتوا ہیں،بابراعوان  نے کہا کہ  اللہ  کی حدود  سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی،کسی کی خواہش پر احتساب بند نہیں کیا جاسکتا،لیکن مناسب ترامیم پر بات کرنی کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔صدر نے تمام  امام مساجدکواعتماد میں لے کر رروڈ میپ دیا۔اس روڈمیپ پرعمل ہورہا ہے۔قوم اس پارلیمنٹ کیطرف دیکھ رہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے رکن احسن اقبال نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا شاہد خاقان عباسی کے بعد میں بھی مطالبہ کررہا ہوں حکومت کے پاس کرونا پالیسی کا ایک بھی پیپر ہے تو ایوان میں پیش کرے ۔داخلہ خارجہ معاشی صحت دفاع کوئی پالیسی ہی نہیں ہے۔ وزیر اعظم انا کے کوہ ہمالیہ پر چڑھے بیٹھے ہیں۔ این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پر بلاضرورت بحث شروع کروادی گئی۔ پی پی پی کی رہنما شازیہ مری نے کہا سندھ کو بھی وفاق کا یونٹ مان لیں اور اس پر حملے بند کردیں۔ اٹھارہویں ترمیم کسی صورت واپس نہیں ہوگی۔  اس دوران شازیہ مری کا مائیک بند کردیاگیا جس پر  اپوزیشن نے احتجاج کیا  پیپلزپارٹی کی رہنما  شازیہ مری نے  اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ  اس وبا سے نمٹنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا پڑیگا۔ افغانستان میں ہسپتال پر حملہ ہوا ،جو قابل افسو س ہے، ہم اسکی مذمت کرتے ہیں، شازیہ مری نے کہا کہ کرونا نوجوانوں کو بھی ہو رہا ہے اورانکو سٹروک ہو رہے ہیں، یہ کہنا غلط ہے کہ یہ بوڑھوں کو زیادہ ہوتا ہے۔ایک منسٹر کا ٹویٹ دیکھا جس نے کہا اپوزیشن نے کرونا پر وائٹ پیپر نہیں بنایا۔ ارے ہم آپکا ساتھ دینے آئے ہیں،وائٹ پیپر اور بہت سے کارناموں پر بنیں گے، اسمبلی میں سندھ پر حملے ہوتے ہیں مجھے کسی نے فون کر کے پوچھا کہ کیا آپ قومی اسمبلی میں بیٹھی ہیں یا سندھ اسمبلی میں،، شازیہ مری نے کہا کہ  لاک ڈاؤن پر  آپ کہتے ہیں خراب ہے چین اور یورپ کے کئی ممالک یہ کرکے کیا فیل ہو گئے؟ سندھ حکومت نے اپنے پاس سے کوئی نئی چیز نہیں کی. کرونا پر کوئی سٹریٹیجی نہیں تھی،فوڈ سکیورٹی بڑا مسئلہ ہے ٹڈی دل نے حملہ کیا ہے وفاق نے کچھ نہ کیا،  ہوش کے ناخن لیں اور ٹڈی دل کیخلاف کاروائی کریں، ایوان میں شازیہ مری کی تقریر کے دوران مائیک  بند کردیا گیا تھا جس پر  اپوزیشن  نے  احتجاج کیا۔اسلم بھوتانی  نے  اظہار خیال  کرتے ہوئے کہا کہ  ہم اس موزی مرض سے لڑنے کی بجائے آپس میں لڑ رہے ہیںقوم ہم سے اس مشکل کھڑی میں بھی دست گریباں ہونیکی توقع نہیں کرتی بلوچستان میں سرکاری جماعت  اپنے ورکرز کو سرکاری راشن دے رہی ہے۔ ہمارے ورکر کو نہیں دیا جا ر ہا۔اجلاس میں جے یو آئی کے رکن  منیر اورکزئی کی دوران اجلاس طبیعت خراب ہو گئی تھی ۔ تاہم منیر اورکزئی کی طبعیت بہتر ہے وہ  ویل چیئر سے خود اٹھ کر ایمبولینس میں بیٹھے۔  منیر اورکزئی کو پولی کلینک اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ۔ان کا  بلڈ پریشر ڈاون ہوا تھا اور قبائلی  رکن قومی اسمبلی دوران اجلاس اپنی نشست پر گر گئے منیر اورکزئی کو ابتدائی چیک اپ کے بعد پولی کلینک اسپتال منتقل کردیا گیا۔ وفاقی وزیر غلام سرور خان  نے  اپنے خلاف نعرے سن کر اعلان کردیا کہ میں  اپنے آپکو اور اپنے خاندان کو احتساب کے لئے پیش کرتا ہوں مگر 1985سے اقتدار کے مزے لینے والوں کو بھی احتساب کا سامنا کرنا ہوگا۔ نوازشریف پر بھی وفاقی وزیرنے تنقید کی  غلام سرور خان کی تقریر پر مسلم لیگ ن کے رکن کھیل داس کوہستانی بھڑک اٹھے بولے حکومت کو نوازشریف فوبیا ہوگیا ہے میرے قائد کے خلاف بات کروگے تو بات نہیں کرنے دوں گا۔ غلام سرور خان اور کھیل داس کوہستانی میں تلخ کلامی ہوگئی  مشیر پارلیمانی امور  ڈاکٹر بابر اعوان بولے کسی کی خواہش پر احتساب بند نہیں کیا جاسکتا مگر مناسب ترامیم پر بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔قبل ازیں اپنے خطاب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ  آج کرونا ساڑھے ملین سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں۔ ماہرین کہہ رہے مئی کے آخر سے ستمبر تک پیک پر جائے گا۔ ہم دنیا کا واحد ملک جہاں وبا پھیل رہی اور ہم نے لاک ڈاون کھول دیا ہے۔ دنیا نے لاک ڈاون سے ہی کرونا سے نمٹا ہے۔ آج ملک و قوم کی نگاہیں اس ایوان کی طرف لگی ہوئی ہیںپوری دنیا کو ایک ایسی وبا کا سامنا ہے جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور بھی ہیت کی تصویر بن گیے ہیں کیونکہ اس بیماری کا کوئی علاج امریکہ کے پاس بھی نہیں سپر پاور کا نظام صحت بھی لڑکھڑا رہا ہے،واضح ہوگیا ہے کہ قوموں کی طاقت صرف اسلحہ نہیں بلکہ انسانی معاشرے کی مضبوطی کا سٹریکچر ہی طاقت ہوگا ہے اس وقت پاکستان کے حوالے سے بھی کہا جارہا ہے کہ یہاں یہ وبا تیزی سے پھیل رہی ہے، افسوس ہم نے لاک ڈان کھولنے کا اعلان کردیا یہ وبا پوری دنیا میں نئی ہے مگر اس کی کوئی دوائی نہیں ہے دنیا کا تجربہ سامنے ہے کہ کس طرح انہوں نے اس وبا پر قابو پایا دنیا کی ایک قیادت وہ تھی جو ڈان ٹو ارتھ تھی اور اس نے لوگوں کے علاج اور احتیاطی تدابیر اختیار کیں ۔ شاہد خاقان عباسی نے باربار پوچھا کہ ایک پالیسی پیپر دے دیں۔ ایوان میں اسمبلی ایجنڈے کے علاوہ کوئی پیپر نہیں ملا۔ کیا کوئی خارجہ پالیسی معاشی پالیسی صحت پالیسی ہے صرف ایک پالیسی ہے کہ پیاروں کو عہدے کیسے بانٹنے ہیں پریس گیلری خالی ہے ایوان خالی ہے۔ محکموں کے نوٹس لینے والے غائب ہیں ۔ہمیں سیاسی فٹ بال بنادیا گیا  ہے ۔کرونا کو بھی سیاسی فٹ بال کے طورپر استعمال کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے قوم کو اکٹھا کرنا تھا مگر انہوں نے سندھ کے خلاف توپیں چلا دیں۔ بائیس ماہ ہوگئے کوئی پالیسی کلیئر نہیں۔انھوں نے کہا کہ 11 مارچ کو جب عالمی ادارہ صحت نے کہہ دیا یہ عالمی وبا ہے تو کیوں اس معاملے پر ایوان میں بحث نہیں ہونے دی گئی۔ اجلاس  ختم کرتے ہوہے کورونا سے متعلق ہمارا توجہ دلا نوٹس تک نہیں سنا گیا یہ حکومت کورونا وائرس سے کیا مقابلہ کرے گی، یہ کورونی ازم کا شکار ہے۔ 51 سے زائدد وزرا، مشیران کی فوج ظفر موج کو صرف اپوزیشن پر تنقید کے لیے رکھا گیا ہے۔ اس بحران میں موقع تھا کہ حکومت قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے۔ وزیراعظم پورے ملک کا وزیراعظم بننا چاہیئے تھا مگر وہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھا نہیں چاہتے وہ بے شک اپوزیشن کے ساتھ نہ بیٹھیں۔ کم۔سے کم وفاقی اکائیوں کے ساتھ بیٹھ جاتے، مگر سندھ حکومت کی خلاف محاذ کھول دیا گیا ۔موجودہ حکومت انا کی کوہ ہمالیہ پر بیٹھا ہے ۔، یہان پر صرف ناتجربہ کاری، نا اہلی اور انا پرستی کی انتہا ہے۔؟ وزارتوں کے افسران تک نہیں ۔ ایوان میں ارکان کے محکموں کے نوٹس لینے والے غائب ہیں ہمیں سیاسی فٹ بال بنادیا گیا کرونا کو بھی سیاسی فٹ بال کے طورپر استعمال کیا گیا ہے وزیر اعظم نے قوم کو اکٹھا کرنا تھا مگر انہوں نے سندھ کے خلاف توپیں چلا دیں۔ بائیس ماہ ہوگئے کوئی پالیسی کلیئر نہیں ۔ بیرون ملک پاکستانی پھنسے ہیں کوئی بتاسکتا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے عید سے پہلے آسکتا ہے۔ سینکڑوں نہیں ہزاروں جہاز چلائیں روزانہ ایک ایک کرکے ہر شعبہ ناکام ہورہا ہے اپنے سے ادارے چلتے نہیں ریاستی اداروں سے بندے لئے جارہے ہیں۔ ریاستی اداروں کو چالاکی سے بدنام کررہے ہیں کہ حکومت وہ چلا رہے ہیں صحت نظام بہتر کریں پنجاب میں لوکل حکومتیں بحال کریں این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پر بحث بند کریں صوبوں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی کو شش کی تو ہم دیوار چین بنیں گے ۔  سیکیورٹی اداروں کی بجائے حکمران اپنا کام خود کریں چالاکی سے موجودہ حکومت اپنی نا اہلی قومی اداروں پر ڈالنا چاہتی ہے  غیر آئینی اقدامات سے حکومت گریز کرے، کسی نے  چھوٹے صوبوں پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ہم دیوار چین بن کر کھڑے ہونگے بیرون ممالک سے کتنی فنڈنگ آئی، تفصیل ایوان میں پیش کی جائے، تعلیمی ایمرجنسی لگائی جائیاکنامک ریلیف دینے کے لئے 50 روپے فی لیٹر پٹرولیم مصنوعات کی جائیں بجلی، گیس کی قیمتوں میں ایک تہائی قیمت کم کی جائے اور عوام کو فایدہ دیا جائیچین سمیت تمام دوست ملکوں کا شکر گزار ہیں جنہوں نے مشکل میں ساتھ دیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ  شاہد خاقان عباسی نے باربار پوچھا کہ ایک پالیسی پیپر دے دیں۔ ایوان میں اسمبلی ایجنڈے کے علاوہ کوئی پیپر نہیں ملا۔ کیا کوئی خارجہ پالیسی معاشی پالیسی صحت پالیسی ہے صرف ایک پالیسی ہے کہ پیاروں کو عہدے کیسے بانٹنے ہیں پریس گیلری خالی ہے ایوان خالی ہے محکموں کے نوٹس لینے والے غائب ہیں ہمیں سیاسی فٹ بال بنادیا گیا کرونا کو بھی سیاسی فٹ بال کے طورپر استعمال کیا گیا ہے وزیر اعظم نے قوم کو اکٹھا کرنا تھا مگر انہوں نے سندھ کے خلاف توپیں چلا دیں۔ بائیس ماہ ہوگئے کوئی پالیسی کلیئر نہیں۔غوث بخش مہر  نے کہا کہ   انکوائری کرائی جائے کہ سندھ میں کون کوتاہی برت رہا ہے۔وزیرہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ پوری دنیا اس موذی مرض کا شکار ہوئی اس نے ایوی ایشن کا سارا نظام بند کیا۔ پاکستان نے بھی ڈومیسٹک اور بین الاقوامی پروازوں کو عارضی بنیادوں پر بند کیا گیا ہے ۔عمرہ و زائرین، بیرون ممالک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے بین الاقوامی آپریشن اس مشکل صورتحال میں بھی کئے۔ تاکہ وطن واپس لائیں عمان، یو اے ای سے بلامعاوضہ قیدیوں کو واپس لایا گیا، سعودیہ، عراق سے زائرین، تنزانیہ سمیت دیگر ممالک سے تبلیغی افراد کو واپس لائے ۔حکومت نے موجودہ صورتحال میں دن رات محنت کی اور ہر ممکن خدمات انجام دیں۔پوری دنیا میں تقریبا 3 لاکھ اموات ہوچکی ہیں اور 40لاکھ سے زائد لوگ اس موذی مرض کا شکار ہوچکے ہیں پاکستاں اس خطے کا وہ ملک ہے اگر موازنہ کیا جائے تو کم سطح پر متاثرہ ممالک میں شامل ہے ۔غلام سرور خان  نے کہا کہ  اپوزیشن کی نعرے بازی ،احتجاجمیں گزشتہ پانچ دھائیوں سے سیاست میں ہوں، جو میں آج ہوں میری ایوان سے اپیل ہے اسکی انکوائری ہونی چاہیے، 1997سے لیکر اب تک جو میرے پاس ہے اسکی انکوائری ہونی چاہیے، شرم کرو حیا کرو، حوصلہ کرو حالات کا مقابلہ کرو،، آپ نے دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹا ہے، اپوزیشن کے نعروں کاجواب میں اپنے سارے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کر رہا ہوں میں کہتا ہوں ہماری ساری کابینہ کا احتساب کریں ،ہم تیار ہیں،میری انکوائری کی جائے لیکن ساتھ ہی ساتھ 85سے اقتدار کے مزے اور وزارت عظمی اور وزارت اعلی لینے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے انہیں بھی احتساب کو ویلکم کرنا چاہیے ۔وفاقی وزیربین الصوبائی رابطہ  ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ  ہمارے ذاتی ایجنڈہ اور مفادات نظر آئے۔نہ  ہمیں بارڈرز پر خلاف ورزیاں، نہ بھوک سے بلکتے بچے نظر آرہے ہیں ،ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ کرونا وبا سے ضروری ہے پہلے دلوں کے مرض ختم کریں۔ضروری تھا قوم ہو کرفیصلے کر تے،لاک ڈاؤن علاج نہیں تھا یہ شارٹ ٹرم کیلئے ہوتا ہے،لاک ڈاؤن نے ہسپتال اور کورنٹائن کی استعداد کار کو بڑھانے کا موقع دیا،آئندہ بجٹ کا فوکس کرونا ہوگا، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کو وفاقی حکومت امداد کر رہی ہے، چینلجز ملکوں پر آتے ہیں آج ملک میں تعاون کی ضرورت ہے، ریاست ماں جیسی ہوتی ہے ،آپکی ضروریات پوری کرنی کے لیے اگر وہ ماں کہیں جاتی ہے تو کہتے ہیں آپ بھیک مانگ رہے ہیں۔ کرونا پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی اسد عمر نے کہا کہ کرونا پر جس پالیسی پر وزیر اعظم نے دوماہ قبل جوراستہ اپنایا دنیا آج اس راستے پر آرہی ہے ہمیں مکمل احتیاطی تدابیر کے ساتھ کرونا کے ساتھ جینا سیکھنا ہوگا اور آہستہ آہستہ کاروبار شروع کرنا ہوگا تاکہ غریب کو بھوک سے بچایا جاسکے۔ ایوان اور ٹی وی چینلز پر سیاست ہوتی ہے مگر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر میں مرکز اور صوبے ملکر حتمی فیصلہ کرتے ہیں۔ جس کا نتیجہ ہے کہ بائیس کروڑ کے ملک میں اڑھائی ماہ میں جس تناسب سیلوگ مرے ہیں دنیا کے چھوٹے چھوٹے ترقی یافتہ ممالک میں اس سے کئی گنا زیادہ مرے ہیں سویڈن کی دس لاکھ آبادی میں ساڑھے تین سو برطانیہ میں دس لاکھ آبادی میں پانچ سو لوگ اوسطا مرے ہیں مگر ہمارے ہاں اللہ کے کرم سے وبا بڑھنے کے باوجود حالات کنٹرول میں ہیں۔وزیرہوبازی ،غلام سرور خان نے کہا کہ 1997  سے  لے کراب تک جومیرے پاس ہے  ان کی تحقیقات کی پیش کش کرتا ہوں ۔میں گزشتہ5دہائیوں سے سیاست میں ہوں۔انہیں بھی احتساب کو ویلکم کرنا چاہیے ساتھ ساتھ1985سیاقتدارمیں رہنیوالوں کابھی احتساب کیاجائے،میں کہتاہوں ہماری ساری کابینہ کا احتساب کریں ،ہم تیار ہیں۔ میں نے کسی کے خلاف بات نہیں کی،جنھوں نے گاجریں کھائی ہیں ان کے پیٹ میں مروڑ ضرور اٹھے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ  اس وبا نے پھیلنا ہے  اس وبا کیساتھ ہم نے چلنا ہے ۔ جب سے وبا پھیلی ہے سویڈن میں جہاں ہیوی لاک ڈاؤن نہیں ہوا دس لاکھ آبادی پر ساڑھے تین سو اموات ہوئی ۔برطانیہ میں دس لاکھ آبادی پرپانچ سو سے زائد اموات ہوئی ۔انھوں نے  کہا کہ  تمام دنیا وہیں پہن