سری نگر(کے پی آئی)
مقبوضہ جموں وکشمیرمیں لاک ڈاون کی وجہ سے ریاستی اقتصادیات کوروزانہ 270کروڑ کانقصان ہورہاہے ۔ گزشتہ58دنوں میں تقریبا15660کروڑ روپے کانقصان ہو گیا ہے ۔ ۔صنعت وحرفت سے لیکر سیاحت وباغبانی تک سبھی شعبے ناقابل تلافی خسارے اورنقصانات سے دوچار ہیں ۔ایک سروے رپورٹ کے مطابق روزانہ ہونے والے270کروڑ روپے کے نقصان میں کشمیرکاحصہ150کروڑ روپے سے زیادہ ہے ۔بتایاجاتا ہے کہ گزشتہ برس ماہ اگست کے اوائل میں عائدسخت کرفیواوربندشوں سے ماہ نومبر2019تک کشمیرکی معیشت کو17,878کروڑروپے کانقصان پہنچاتھا،اوراب رواں لاک ڈاون کی وجہ سے 2ماہ کے دوران کشمیر کی مفلوج معیشت کو8700کروڑ روپے کانقصان ہوا ہے ۔پرائیویٹ سیکٹر ہی نہیں بلکہ سرکاری یاپبلک سیکٹر ادارے بھی خسارے اورنقصان برداشت کر رہے ہیں ۔جموں وکشمیر کے ایکسائز کمشنرراجیش کمار کے مطابق ایکسائز محکمہ کولاک ڈاون کی وجہ سے روزانہ3.5کروڑ روپے کانقصان ہورہاہے ۔گزشتہ مالی برس کے دوران محکمہ ایکسائز کوماہانہ ٹیکسوں کی صورت میں100کروڑ روپے حاصل ہوتے تھے لیکن امسال آمدنی کایہ دروازہ لاک ڈاون کی وجہ سے بندپڑا ہے ۔اس دوران کوروناوائرس کے خوف اورلاک ڈاون نے ہرشعبے اورطبقے سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں اورہنرمندوں کومعاشی بدحالی اورمالی تنگدستی سے دوچارکردیاہے ۔5اگست2019 کے لاک ڈاون سے سیاحتی صنعت ہی نہیں باغبانی کی صنعت بھی مفلوج ہوکررہ گئی جبکہ ہرقسم کی کاروباری اورتجارتی سرگرمیاں بھی ٹھپ ہوکررہ گئیں ۔لاکھو ں کروڑوں روپے مالیت کے سیب باغات ،گوداموں ،شیڈوں ،منڈیوں اورکولڈ اسٹوروں میں سڑگئے ،کیونکہ سیب کی پیٹیوں سے لدے ٹرکو ں کوبیرون وادی جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔بہرحال اگست2019میں شروع ہوئی صورتحال نے کشمیرمیں ہرشعبے کومحتاج بنادیا۔