اسلام آباد(صباح نیوز)

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ عید کے فوری بعد لاک ڈاون کے فیصلے پر نظرثانی کرنا پڑے گی ، پاکستان میں کورونا کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، پاکستانی شاید سمجھ رہے ہیں کہ کورونا صرف عید تک تھا، اگر ہم نے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کیں تو بہت بڑا بحران پیداہوسکتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے مزید کہا کہ پاکستان سے کورونا کب ختم ہوگا، کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا، پاکستان میں اس وقت تقریبا 37 ہزار 700 کورونا کے مریض زیر علاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کیسز میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، پاکستان میں 56 ہزار349 کورونا کے کنفرم کیسز ہیں، اگر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیاتو دوبارہ لاک ڈاون کرنا پڑسکتا ہے۔ظفر مرزا نے کہا کہ بازاروں میں احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جا رہیں، ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت اس طرح نہیں بڑھا سکے جس طرح چاہتے تھے، عوام سے کہتا ہوں بیماری کو روکنیکا سبب بنیں، پھیلانے کا نہیں، عید پر مشاہدہ رہا کہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ غلط فہمی تھی کہ عید تک یہ بیماری تھی اور اس کے بعد یہ ختم ہوجائے گی تاہم میں پاکسستانیوں کو تنبیہ کرنا چاہتا ہوں کہ احتیاطی رویہ نہ اپنایا اور اسے برقرار نہ رکھا تو صورتحال بہت بڑے سانحے میں تبدیل ہونے جارہی ہے۔بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔عالمی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس وقت دنیا میں 55 لاکھ کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ساڑھے 3 لاکھ کے قریب اموات ہوچکی ہیں لیکن زیادہ تر لوگ یعنی 42 فیصد اس سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔پاکستان کی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ہم بتدریج ٹیسٹنگ بڑھا رہے ہیں لیکن ابھی بھی ہم اتنی ٹیسٹنگ نہیں بڑھا سکے جتنا ہم چاہتے تھے لیکن آنے والے دنوں میں اس میں اضافہ ہوگا۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گزشتہ روز تک 4 لاکھ 83 ہزار 656 ٹیسٹ کیے جاچکے تھے جس کے نتیجے میں 56 ہزار 49 مثبت آئے جو 11.6 فیصد بنتی ہے اور آج کل آنے والے مثبت کیسز کی تعداد زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی تقریبا 31 فیصد کیسز صحتیاب ہوچکے ہیں اور اس کے بعد 37 ہزار 700 فعال کیسز ہیں اور ان میں سے 85 سے 90 فیصد معمولی یا اس سے تھوڑے زیادہ بیمار ہیں۔بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے اعداد و شمار کے مطابق 4 ہزار 365 لوگ اس وقت ہسپتال میں داخل ہیں اور ان میں سے 112 وینٹی لیٹر پر ہیں اور یہ لوگ زندگی اور موت کی کشمکش ہیں۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ یہ ان تخمینوں سے کم ہیں جو ہم سوچ رہے تھے لیکن ان میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں 34 لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔انہوں نے کہا کہ یہ غلط سوچ ہے کہ پاکستان میں شاید کورونا وائرس یا اس کا پھیلا ختم ہوگیا، یہاں نہ صرف کیسز میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ اموات بھی بڑھ رہی ہیں اور اگر ہم نے احتیاط نہ برتی تو آنے والے دنوں میں ان اموات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ظفر مرزا کے مطابق ہم نے آپ کو دکانیں، پرہجوم مقامات، فیکٹریز، پبلک ٹرانسپورٹ اور مساجد سے متعلق ایس او پیز فراہم کیے اور ان کی تفصیلات سے عوام کو آگاہ کیا لیکن مشاہدہ یہ رہا کہ عید پر ایس او پیز کی پابندی نہیں کی جارہی۔انہوں نے کہا کہ عید کے فورا بعد حکومت صورتحال کا ازسرنو جائزہ لے گی اور ضرورت سمجھی گئی اور ایس او پیز پر عمل درآمد ہوتا ہوا نظر نہیں آیا تو ہمیں یقینا لاک ڈاون کے فیصلے پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ اگر ہم اپنی ذمہ داری پوری کریں تو زندگی اور روزگار کا سلسلہ چل سکتا ہے اور بیماری کے پھیلا کو روکا جاسکتا ہے تاہم اگر ہم نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو بیماری بھی پھیلے گی اور لاک ڈان بھی کرنا پڑے گا جس سے ہماری زندگی بھی مشکل ہوگی اور ملکی معیشت پر بھی چوٹ لگے گی۔انہوں نے اپیل کی کہ اس بیماری کو پھیلانے کے بجائے اسے روکنے کا سبب بنیں، ماسک پہنیں، ایس او پیز پر عمل کریں اور سماجی فاصلے کو اختیار کریں