مقبوضہ کشمیر میں آپریشن کے دوران ایک نوجوان شہید
پلوامہ خودکش حملہ کیس میں ایک اور کشمیری نوجوان گرفتار
سرینگر (ساوتھ ایشین وائر) جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے ملہ باغ حبک علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین تصادم میں ایک نوجوان کشمیری عسکریت پسند شہید جبکہ دو سیکورٹی اہلکار شدید زخمی ہو گئے ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق عسکریت پسندوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے کے بعد جموں و کشمیر پولیس، فوج اور سی آر پی ایف نے سرینگر کے ملہ باغ حبک علاقے کو محاصرے میں لیا اور تلاشی شروع کر دی۔ تلاشی کاروائی کے دوران عسکریت پسندوں نے فورسز پر فائرنگ کی، جس کے بعد طرفین تصادم شروع ہوا۔خیال کیا جارہاتھاکہ یہاں نوجوان کشمیری سکالر ہلال احمد بھی یہاں موجود ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں واقع ہارورڈ سکول میں دو سے تین عسکریت پسند چھپے تھے جن میں حزب المجاہدین کے دو ارکان بشمول ایک اعلی کمانڈر سمیت بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے ایک عسکریت پسند کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے لیتہ پورہ علاقہ میں 14 فروری 2019 کو ایک خودکش حملے میں 40 سی ار پی ایف اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔جس کے الزام میں بھارتی تفتیشی ایجنسی نے ایک کشمیری25 سالہ محمد اقبال راتھر ولد عبدالخالق راتھر ساکنہ فوٹلی پورہ چارشریف بڈگام کو گرفتار کیا ہے۔
این آئی اے کے مطابق محمد اقبال نے جیش محمد کے عسکریت پسند اور اس سازشی کے اہم کارکن محمد عمر فاروق کی نقل و حرکت میں مدد کی تھی۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق این آئی اے کے زیر تفتیش جیش محمد سے متعلق ایک اور مقدمہ میں اقبال راتھر ستمبر 2018 سے عدالتی تحویل میں تھا۔ اسی طرح اسے جیل حکام نے آج جموں میں 2 جولائی 2020 کو این آئی اے کی خصوصی عدالت کے سامنے پیش کیا اور اس سے پوچھ گچھ کے لئے اسے 07 دن کی این آئی اے تحویل میں لے لیا گیا۔