جنیوا(کے پی آئی)اقوام متحدہ نے  بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی  ، فوری طور پر اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے ، ماورائے عدالت قتل ،  قید، تشدد ، بدسلوکی  کے مجرموںکے خلاف آرٹیکل 6 اور سول  اور سیاسی حقوق  بارے  بین الاقوامی کنونشن (ICCPR) کے   آرٹیکل 7 اور 12  کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔اقوام متحدہ  کے خصوصی ریپورٹرز  Rapporteursنے 5 اگست ، 2019   کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد تیسری بار بھارت کی مودی حکومت کو جموں وکشمیر کی صورت حال بارے اپنی تحریری تشویش سے آگاہ کیا ہے ۔ ماورائے عدالت قتل ،مذہبی آزادی پر پابندی ،تشدد اور دیگر ظالمانہ ، غیر انسانی یا ہتک آمیز سلوک یا سزا سے متعلق اقوام متحدہ کے چار خصوصی ریپورٹرز نے بھارتی حکومت کو- 4 مئی 2020 کو جموں وکشمیر بارے  مشترکہ یاداشت بھیجی تھی۔  کے پی آئی کے مطابق بھارتی حکومت کو60 دن  کا جوابی وقت دیا گیا ہے ۔ اس سے قبل  اقوام متحدہ نے 16 اگست 2019 کو یاداشت بھیجی تھی ۔ اس سال 27 فروری کو  "بڑے پیمانے پر کریک ڈان، شہریوں پر تشدد کے معاملے پر یاداشت بھیجی گئی تھی ۔ عالمی ادارے نے تازہ یاداشت میں جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش  کا اظہار کرتے ہوئے  اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے  عالمی ادارے کو کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔  یاداشت  میںاقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر  میں مواصلاتی بندش، شہریوں کے خلاف طاقت کے زیادہ استعمال، گرفتاریوں اور  دوران کشمیریوں کے ساتھ ناروا سلوک پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ عالمی اداے نے کہا ہے کہ  جموں وکشمیر میں 5 اگست 2019 کے بعد عائد سخت پابندیوں، انسانی حقو ق کی خلاف ورزیوں،  صوابدیدی اختیارات کے تحت شہریوں کی قید وبند، تشدد کی اطلاعات ملی ہیںاقوام متحدہ نے بھارتی  حکومت پر زور دیا کہ  جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی  ، فوری طور پر اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے۔ ماورائے عدالت قتل ،  قید، تشدد ، بدسلوکی  کے مجرموںکے خلاف آرٹیکل 6 اور سول  اور سیاسی حقوق  بارے  بین الاقوامی کنونشن (ICCPR) کے   آرٹیکل 7 اور 12  کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔  میڈیا رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی کے بعد مواصلاتی پابندیوں، گرفتاریاں، اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بارے یاداشت  یو این ویب سائٹ پر شائع  کی گئی ہے ۔ بھارتی حکومت کی طرف سے جواب فراہم نہ کرنے پر اقوام متحدہ  کے خصوصی ریپورٹرز کی یاداشت کو  اوپن کر دیا گیا ہے ۔