پاکستان میں کورونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد دو لاکھ 51 ہزار 625 ہو گئی ہے جب کہ اب تک اس وائرس سے 5 ہزار 226 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 22 ہزار 532 ٹیسٹ کیے گئے ہیں، اب تک 15 لاکھ 85 ہزار 170 ٹیسٹ کئے چکے ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 2 ہزار 769 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے بعد کورونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد دو لاکھ 51 ہزار 625 ہو گئی ہے۔ ملک میں اس وقت کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 84 ہزار 442 ہیں جب کہ ایک لاکھ 61 ہزار 917 افراد صحت یاب ہوئے ہیں، فعال مریضوں میں سے ایک ہزار 837 کی حالت تشویش ناک ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز صوبہ سندھ میں ہیں۔ صوبے میں کورونا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 5 ہزار 533 ہو گئی ہے، پنجاب میں 87 ہزار 43 ، خیبر پختونخوا میں 30 ہزار 486، بلوچستان میں 11 ہزار 185، اسلام آباد میں 14 ہزار 108، گلگت بلتستان میں ایک ہزار 671 جب کہ آزاد کشمیر میں کورونا کے ایک ہزار 599 مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے مزید 69 مریض زندگی کی بازی ہار گئے ہیں، اس طرح ملک میں وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 5 ہزار 226 ہو گئی ہے۔ پنجاب میں 2 ہزار 13 ، سندھ میں ایک ہزار 795 ، خیبر پختونخوا میں ایک ہزار 99، بلوچستان میں 126 ، اسلام آباد میں 153 ، گلگت بلتستان میں 36 جب کہ آزاد کشمیر میں 44 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

کورونا وائرس اور احتیاطی تدابیر:

کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازہ کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیں۔ بند کمروں میں اے سی چلاکر بیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں۔

سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر ابھرے ہوئے ہوئے پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔

پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اور ہر ایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اوروہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے، گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔