کراچی(صباح نیوز)

ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے622 فریش پی ایچ ڈیز گزشتہ ڈیڑھ سال سے بے روزگاری کے دن کاٹ رہے ہیں جبکہ  ملک بھر میں بیروزگار پی ایچ ڈیز کی تعداد2 سے 3 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے  دوسری  پی ایچ ڈی ایسوسی ایشن پاکستان نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے فریش پی ایچ ڈیز کیلئے مرتب کردہ ٹریننگ سیشن کو مذاق قرار دیا دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایچ ای سی کی جانب سے فریش پی ایچ ڈیز کیلئے مرتب کردہ تیسرے گروپ کی ٹریننگ کا مرحلہ شروع ہو گیا لیکن سیشن اٹینڈ کرنے والے فریش پی ایچ ڈیز ایچ ای سی کے نان پروفیشنل رویے اور پہلے سے سیشنز کے شیڈول کے حوالے سے پلان مرتب نہ کرنے پر سخت مایوس اور ذہنی ازیت سے دوچار ہیں اوپر سے رہی سہی کسر لوڈشیڈنگ نے پوری کردی ہے جس کی وجہ سے کئی اسکالرز آن لائن سیشنز لینے سے محروم رہے۔فریش پی ایچ ڈی اسکالرز کی جانب متعدد شکایات ملنے کے بعد پی ایچ ڈی ایسوسی ایشن پاکستان کی کابینہ کا آن لائن ہنگامی اجلاس صدر سید حیدر علی زیدی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں اسلام آباد سے صدر کے علاوہ پیٹرن انچیف ڈاکٹر سدرہ باجوا،کراچی سے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مہر حسن جوائونٹ سیکریٹری ڈاکٹر الیاس خاکی،بھالپور سے ٹریژار ڈاکٹر راشد اقبال اور ارگنائزر ڈاکٹر محمد علی سمیت تمام ریجنل سینئر نائب صدوراسلام آباد،پنجاب خیبر پختونخواہ بلوچستان سندھ آزاد کشمیر گلگت بلتستان) شریک ہوئے۔اجلاس میں ملکی حالات اور لوڈشیڈنگ کی صورتحال سے اگاہ ہونے کے باوجود ڈیڈ دو سال فریش پی ایچ ڈیز کو ایڈجسٹ کرنے کے بجائے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے بھاری تنخواہوں پر ٹرینرز رکھ کر آن لائن سیشنز رکھ کر مسلسل وقت ضائع کرنے پر سخت تنقید و برہمی کا اظہار کیا گیا۔ کابینہ اجلاس میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ 622 فریش پی ایچ ڈیز جو گزشتہ ڈیڑھ سال سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بے روزگاری کے دن کاٹ رہے ہیں جبکہ گزشتہ ادوار کو اگر دیکھا جائے تو ملک بھر میں بیروزگار پی ایچ ڈیز کی تعداد2 سے 3 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ لیکن نہ تو حکومتی سطح پر کوئی شنوائی ہورہی ہے نہ ہی ہائر ایجوکیشن کمیشن اس بڑھتی ہوئی بیروزگار پی ایچ ڈیز کی تعدادکے پلیسمنٹ کے حوالے سے کسی بھی قسم کے اقدامات کرتے نظر نہیں اتے ہیں۔جبکہ اسوقت ملک بھر میں گورنمنٹ اور پرائیوٹ ٹ سیکٹر جامعات میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے دعوووں کے برعکس نان پی ایچ ڈیز اساتذہ سفارشی بنیادوں پر تعینات کئے جاتے ہیں۔اور رہی سہی کسر جامعات سے ریٹائر وہ بزرگ اساتذہ جو 60 سال سے زائد عمر کے باوجود وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سپریم کورٹ کے احکامات کے برخلاف کنٹرکٹ اورویزیٹنگ بنیادوں پر تعینات ہیںجس سے نوجوان  پی ایچ ڈی اساتذہ کی حق تلفی ہورہی ہے جبکہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے جامعات میں ہزاروں سیٹیں خالی ہونے کے باوجود عدم تعاون سے بھی سخت دل برداشتہ ہیں اب تک صرف سو کے قریب اسکالرز کوconsent لیٹرزموصول ہوئے ہیں ۔اجلاس میں ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز کو اور خاص کر ہائر ایجوکیشن کمیشن کو اس اہم مسلہ پر توجہ دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس کے آخر میں میں پی ایچ ڈی ایسوسی ایشن پاکستان نے تمام ممبران نے حکام بالاسے ہم معاملے میں نوٹس لینے اوربے روزگار پی ایچ ڈیز کے پلیسمنٹ میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ملک بھر کے تحقیقی و تعلیمی اداروں میں تحقیق کے فروغ کیلئے نوجوان نسل اپنا کردار ادا کرسکے۔