ہماری حکومت سازش کے تحت گرائی گئی تھی پروپیگنڈے کے لیے حسین حقانی کو ہائر کیا گیا۔  عمران خان

مجھ  پرغداری سمیت 144 کیسز پر بن چکے ہیں۔ مجھے  عدالت میں قتل کرنے کے منصوبے بنائے گئے

  ہمارے دور میں مہنگائی 12 فیصد تھی اب 35 فیصد ہے ۔ ہم نے تین سال میں 55 لاکھ لوگوں کو روزگار دیا

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کالاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب

لاہور(ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ  ایک سال پہلے ہماری حکومت ایک سازش کے تحت گرائی گئی تھی۔ مشرق وسطی میں ایک اجلاس کے تحت ایک غیر ملکی سربراہ نے مجھے بتایا کہ میری حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہیں لیکن مجھے ان کی بات پر یقین نہیں آیا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ ہماری حکومت گرانے کی سازش امریکہ سے نہیں شروع ہوئی تھی جب حسین حقانی کو ہائر کیا گیا کہ وہ یہ پروپیگنڈہ کر سکے کہ میں امریکہ کے مخالف جبکہ جنرل قمر جاوید باجوہ امریکہ حامی ہیں۔لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج سے ایک سال پہلے میں اپنی ڈائری اٹھا کر وزیر اعظم ہاس سے نکلا، مجھے نکالنے کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش تھی، میرے خلاف سازش ایک سال پہلے شروع ہوئی، مشرق وسطی کے ایک سربراہ  نے مجھے  بتایا کہ تمہارا آرمی چیف تمہارے خلاف سازش کر رہا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ میں بڑا حیران ہوا کہ ہم تو ایک پیج پر ہیں، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا کر سکتے ہیں، جب میں نے جائزہ لیا تو پھر پتا چلا کہ کس طرح کی سازش ہوئی، ایک کردار جو ماسٹر مائنڈ تھا اس کی آہستہ آہستہ سمجھ آئی، یہ میری جگہ شہباز شریف کو لانا چاہتے تھے، باجوہ کی ڈیل ہو چکی تھی، شہباز شریف کو کیسز میں سزا ہونے والی تھی۔عمران خان نے کہا کہ آج ہم نے وائٹ پیپر جاری کیا ہے، وائٹ پیپر دکھانے کا مقصد ایک سال میں ہونے والی تباہی بیان کرنا ہے، ایک بند کمرے میں تھوڑے سے لوگوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچایا، ایک سال پہلے پاکستان کہاں کھڑا تھا اور آج کہاں کھڑا ہے، 2018 میں حکومت سنبھالی تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا، ہمیں دو سال کورونا سے نمٹنے میں لگ گئے، ہم نے جیسے کورونا سے نمٹا دنیا نے اس کو تسلیم کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ٹیرارزم سے ٹورازم پر آگئے تھے لیکن حالات دوبارہ خراب ہو گئے، شکر ہے ان کو تب حکومت نہیں ملی ورنہ آج ملک بالکل تباہ ہو چکا ہوتا، انہوں نے آتے ہی پہلے نیب پھر ایف آئی اے کو تباہ کیا، توشہ خانہ کیس الٹا ان پر پڑ جائے گا، انہوں نے جو گاڑیاں چوری کی ہیں وہ سامنے لے کر آئیں گے، ہمیں میڈیا سے بلیک آٹ کر دیا گیا، یہ کہتے ہیں کہ ہم نے میڈیا پر پابندیاں لگائیں۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں جتنا میڈیا آزاد تھا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، جب سے ہماری حکومت گئی ہے تو میڈیا کو کنٹرول کیا گیا، نامعلوم افراد کی جانب سے میڈیا مالکان کو دھمکیاں دی گئیں کہ عمران خان کو بلیک آٹ کرو، یہ آزادی اظہار رائے سے اتنا ڈرے ہوئے ہیں کہ میڈیا پر پابندیاں لگا دی گئیں، پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔عمران خان نے مزید کہا کہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ تحریک انصاف انتشار پھیلاتی ہے، جو پارٹی الیکشن چاہتی ہے وہ انتشار کیوں چاہے گی؟، انہوں نے کوشش کی کہ حالات خراب کیے جائیں اور الیکشن ملتوی ہو جائیں، میرے اوپرغداری سمیت 144 کیسز پر بن چکے ہیں، ڈرٹی ہیری اور سائیکو پیتھ کہنے پر غداری کا مقدمہ درج کر دیا گیا، دنیا پاکستان کا مذاق اڑا رہی ہے کہ ایک سابق وزیراعظم پر 144 مقدمات درج ہوئے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ دنیا میں امیج جا رہا ہے کہ پاکستان ایک بنانا ریپبلکن ہے، ہمارے دور میں تیل بہت سستا تھا، جو ہم نے تیل روس سے خریدنا تھا وہ بھارت نے معاہدہ کر لیا، راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر بنا کر پارلیمنٹ کو تباہ کر دیا گیا، اعظم سواتی کو پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا پھر ننگا کر کے مارا گیا، ایک ٹویٹ کرنے پر شہباز گل اور اعظم سواتی کو نامعلوم افراد نے ننگا کر کے تشدد کیا۔انہوں نے کہا کہ مشرف کے مارشل لا دور میں بھی کبھی ایسا ظلم نہیں دیکھا، یہ ظلم ابھی رکا نہیں، ابھی تک جاری ہے، روزے کی حالت میں کارکنوں پر تشدد کیا جا رہا ہے، گولی لگنے کے باعث عدالت پیش نہیں ہو سکا تھا، اسلام آباد کچہری میں اس لیے نہیں جا سکا کہ وہاں سکیورٹی خدشات تھے، انہوں نے میری سکیورٹی ہٹا لی تھی، ڈی آئی جی بنی گالا کے وارنٹ لے کر زمان پارک پہنچ گیا۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے شورٹی بانڈ دیا کہ عدالت پہنچ جاں گا تو وہ لے ہی نہیں رہے کیونکہ ان کی نیت ہی نہیں تھی، انہوں نے مجھے مذہبی دینی انتہا پسند کے ذریعے قتل کروانا تھا، میں نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ تین لوگوں نے مجھے قتل کروانا ہے، میری ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی، دوسرا ان کا مرتضی بھٹو کے قتل کی طرز کا منصوبہ تھا۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پھر انہوں نے مجھے  عدالت میں قتل کرنا تھا، وہاں عدالت میں انہوں نے وکیلوں، شبلی فراز کو مارا، یہ سب مجھے قتل کر کے راستے سے ہٹانے کے منصوبے ہیں، ٹارگٹ کر کے عمران خان کے ساتھیوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، ہمارے دور میں معیشت گروتھ کر رہی تھی، تین سال میں 55 لاکھ لوگوں کو روزگار دیا۔عمران خان نے کہا کہ ہماری زراعت ساڑھے چار فیصد پر گروتھ کر رہی تھی، شوگر مل مافیا سے کسانوں کو پورے پیسے ٹائم پر دلوائے، آئی ٹی کی ایکسپورٹ 2 سالوں میں 75 فیصد بڑھی، اب چھ فیصد سے صفر اعشاریہ چار سے نیچے گروتھ ریٹ چلی گئی، ورلڈ بینک کے مطابق چالیس لاکھ لوگ غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے، ہمارے دور میں مہنگائی کی اصل وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کا بڑھنا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں مہنگائی کی اصل وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کا بڑھنا تھا، اس وقت ہماری مہنگائی 12 فیصد تھی اب 35 فیصد سے اوپر چلی گئی، کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں 50 فیصد بڑھیں، آٹا لیتے ہوئے 20 سے زائد لوگ مر چکے ہیں، آٹے کی قیمت دگنی ہو چکی ہے، روپے کی قیمت میں 100 روپے کمی ہوئی، ایکسپورٹ بڑھنے کی بجائے 10فیصد کم ہوگئی۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قرضے لینے سے ایکسپورٹ مزید کم ہوگی اور قرضے بڑھیں گے، ہمارے دور میں عالمی منڈی میں تیل مہنگا اور آج سستا ہے، پاکستان میں کرکٹ ٹیمیں اور ایئرلائنز آنا شروع ہوگئی تھیں، لیکن اب دوبارہ حالات خراب ہو چکے ہیں، پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو چکی ہے، گورننس کے ادارے تباہ ہو چکے، نیب، ایف آئی اے، الیکشن کمیشن کو تباہ کر دیا۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نگران حکومت اس لیے بنی تھی کہ نیوٹرل ہو گی، نگران حکومت نے 3100 کارکنوں کو جیل میں ڈال دیا، بیوی اکیلی تھی گھر میں تو حملہ کیا، میرے ملازموں سے پوچھا کہ عمران خان کھاتا کیا ہے، جب میں وزیر اعظم تھا نامعلوم افراد نے نوکروں کو پے رول پر رکھ لیا تھا، اگر مجھے مارنا ہی تو کسی اچھے طریقے سے ماریں ایسے بھونڈی حرکتیں نہ کریں۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزاد لوگ آزادی کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تاہم غلام لوگ آزادی کی جنگ نہیں لڑتے۔ جو جنگ جیتتا تھا اس کا حکمران بن جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کو 3 سپر پاور شکست نہ دے سکے اور ہماری جنگ حقیقی آزادی کی ہے جو ہم لڑ رہے ہیں جبکہ انصاف کی جنگ کے لیے پوری قوم تیار ہے۔عمران خان نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کو ہمارے اوپر ہمیں غلام سمجھ کر بٹھا دیا گیا۔ لاہور میں میرے گھر پر حملہ کیا گیا اور علی امین گنڈاپور کو گرفتار کر لیا یہ بتانے کے لیے کہ ہم غلام ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لیڈر ہوتا ہے وہ خوفزدہ نہیں ہوتا اور جو بھی لیڈر بنے وہ غیرت مند، سچا اور ایماندار ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے 16 سو ارب کے مقدمات ختم کروائے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں سب سے زیادہ نیب نے ریکوری کی۔ انھوں نے حکومت میں آتے ہی ایف آئی اے اور نیب کو ختم کیا اور ہمیں سیاسی مقدمات کا نشانہ بنایا۔ موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن کو ختم کر دیا۔ اس حکومت نے پی ٹی آئی کا بلیک آٹ شروع کر دیا اور انھوں نے میڈیا کو کنٹرول کیا۔ ایک نامعلوم افسر کی میڈیا مالکان کو کالیں جاتی تھی کہ عمران خان کو نہیں دکھانا۔

#/S