کراچی: (ویب ڈیسک)
کراچی(صباح نیوز)سندھ اور بلوچستان کے پہاڑی سلسلے میں حالیہ بارشوں سے حب ڈیم میں پانی کی سطح مزید 4 فٹ بلند ہوگئی ہے اور ڈیم کو مکمل طور پر بھرنے کے لیے صرف 5 فٹ تک کی سطح کا پانی درکار ہے۔واپڈا ذرائع کے مطابق رواں سال مون سون کے چھٹے اسپیل میں کراچی اور سندھ کے علاوہ بلوچستان کے پہاڑی سلسلے میں بھی شدید بارشیں ہوئی ہیں، جس سے کیچمنٹ ایریاز سے پانی کے غیر معمولی ریلے حب ڈیم پہنچ رہے ہیں۔واپڈا ذرائع کے مطابق تین روز قبل تک حب ڈیم میں پانی کی سطح 330 فٹ پر تھی۔ کل صبح 9 بجے حب ڈیم میں سطح آب 334 فٹ تک پہنچ چکی تھی اور پانی کی آمد کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ واپڈا ذرائع کے مطابق حب ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش صرف ساڑھے 5 فٹ رہ گئی ہے۔ذرائع کے مطابق 45 کلومیٹر تک کے رقبے پر پھیلے اور 350 فٹ لیول کے حب ڈیم میں 339 فٹ کی سطح تک پانی جمع کیا جاسکتا ہے۔ ڈیم بھرنے کے بعد اضافی پانی اسپل ویز سے خارج ہوکر حب ندی کے راستے سمندر میں گرنے لگتا ہے۔حب ڈیم میں پانی کے ذخیرے کو محکمہ زراعت اور کراچی واٹر بورڈ نے آئندہ ڈھائی سے تین سال کی ضروریات کے لیے کافی قرار دیا ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ سال اگر مزید بارشیں نہ بھی ہوئیں تو حب ڈیم سال 2023 تک بلوچستان کے کئی علاقوں کو زرعی استعمال اور کراچی کو پینے کا پانی سپلائی کرتا رہے گا۔واضح رہے کہ رواں سال مون سون سیزن کی غیر معمولی بارشوں سے حب ڈیم میں لگ بھگ 30 فٹ پانی پہنچ چکا ہے۔
کراچی میں طوفانی بارش کے بعد نظام زندگی مفلوج ہوگیا، 2 دن سے شدید بارشوں کے باعث ملیر ندی میں کئی مقامات پر بند میں شگاف پڑ گئے، دادا بھائی ٹاؤن اور سکھن ندی کا بند ٹوٹنے سے پانی علاقے اور گھروں میں داخل ہوگیا، کئی علاقوں میں بجلی غائب ہوگئی۔
بلوچ کالونی، شاہراہ فیصل، نرسری، پی ای سی ایچ ایس، فیروز آباد، محمود آباد، کینٹ سٹیشن، قیوم آباد، ڈیفنس، گلشن اقبال، لیاقت آباد، ناظم آباد میں بھی بارش ہوئی۔ کورنگی کازوے ندی میں 6 افراد پھنس گئے۔ ایدھی رضا کاروں نے تمام افراد کو بحفاظت نکال لیا، پھنسے افراد میں پولیس اہلکار بھی شامل تھا۔
سکھن ندی کے بند ٹوٹ گئے، پانی عرفات ٹاؤن، مدینہ کالونی، خلد آباد، مرغی خانہ اور نیشنل ہائی وے تک پہنچ گیا جبکہ کئی گھروں میں بھی پانی داخل ہوگیا، حفاظتی اقدامات کے تحت نیشنل ہائی وے کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا۔ نیشنل ہائی وے کی ٹریفک ملیر کی جانب موڑ دی گئی۔
کراچی میں بلوچ کالونی دادا بھائی میں پانی آبادی میں داخل ہوگیا۔ سعید غنی بھی علاقے میں پہنچے، وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ بند نہیں ٹوٹا، صرف دروازہ ٹوٹا ہے، گیٹ لگا کر پانی کا بہاؤ روک دیا گیا، آبادی سے پانی نکالنے کیلئے مشینری نے کام شروع کر دیا۔
اس سے پہلے وزیر تعلیم سندھ نے کراچی کے مختلف علاقوں کے دورے کئے، یونیورسٹی روڈ، ابو الحسن اصفحانی روڈ، گلستان جوہر کا علاقہ کلئیر ہونے کی وڈیوز پوسٹ کیں، سٹارگیٹ، منور سہروردی انڈر پاس، نرسری، میٹرو پول کی وڈیوز بھی پوسٹ کیں۔
دوسری جانب کراچی میں بارش سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔ آرمی انجینئرز کور کی ہیوی مشینری اور پلانٹس ملیر ندی پر پانی کا بہاؤ روکنے کی کوشش میں مصروف ہے جہاں شگافوں کو پر کیا جا رہا ہے اور لوگوں کو کشتیوں کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کوہی گوٹھ اور درمحمد گوٹھ میں بارش کے باعث 200 سے زائد خاندانوں نے گھر کی چھتوں پر پناہ لی، متاثرین میں کھانے پینے کی اشیا بھی تقسیم کی گئیں۔
ادھر محکمہ موسمیات نے کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ہونیوالی بارش کے اعدادوشمار جاری کر دیئے، جس کے مطابق پی اے ایف فیصل بیس پر سب سے زیادہ 134، گلشن حدید میں 122، صدر میں 88، لانڈھی میں 84 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ پی اے ایف مسرور بیس پر 68، جناح ٹرمینل پر 67 ملی میٹر بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سر جانی ٹاون میں 46، کیماڑی میں 23، سعدی ٹاون میں 71، نارتھ کراچی میں 49، ناظم آباد میں 91 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔