کراچی (ویب ڈیسک)
برصغیر پاک و ہند میں سیرت النبی ﷺ کے مایہ ناز محقق ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی 86 برس کی عمر میں بھارت میں انتقال کرگئے۔
معروف سیرت نگار کا انتقال منگل کو علی گڑھ میں ہوا جہاں عشا کے بعد ان کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ ان کے پسماندگان میں ایک بیوہ، دو بیٹیاں، تین بیٹے اور ان کے سیکڑوں شاگرد شامل ہیں۔
محمد یاسین مظہر صدیقی 26 دسمبر 1944ء کو اُترپردیش میں پیدا ہوئے۔ انہوں ںے ندوة العلماء سے 1959ء میں ’عالم ‘ اور 1960ء میں لکھنو یونیورسٹی سے ’فاضل ادب‘ کی سند حاصل کی۔ علی گڑھ یونیورسٹی سے 1969ء میں ایم فل مکمل کیا اور 1970ء میں ادارے کے شعبہ تدریس سے وابستہ ہوگئے۔
سال 1975ء میں ان کی پی ایچ ڈی مکمل ہوئی۔ 1983ء میں شعبہ علوم اسلامیہ میں ریڈر ایسوسی ایٹ اور 1991ء میں پروفیسر مقرر ہوئے۔ مسلم علی گڑھ یونیورسٹی میں ڈائریکٹر شعبہ علوم اسلامیہ کی ذمہ داریاں انجام دیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد آپ کو یونیورسٹی کے ذیلی ادارے ”شاہ ولی اﷲ ریسرچ سیل“ کا سربراہ بنا دیا گیا۔ آپ کو شاہ ولی اﷲ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
یاسین مظہر صدیقی نے مولانا رابع حسنی ندوی، مولانا سید ابوالحسن علی ندوی اورمولانا اسحاق سندیلوی جیسے جلیل القدر اساتذہ سے کسبِ فیض کیا۔ انہوں نے کئی موضوعات پر قلم اٹھایا لیکن سیرت نگاری کے شعبے میں خدمات سے آپ کی پہچان بنی۔ آپ کی عربی، اردو اور انگریزی زبان میں متعدد کتب شائع ہوئیں اور دیگر موضوعات اور بالخصوص سیرت النبی ﷺ پر آپ کے پانچ سو کے قریب مقالات مختلف جرائد میں شایع ہوئے۔
سیرت نگاری کے اہل تحقیق آپ کو قاضی سلیمان منصور پوری، مولانا شبلی اور سید سلیمان ندوی کی روایت کی سیرت نگاری کا تسلسل قرار دیتے ہیں۔ سیرت نبویﷺ کے موضوع پر آپ کی 15 سے زائد مستقل تصانیف میں مصادر سیرت نبویﷺ ، تاریخ تہذیب اسلامی، عہد نبویﷺ میں تنظیم ریاست و حکومت، نبی اکرمﷺ اور خواتین: ایک سماجی مطالعہ، عہد نبویﷺ میں تمدّن اور دیگر مایہ ناز کُتب شامل ہیں۔
ڈاکٹر صاحب کے انتقال کی خبر ملتے ہی ریجنل دعوۃ سینٹر سندھ کراچی میں ایک دعائیہ نشست کا اہتمام کیا گیا جس سے انچارج ریجنل دعوۃ سینٹر کراچی سید عزیزالرحمن اور ڈاکٹر عامر عبداللہ محمدی نے تعزیتی خطاب کیا۔