اسلام آباد (ویب ڈیسک)
جی ایچ کیو میں ہونے والے ڈنر کا علم نہیں لیکن میں سمجھتی ہوں کہ جس ایشو پر بلایا گیا تھا وہ گلگت بلتستان کا معاملہ تھا
فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں،جی ایچ کیو میںنہیں ،نواز شریف کی صحت آپریشن کی متقاضی ہے
جب تک کوروناوائرس ہے نواز شریف کا آپریشن نہیں ہوسکتا ،ان کا امیون سسٹم کمزور ، ادویات سے علاج جاری ہے
جب نوزز شریف کا آپریشن ہو جائے گااور مکمل صحتمندہوجا ئیں گے تو وہ ملک واپس آکر عدالتوں کے سامنے پیش بھی ہو جائیں گے ،میڈیا سے گفتگو
پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی صحت آپریشن کی متقاضی ہے لیکن جب تک کوروناوائرس ہے نواز شریف کا آپریشن نہیں ہوسکتا۔ نواز شریف کا امیون سسٹم کمزور ہے، نواز شریف ادویات سے علاج جاری ہے۔ اشتہاری کی درخواست پر منتخب وزیر اعظم کو نااہل کیا گیا ، یہ سوال ہم نے پہلے نہیں اٹھایا جو اٹھانا چاہئے تھا، اشتہاری جس تھانے کی حدود کا ملزم تھا اسی تھانے کی حدود میں عدالت میں پیش ہوتا تھا۔ جی ایچ کیو میں ہونے والے ڈنر کا علم نہیں، شاید ڈنر تو نہیں ہوا، مجھے بھی سننے میں آیا ہے لیکن میں سمجھتی ہوں کہ جس ایشو پر بلایا گیا تھا وہ گلگت بلتستان کا معاملہ تھا ۔نوازشریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی۔ ان خیالات کااظہار مریم نواز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مریم نواز نے کہا کہ جب نوزز شریف کا آپریشن ہو جائے گااور وہ باضابطہ طور اور مکمل طور پر صحتمندہوجا ئیں گے تو وہ عدالتوں کے سامنے پیش بھی ہو جائیں گے اور ملک میں واپس بھی آجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی رہنمائوں کو جی ایچ کیو میں گلگت بلتستان کے ایشو پر بلایا گیا تھا ۔ یہ ملاقات گلگت بلتستان کے مسائل پر ہوئی جو ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ معاملات پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہیں، جس کو بھی بات کرنا تھی اس کو پارلیمنٹ آنا چاہیئے تھا اور ایسے سیاستدانوں کو نہیں جانا چاہیئے تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ سیاسی قیادت کو ان معاملات پر بلانا چاہئے اور نہ سیاسی قیادت کو جانا چاہیئے ، ان معاملات پر بات کرنے کے لئے جس نے آنا ہے وہ پارلیمنٹ آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ایشو پر بلایا گیا تھا وہ گلگت بلتستان کا ایشو تھا اور گلگت بلتستان کا ایشو سیاسی ایشو ہے ، وہ عوام کے نمائندوںکو ایشو ہے، ان کے حل کرنے کا ایشو ہے ، ان کی مشاورت کا ایشو ہے، یہ فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں یہ جی ایچ کیو میںنہیں ہونے چاہئیں۔ میڈیا کی جانب سے مریم نواز سے آرمی چیف کی پارلیمانی رہنمائوں کی ملاقات کے بارے میں سوال کیا ، اس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم نہیں کہ نواز شریف کو اس ملاقات کا علم تھا یا نہیں یا انہیں بعد میں علم ہوا ، لیکن نہ ان ایشوز پر سیاسی قیادت کو بلانا چاہیئے ، نہ سیاسی قیادت کو جانا چاہیئے ، یہ ایشوز ڈسکس کرنے کے لئے جس نے آنا ہے وہ پارلیمنٹ آئے۔ صحافی کی جانب سے سوال کیا کہ ٹی وی پر آپ کی اور میاں صاحب کی تقریر چل رہی ہے تو کیا آپ کی اور سٹیبلشمنٹ کی صلح ہو گئی ، اس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ میڈیا بتائے کہ وہ ہماری تقریر کیوں چلارہے ہیں ، ظلم ، دبائو اور ہتھکنڈے ایک حد تک چلتے ہیں ہمیشہ نہیں چل چلتے۔