نواز شریف 4 سال بعد وطن واپس پہنچ گئے ،ا سلام آباد ایئرپورٹ کے اسٹیٹ لاؤنج میں قانونی دستاویزات پر دستخط کردیئے

اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ سمیت دیگر نے اسلام آباد ائیرپورٹ پر پارٹی قائد کا استقبال کیا،قانونی ٹیم سے مشاورت ہوئی

اسلام آباد ائیرپورٹ پر نواز شریف کی امیگریشن کا عمل مکمل کیا گیا جہاں ان کے پاسپورٹ پر پاکستان میں داخلے کی مہر لگائی گئی

نواز شریف، جی آیا نوں، شہباز شریف کا اپنے قائد کو پنجابی میں خوش آمدید

میری تمنا ہے میری قوم خوشحال ہو، میں اس قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہوں  نواز شریف

میرے دل میں بدلے اور انتقام کی کوئی تمنا نہیں ہے بس،قوم کی خدمت کرنا چاہتاہوں۔

 محبت کا رشتہ ختم نہیں ہوا، اسی مٹی سے پیدا ہوا ہوں اور پاکستان کی محبت بھی میرے سینے میں ہے۔

لاہور(ویب  نیوز)

پاکستان مسلم لیگ  ن کے قائد میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ  زخم اتنے لگے ہیں کہ انھیں بھرتے بھرتے وقت لگے گا  میرے دل میں بدلے اور انتقام کی کوئی تمنا نہیں،قوم کی خدمت کرنا چاہتاہوں۔، میری تمنا ہے میری قوم خوشحال ہو، میں اس قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ نواز شریف نے مینار پاکستان میں منعقد ہونے والے تاریخی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ سے کئی سالوں بعد ملاقات ہوئی مگر آپ سے محبت کا رشتہ ختم نہیں ہوا، آپ کی آنکھوں اور چہروں پر نظر آنے والا خلوص ہی میرا ناز ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان یہ رشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے، نواز شریف نے آپ کو اور آپ نے نواز شریف کو کبھی دھوکا نہیں دیا، جب بھی موقع ملا بہت خلوص سے محنت کی اور جب بھی موقع ملا پاکستان کے مسائل حل کیے۔ جیلوں میں مجھے ڈالا گیا، ملک بدر کیا گیا، جعلی کیسز میرے، شہباز اور مریم نواز سمیت پارٹی قائدین کے خلاف بنائے گئے، لیکن ن لیگ کا جھنڈا کسی نے اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔نواز شریف نے کہا کہ کون ہے جو آپ کو اور ہمیں جدا کردیتا ہے، ہم نے تو پاکستان کی خدمت کی اور ملک کو ایٹمی طاقت بنایا، لوڈ شیڈنگ ختم کی اور لوگ بجلی سے محروم تھے، نواز شریف نے بجلی مہنگی نہیں کی بلکہ سستے داموں عوام تک پہنچایا۔نواز شریف نے کہا کہ آج آپ کی محبت دیکھ کر سارے دکھ درد بھول گیا ہوں۔ میں یاد بھی نہیں کرنا چاہتا لیکن میرے بھائیوں کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جو انسان بھلا تو نہیں سکتا لیکن ایک طرف رکھ سکتا ہے۔ کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جو انسان کچھ دیر کے لیے فراموش کر سکتا ہے لیکن کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے۔ آپ جانتے ہیں یہ جو کاروبار ہے یا مال ہے یہ چلا جاتا ہے تو پھر آ جاتا ہے۔ لیکن جو اپنے پیارے آپ سے جدا ہو جاتے ہیں وہ کبھی واپس نہیں آتے۔آج میں سوچ رہا تھا کہ میں جب بھی کبھی باہر سے آتا تھا اور گھر پہنچتا تھا تو میری والدہ اور میری بیوی کلثوم میرے استقبال کے لیے دروازے پر کھڑی ہوتی تھیں۔ آج میں جاں گا تو وہ دونوں نہیں ہیں۔ وہ میری سیاست کی نذر ہو گئیں۔ میں نے سیاست میں انہیں کھو دیا وہ مجھے دوبارہ نہیں ملیں گی۔ یہ بہت بڑا زخم ہے جو کبھی بھرے گا نہیں۔ مال دولت تو واپس آجاتا ہے مگر جو پیارے بچھڑتے ہیں وہ واپس نہیں آتے۔نواز شریف نے کہا کہ میری والدہ اور اہلیہ سیاست کی نظر ہوگئے، وہ مجھے دوبارہ نہیں ملیں گے اور یہ ایسا زخم ہے جو کبھی بھرے گا نہیں، میں اپنے والد، والدہ کو قبر میں نہیں اتار سکتا، مجھے اپنی بیوی کی جیل میں خبر دی گئی، میں نے جیل سپرنڈنٹ سے بار بار اپیل کی کہ میری لندن میں بیٹوں سے بات کروا دو مگر نہیں کروائی گئی جبکہ اس کے پاس موبائل اور لینڈ لائن فون بھی تھا، مگر جیلر نے انکار کیا اور کہا کہ ہمیں اجازت نہیں ہے، ڈھائی گھنٹے کے بعد جیلر کے ماتحت بندے نے مجھے آکر خبر دی کہ کلثوم اب اللہ کو پیاری ہوگئی ہے اور اب ہم مریم کو اطلاع دیں گے۔لیگی قائد نے کہا کہ میں نے انہیں مریم کو اطلاع دینے سے روکا اور کہا کہ یا تو مجھے لے کر چلو یا پھر اسے میرے پاس لا، ہمارا سیل قریب ہونے کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں تھی، جب مریم کو والدہ کے انتقال کا بتایا تو وہ بے ہوش ہوئی اور پھر گلے لگ کر زار و قطار رونے لگی۔سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا نام لینا نہیں چاہتا وہ فرق برقرار رکھنا چاہتا ہوں جو میری تربیت ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ دنیا کے طاقتور ترین صدر نے کہا دھماکے نہ کرنا مگر ہم نے دھماکے کیے، میری جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ امریکا کے صدر کے آگے بول سکتا تھا؟ کیا اسی بات کی سزا ملتی ہے، کیا اسی لیے ہماری حکومتیں توڑ دی جاتی ہیں؟نواز شریف نے کہا کہ میں نے سوچا کہ یہ ہمارا ملک ہے، اسی مٹی سے پیدا ہوا ہوں اور پاکستان کی محبت بھی میرے سینے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ میں سارا ریکارڈ موجود ہوگا کہ امریکا نے ایٹمی دھماکوں سے روکنے کیلیے پانچ ارب ڈالر کی پیش کش کی تھی مگر میں نے اسے ٹھکرا دیا تھا اور آج ہم ایک ارب ڈالر کی بھیک مانگ رہے ہیں، نواز شریف کو امریکا کے سامنے ڈٹ جانے کی سزا دی گئی اور حکومت سے نکالا گیا کیونکہ نواز شریف وطن کی مٹی سے بنا سچا پاکستانی ہے جو اصولوں پر ڈٹ جاتا ہے۔اس موقع پر نواز شریف نے بجلی، ڈالر، پیٹرول اور روٹی کی قیمت کا اپنے دورِ حکومت سے موازنہ کیا اور سوال کیا کہ مجھے اس لیے نکالا تھا کہ ہم نے روٹی چار روپے کی رکھی، پیٹرول اور ڈالر کی قیمتیں بڑھنے نہیں دیں، ملک ترقی کی جانب گامزن تھا مگر یہ کسی کو اچھی نہیں لگ رہی تھی۔انہوں نے دعوی کیا کہ پہلی بار وزیراعظم بننے کے بعد جو منصوبے شروع کیے اگر ان پر کام ہوتا تو ملک میں کوئی غریب نہیں ہوتا اور ہر شخص اپنے بچوں کو اچھی پڑھائی، علاج کی سہولیات دے سکتا تھا جبکہ آج حالات اتنے مشکل ہوگئے۔

 پاکستان مسلم لیگ  ن کے قائد میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ میرے دور میں روٹی 4 روپے  تھی، آج 20 روپے کی ہے، اس لیے مجھے نکالا، اس لیے میری چھٹی کرائی؟ اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، اس لیے وزارت عظمی  سے نکالا، میرے دور میں پیٹرول 60 روپے لیٹر ملتا تھا، میرے دور میں ڈالر104 روپے کا تھا، مجھے اس لیے  نکالاتھا کہ اس نے ڈالر کو ہلنے نہیں دیا، 1990 میں جو کام ہم نے شروع کیے تھے اگر جاری رہتے تو آج ملک میں کوئی بیروزگار نہ ہوتا۔ان کا کہنا تھاکہ غریب کے پاس اتنا پیسہ ہوتا کہ وہ اپنا علاج کراسکتا، آج ادھار لیکربجلی کابل دینا پڑتا ہے،لوگ خودکشیاں کررہے ہیں، ہمارے زمانے میں چینی 50 روپے کلو تھی، ہمارے دور میں دھرنے ہو رہے تھے لیکن ہم اپنا کام کرتے جارہے تھے، اسکردو موٹروے اور لواری ٹنل بھی ہم نے بنائی، ملتان سے سکھر موٹروے ہم نے بنائی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن )کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف 4 سال بعد پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں،ا سلام آباد ایئرپورٹ پرنواز شریف نے اسٹیٹ لاؤنج میں قانونی دستاویزات پر دستخط کردئیے۔سابق وزیراعظم میاں نواز شریف دبئی سے غیر ملکی ائرلائن کی خصوصی چارٹرڈ فلائٹ ایف زیڈ 4525کے ذریعے پاکستان پہنچے۔ اس پرواز کو امید پاکستان کا نام دیا گیا ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف طیارہ اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈکرنے کے بعدطیارے سے باہر آگئے۔اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ سمیت دیگر نے اسلام آباد ائیرپورٹ پر پارٹی قائد کا استقبال کیا ، سابق وزیراعظم کی قانونی ٹیم اسلام آباد ائیرپورٹ پر موجود تھی۔اسلام آباد ائیرپورٹ پر نواز شریف کی امیگریشن کا عمل مکمل کیا گیا جہاں ان کے پاسپورٹ پر پاکستان میں داخلے کی مہر لگائی گئی۔ائیرپورٹ پر اسٹیٹ لاؤنج میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی مسلم لیگ(ن)کی قانونی ٹیم سے مشاورت ہوئی جس کے بعد انہوں نے قانونی دستاویزات پر دستخط کیے۔نواز شریف کا طیارہ پاکستانی حدود میں داخل ہوتے ہی ان کے چھوٹے بھائی اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے قائد کو پنجابی میں خوش آمدید کہا۔ شہباز شریف نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر نواز شریف، جی آیا نوں لکھا۔ واضح رہے کہ نواز شریف برطانوی دارالحکومت لندن سے پہلے سعودی عرب گئے تھے اور بعدازاں جمعہ کو دبئی پہنچے تھے۔ قائد مسلم لیگ (ن )نے دبئی میں چند اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور بعدازاں ہفتہ کی صبح وہاں سے خصوصی پرواز امید پاکستان میں پاکستان واپسی کے اپنے سفر کا آغاز کیا ۔ نواز شریف کے ساتھ مسلم لیگ (ن )کے کارکنان کی بڑی تعداد اور صحافی بھی خصوصی طیارے میں موجود تھے۔