RAWALPINDI: Director General of Inter-Services Public Relations (ISPR) Maj Gen Babar Iftikhar addressing a press conference. INP

نواز شریف کے ساتھ ڈیل کی باتیں بے بنیاد ہیں، سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں،میجر جنرل بابر افتخار

بھارت نے خطے کے امن کو دا وپر لگایا ہوا ہے، بھارت اندرونی طورپرانتہاپسندی کی طرف گامزن ہے

پاک ۔ افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام ہر صورت مکمل کیا جائے گا

افغانستان کی موجودہ صورتحال المیے کو جنم دے سکتی ہے۔ صورتحال براہ راست خطے پر اثر انداز ہو گی

کشمیریوں کے استصواب رائے کی حمایت کرتے ہیں ،ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس

راولپنڈی(ویب  نیوز)ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے ساتھ ڈیل کی باتیں بے بنیاد ہیں، ڈیل سے متعلق خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں، اس پر جتنی کم بحث کی جائے ملک کے لئے بہتر ہے۔سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ، بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے دھمکیاں اورجھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا، بھارت نے خطے کے امن کو داو پر لگایا ہوا ہے، بھارت اندرونی طورپرانتہاپسندی کی طرف گامزن ہے۔افغانستان کی موجودہ صورتحال المیے کو جنم دے سکتی ہے۔ صورتحال براہ راست خطے پر اثر انداز ہو گی۔5 جنوری کے موقع پر کشمیریوں کے استصواب رائے کی حمایت کرتے ہیں۔ کشمیریوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔  ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابرافتخار نے بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس کامقصد خطے کی صورتحال کاجائزہ لینا ہے، پاک بھارت 2003کے سیزفائر پر فروری 2021میں رابطہ ہوا، اس انڈراسٹینڈنگ کے تحت ایل اوسی پورا سال پرامن رہی اور ایل اوسی کے اطراف مقیم آبادی کے حالات میں بہتری آئی۔بھارتی ملٹری لیڈرشپ کی دھمکیوں سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی ملٹری لیڈرشپ کی جانب سے مختلف الزامات اوردھمکیاں سامنے آئیں، بھارتی ملٹری لیڈرشپ کی دھمکیاں خاص سیاسی سوچ کی نشاندہی کرتی ہیں۔بھارت کے حوالے سے میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ بھارت مذہبی انتہا پسندی کی جانب گامزن ہے ، بھارت جو اقدام کررہاہے اس سے خطے کے امن پر منفی اثرات آئیں گے، بھارتی فوج نے نیلم وادی کے سامنے جعلی انکاونٹر کرکے کشمیری کو شہید کیا اور اس جعلی انکاونٹر کے بعد بھی الزام پاکستان پر لگادیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت ایل اوسی پر بسنے والے کئی بیگناہ کشمیریوں کو شہید کرچکا ہے اور دہشت گردی کے نام پر معصوم کشمیریوں کونشانہ بنارہی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارت نے خطے کے امن کو دا پر لگایا ہواہے اور کشمیر کی صورتحال کو بدترین انسانی المیے میں بدل دیاہے، سچ یہ ہے کہ اگست 2019 سے کشمیر میں تاریخ کا بدترین محاصرہ جاری ہے ، 5جنوری 1949کوکشمیریوں کے حق خود ارادیت کا وعدہ عالمی برادری نے کیاتھا۔ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ یوم حق خودارادیت پر کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، بھارت جنیوا اور عالمی کنونشنز کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا بازار گرم کر رکھا ہے، مغربی بارڈر کے حوالے سے میجرجنرل بابرافتخار نے بتایا کہ سال 2021میں مغربی بارڈر پر صورتحال چینلجنگ رہی ، اس دوران شمالی وزیرستان میں اہم آپریشن کیاگیا، ویسٹرن بارڈر پر مقامی آپریشنل معاملات ہیں جن کو ایڈریس کیا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ شدید موسمی حالات کے باعث فینسنگ کا کام رکا ، جسے آپریشن کے بعد مکمل کیاگیا، ہم مکمل طور پر فوکسڈ ہیں، فینسنگ کا کام پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے ، باڑ لگانے کا کام تقریبا 95فیصد مکمل ہوچکا ہے، بارڑ کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں بلکہ عوام کو محفوظ بنانا ہے، باڑ لگانے کے عمل میں ہمارے شہیدوں کا خون شامل ہے۔ یہ امن کی باڑ ہے   جس کو ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا۔پاک افغان بارڈر سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک افغان بارڈر میں دونوں اطراف کے لوگ آجارہے ہیں ، پاک افغان سرحد پر فینس سیکیورٹی ، آمدورفت اور تجارت کیلئے ضروری ہے، مقامی معاملات کے حل کیلئے دونوں اطراف کی لیڈرشپ میں ہم آہنگی ہے۔میجرجنرل بابرافتخار نے مزید کہا کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان پر آئے، باڑز کو محفوظ کرنے کیلئے ایف سی بلوچستان ،ایف سی کے پی کیلئے67 نئے ونگز قائم کئے گئے۔آپریشن ردالفساد کے حوالے سے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ آپریشن ردالفساد دیگر آپریشن کے مقابلے میں بہت مختلف ہے، آپریشن ردالفساد ملٹری اور ایریا اسپیسفک نہیں ہے، آپریشن کے دوران 2021میں 60ہزار سے زائد آپریشنز کئے گئے۔میجرجنرل بابرافتخار نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے شاندار اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل ایجنسیز نے 2021میں890تھریٹ الرٹ جاری کئے، تھریٹ الرٹ کے نتیجے میں دہشتگرد حملوں کو روکنے میں70فیصد کامیابی ملی۔افغانستان کے حوالے سے میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال ایک سنگین انسانی المیہ کو جنم دے سکتی ہے ، آرمی چیف نے مختلف فورمزاور وفود سے ملاقات میں اس طرف واضح اشارہ کیا اور افغان صورتحال کو بہت پرزور طریقے سے اٹھایا۔کراچی میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق انھوں نے بتایا کہ 2014میں کراچی ورلڈکرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا اور آج کراچی ورلڈکرائم انڈیکس میں 129ویں نمبر پر آگیا ہے ، کراچی میں دہشت گردی،ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی آئی ہے، ان آپریشنز کے دوران ایک لاکھ 34ہزار سے زائد اسلحہ برآمد کیاگیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لیویز اور خاصہ دار کے 18ہزارجوانوں کو تین مراحل میں تربیت دی گئی، یہ اہلکار تربیت حاصل کرنے کے بعد کے پی میں فرائض انجام د ے رہے ہیں، ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کیخلاف بھرپور ایکشن کیا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ہیٹ اسپیچ اور شدت پسند مواد کو بھرپور طریقے سے ناکام بنایاجارہاہے، علمائے کرام ،میڈیا اور عوام کا کردار قابل ستائش ہے، طاقت کااستعمال صرف ریاست کااستحقاق ہے کسی کو رعایت نہیں دی جائے گی۔میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ خطے کی صورتحال کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنی دفاعی صلاحیت کو بڑھائیں، جن علاقوں میں آپریشن کئے گئے وہاں زندگی معمول پر لوٹ رہی ہے اور تمام ترقیاتی منصوبوں کو مختلف مقامات پر سیکیورٹی دی جارہی ہے، متاثرہ علاقوں میں 831ترقیاتی منصوبے کے پی میں شروع ہوئے جس سے عوام کو فائدہ ہوا۔ملک دشمن عناصر سے متعلق  ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بلوچستان میں ملک دشمن عناصر کی سی پیک اور دیگرمنصوبوں کو ناکام بنانے کی کوشش ناکام ہورہی ہیں، تمام چیلنجز کے باوجود کسی بھی ترقیاتی منصوبے میں خلل نہیں آنے دیاگیا، پاک افواج سی پیک کیلئے تمام تر سیکیورٹی فراہم کررہی ہے اور بلوچستان میں جاری تمام ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کیلئے سیکیورٹی دی جارہی ہے۔ملک میں کورونا کی نئی لہر کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال میں ویکسینیشن کا عمل جاری ہے ، عوام اور میڈیا نے کورونا سے نمٹنے کیلئے زبردست کرداراداکیا، ایک بارپھر کورونا کی نئی لہر سے کیسز میں اضافہ ہورہاہے، کورونا سے بچنے کیلئے این سی اوسی کی ہدایت پر عملدرآمد ضروری ہے۔انھوں نے بتایا پاکستان میں انٹرنیشنل پیسز مقابلوں کاانعقاد ہوا،107ملکوں نے شرکت کی، ورلڈشوٹنگ مقابلوں میں 41ملکوں کے کھلاڑیوں نے شرکت کی۔میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے اداروں کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے ، اس مہم کا مقصد حکومت ،عوام اوراداروں میں خلیج پیداکرنا ہے ، فیک نیوز کے ذریعے اداروں کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں، تمام مہم سے نہ صرف آگاہ بلکہ ان کے لنکس سے بھی واقف ہیں، ایسے لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے اور اب بھی ناکام ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک و بیرون ملک بیٹھے عناصر عوام کو آدھا سچ بتارہے ہیں، تمام سرگرمیوں  سے نہ صرف آگاہ بلکہ تمام لنکس کا بھی علم ہے جوبیرون ملک بیٹھییہ کررہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ٹی ٹی پی سے سیز فائر 9دسمبر کو ختم ہوچکی ہے اور ٹی ٹی پی سے گفتگو کا آغاز موجودہ افغان حکومت کی درخواست پرکیاگیا، یہ تب ہواجب پاکستان نے افغان سرزمین ٹی ٹی پی کواستعمال نہ کرنے دینے کاکہا، اس کے جواب میں افغان حکومت نے کہا ہم آپ کو ایک میز پر بٹھا رہے ہیں۔میجرجنرل بابرافتخار نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کوئی ڈیل جیسی بات کرتا ہے تو ان سے خود سوال کریں، پوچھا جائے ڈیل کون کررہاہے اور اسکے محرکات کیاہیں، ڈیل کی ایسی کوئی بات نہیں ،یہ خبریں قیاس آرائیاں ہیں ، یہ سب افواہ ہے جتنا کم ڈسکس کریں ملک کے مفادات میں بہترہے۔ان کا کہنا تھا کہ شام کو پروگرامز میں کہاجاتاہے اسٹیبلشمنٹ نے یہ کردیا وہ کردیا، پاکستان میں صحت ،تعلیم جیسے اور بھی اہم مسائل ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے نوازشریف سے ڈیل کی باتیں من گھڑت اوربے بنیاد قرار دے دی۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر بہت سنجیدہ خدشات کھڑے ہوچکے ہیں، پاکستانی حکومت نے مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا ہے ، عالمی سطح پر معاملہ اجاگرکرنے سے آج مسئلہ کشمیر پر سنجیدہ بات ہورہی ہے۔افغانستان کے حوالے سے سوال پر میجرجنرل بابرافتخار نے کہا ہم اسے ڈیورنڈلائن نہیں کہتے یہ پاکستان افغانستان کا بارڈر ہے، امید ہے افغانستان کے ساتھ خوش اسلوبی سے معاملات طے ہوجائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پاکستان میں کوئی بڑا حملہ نہیں کرسکی ،ہم نے انھیں ناکام بنایا، کوئی دو رائے نہیں کہ ترقی کادارومدار مضبوط معیشت پر ہے، معاشی چیلنجز پاکستان کیلئے نئے نہیں ہیں، ہم بہت عرصے سے معاشی چینلجز کا سامنا کررہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ معاشی چیلنجز دیکھتے ہوئے مسلح افواج نے ڈیفنس بجٹ کااضافہ نہیں لیا، پاکستان کے ڈیفنس بجٹ کا بھارت سے کوئی بھی موازنہ نہیں ، پاکستان اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے تیار ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی ایس کی بلوچستان میں موجودگی ہے تاہم مجموعی طورپر پاکستان میں آئی ایس آئی ایس کی موجودگی نہیں، بلوچستان میں ایسے ٹھکانوں پر گئے جہاں پہلے کبھی نہیں پہنچے تھے ، بلوچستان میں دوردراز کمین گاہوں میں آپریشن کئے، دہشت گردوں کے پیچھے جانے پر خطرہ ہوتاہے کہ پہلا حملہ آپ پرہی ہوگا۔انھوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کیخلاف جارحانہ آپریشنز کئے ہیں، فیٹف کے لحاظ سے وزیرخزانہ نے بہت مفصل بریفنگ دی تھی ، فیٹف کے جوپوائنٹس سے تھے وہ الحمدللہ مکمل ہوچکے ہیں،آئندہ دنوں میں اچھی خبر ملے گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ چند سالوں میں ایئر ڈیفنس کو سب سے زیادہ اپ گریڈ کیاہے، پاکستان میں دنیا کابہترین ایئرڈیفنس سسٹم ہے ،الحمدللہ سی پیک پراجیکٹس میں پراگریس بہت اچھی جارہی ہے، یہ پروپیگنڈا جہاں سے ہورہا ہے اس کے محرکات سے آپ سب واقف ہیں، سی پیک کیخلاف پروپیگنڈے سے بخوبی واقف ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو بھی معلوم ہے کہ افغانستان میں کیاہورہاہے، افغان حکومت بھی دنیا میں ہونیوالی پیش رفت سے آگاہ ہے۔آرمی چیف کی ایکسٹیشن سے متعلق سوال پر میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ پھر کہتا ہوں کہ ایسی قیاس آرائیوں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ 23 مارچ کی پریڈ انشااللہ ہوگی، این سی اوسی کی ہدایت پر 23 مارچ کی پریڈ ہوگی۔پاکستان کی معاشی صورتحال سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ معاشی صورتحال کا ہر شعبے میں عمل دخل ہوتا ہے، مگر ہمارے معاشی چیلنجز نئے نہیں ہیں اور اللہ کا شکر ہے مسلح افواج نے ملک کے بجٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے بہترین دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ بھی کیا ہے۔مہنگائی سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو بھی مہنگائی کا احساس ہے، پاک فوج عوام سے الگ نہیں، پاک فوج کا جوان اور افسر بھی ایسے ہی بازار سے جاکر اشیا خریدتا ہے جیسے عوام، جس طرح عوام مہنگائی سے متاثر ہوتے ہیں ویسے ہی پاک فوج کا جوان اور افسر بھی مہنگائی سے متاثر ہوتا ہے،آرمی چیف کی مدت ملازمت میں مزید توسیع کے امکان سے متعلق سوال میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایسی بے بنیاد قیاس آرائیوں پر زیادہ بات کرنا مناسب نہیں۔فیک نیوز پروپیگنڈا کے حوالے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فیک نیوز پروپیگنڈا پوری دنیا کا مسئلہ ہے ، فیک نیوز سے نمٹنے کیلئے حکومت پاکستان اقدامات کررہی ہے، جو لوگ اس میں ملوث ہیں وہ کیفر کردار تک پہنچیں گے ، آدھا سچ بتایاجارہاہے ، 5فیصد حقیقت اور 95فیصد گمراہ کیا جارہا ہے۔

#/S