حکومت کیلئے اگلے تین ماہ انتہائی اہم، اتحادیوں کیساتھ ملکر پانچ سال پورے کریں گے، عمران خان

نومبرابھی دور ہے ،آرمی چیف کو مزید توسیع سے متعلق ابھی سوچا نہیں

غریب و متوسط طبقے کیلئے کم قیمت گھروں کا وعدہ پورا کریں گے

وزیراعظم کی نجی ٹی وی اور قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاوسنگ، تعمیرات و ترقی  کے اجلاس میں گفتگو

اسلام آباد(ویب  نیوز)

وزیراعظم عمران خان نے حکومت کیلئے اگلے 3ماہ انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا  ہے اتحادیوں کیساتھ مل کرحکومت 5سال پورے کرے گی۔ نومبرابھی دور ہے آرمی چیف کو مزید توسیع سے متعلق ابھی سوچا نہیں۔غریب و متوسط طبقے کیلئے کم قیمت گھروں کا وعدہ پورا کریں گے ، ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے ایک نجی وی سے گفتگو اور قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاوسنگ، تعمیرات و ترقی  کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا، ایک نجی ٹی وی  سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لانا چاہتی ہے تو ضرور لے آئے، آرمی چیف کو مزید توسیع سے متعلق ابھی سوچا نہیں، نومبر کافی دور ہے، میرے فوجی قیادت کے ساتھ تعلقات مثالی نوعیت کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی سب سے بڑی ناکامی احتساب کا نہ ہونا ہے، تمام تر شواہد کے باوجود یہ لوگ بچ نکل رہے ہیں، شہباز شریف کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں، کیا کوئی انکار کر سکتا ہے شہباز شریف نے کرپشن نہیں کی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کیلئے آئندہ 3 مہینے کافی اہم ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہوگا،انہوں نے کہا کہ  خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کی وجہ سے پارٹی کو بہت نقصان ہوا، بلدیاتی انتخابات میں شکست پارٹی کی تنظیمی سطح پربڑی ناکامی ہے، اللہ کا شکر ہے ہمارے ووٹ بینک میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔ عمران خان نے کہا کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہوں، ہمارے بہت سے اچھے کاموں کی تشہیر نہیں ہو رہی، پاکستان کے چین اور امریکا دونوں کیساتھ اچھے تعلقات ہیں۔علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاوسنگ، تعمیرات و ترقی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزرا شوکت ترین، فواد چوہدری، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عبدالقیوم خان نیازی، وزیر مملکت فرخ حبیب، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، گورنر اسٹیٹ بینک، آزاد جموں و کشمیر کے وزرا سرداد تنویر الیاس، خواجہ فاروق، چیرمین نیا پاکستان ہاسنگ و ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سی ڈی اے اور نیا پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی ان فلیٹس کے لیے سبسڈی مہیا کرے گی جس سے ماہانہ قسطیں کم سے کم رکھی جائیں گی، ان فلیٹس میں تمام شہری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اوسطا بینکوں سے قرضے حاصل کرنے کی شرح میں قابل دید اضافہ دیکھا جا رہا ہے، صرف پچھلے دو ہفتوں میں 6ارب روپے کے اضافی قرضوں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ مہاجرین کی رہائش گاہوں کے لیے 5.6 ارب روپے کی زمین حکومت آزاد جموں و کشمیر مہیا کرے گی۔ پہلے مرحلے میں 1300 گھرانوں کو گھر مہیا کیے جائیں گے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ آزاد جموں و کشمیر کا 63فی صد حصہ جنگلات پر مشتمل ہے جب کہ کشمیر کے کل رقبے کا 56.5 فی صد رقبہ سرکاری اراضی ہے، 10 اضلاع کی لینڈ یوز میپنگ مکمل کی جا چکی ہے۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ غریب و متوسط طبقے کے لیے کم قیمت گھروں کا جو وعدہ کیا تھا، اسے پورا کر رہے ہیں، ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ اسلام آباد کی کچی آبادیوں کے رہائشیوں کے لیے 12 ہزار 400 کم قیمت و معیاری فلیٹ مہیا کیے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بین الاقوامی معیار کا کرکٹ اسٹیڈیم تعمیر کیا جاے گا، اسلام آباد کے مہنگے سیکٹرز میں سرکاری رہائش گاہوں پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر کمرشل بلنڈنگز بنائی جائیںگے، اپنا گھر بنانے کے لیے 38ارب روپے کے قرضے فراہم کیے جا چکے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے تمام شہروں کی حدود متعین ہونی چاہئیں تاکہ بے ہنگم پھیلاو کو روکا جاسکے اور سبزے کو بچایا جاسکے، آزاد جموں و کشمیر میں سیاحت کے فروغ کیلیے بے پناہ مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ حاصل کیا جائے، آزاد کشمیر میں غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر سے آئے مہاجرین کے لیے معیاری اور کم قیمت رہائش گاہیں جلد تعمیر کی جائیں، جنگلات اور قدرتی تنوع کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔