اسلام آباد: (ویب ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کی تقریر بھارت کے بیان کی عکاس، حکومت اور فوج میں دراڑیں ڈالنے کی سازش تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کرپٹ نہیں، اس ليے فوج سارے فیصلوں کو بیک کرتی ہے۔ اپوزیشن سے خطرہ نہیں، کچھ وزیر اپنے خلاف ہی گول کر دیتے ہیں۔ ہر جماعت میں اختلاف رائے ہوتا رہتا ہے۔ سیاسی جماعتوں میں نظم وضبط بنانا ممکن نہیں ہے۔
وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر اپنے دوٹوک موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ میں کرپشن پر کسی کو اين آر او نہيں دوں گا۔ اگر اپوزيشن کے استعفے آئے تو ان نشستوں پر دوبارہ اليکشن کرا ديں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میرا وژن ایسا پاکستان ہے جس کے ہاتھ میں کشکول نہ ہو۔ یوٹرن ہمیشہ ایک مقصد کے لیے ہوتا ہے۔
(ن) لیگ ہو یا (ش) لیگ یہ لوگ صرف خاندانی سیاست کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان کو اس لیے ساتھ رکھتے ہیں کیونکہ ان کے پاس لوگ نہیں ہیں۔ میں نے پاکستان میں سب سے زیادہ سٹریٹ پاور استعمال کی۔
وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ میں مانتا ہوں کہ میری حکومت میں میڈیا سے رابطوں کا فقدان ہے۔ دوران گفتگو انہوں نے ایک مرتبہ پھر نواز شریف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ مایوس ہو چکے ہیں۔ وہ فوج اور حکومت کے درمیان تاریخی ہم آہنگی کو توڑنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کا ایجنڈا حکومت اور فوج کے درمیان لڑائی کرانا ہے۔ مجھے پاک فوج سے ہونے والی ملاقاتوں کا علم ہوتا ہے۔
دیگر ایشوز پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شوگر مافیا سے نمٹ رہے ہیں۔ ادویات کی قیمتیں بڑھائی تاکہ ان کی مارکیٹ میں دستیابی ہو سکے اور موجود ہوں۔ 18ویں ترمیم میں زرعی شعبہ صوبوں کو دے دیا گیا جو نہیں دینا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ چین کو پاکستان کی اتنی ضرورت ہے، جتنی پاکستان کو چین کی۔ پاکستان خوش قسمت ملک ہے کہ چین ہمارا دوست ملک ہے۔