اتنی دیر میں وزیراعظم نہیں رہا جتنی دیر ملک بدری کاٹی ،نواز شریف

آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کا نوٹس لینے پر سزا بھگتنی پڑی

مجھ پر آئین اور قانون کی خلاف ورزی کے کوئی الزامات نہیں ہیں

یہ بھی کسی کو پوچھنا چاہیے تھا کہ صبح کا وزیراعظم رات کو کیسے ہائی جیکر بن گیا

صرف ایک سلیکٹڈ شخص کو لانے کیلئے مجھے نکالا گیا،آر ٹی ایس بٹھاکرجو حکومت لائی گئی وہ ایک موٹروے بھی نہ بناسکی

ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے کہا فی الحال ضرورت نہیں، آج ملک میں سب کچھ ریورس ہوگیا

پاکستان دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے 10ممالک میں شامل ہے، ہمیں نظر کھا گئی اور شاید ہم خود بھی اپنے آپ سے مخلص نہیں

لواری ٹنل ہم نے بنایا، کراچی کو امن ہم نے دیا ، کام ہم کریں ووٹ کسی اور کو پڑ جائے، کراچی اور چترال والے اپنے گریبان میں جھانکیں

قائد مسلم لیگ( ن) کا پارلیمانی بورڈ کے 12ویں اجلاس سے خطاب

لاہور( ویب  نیوز)

قائد مسلم لیگ( ن) اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہاتنی دیر میں وزیراعظم نہیں رہا جتنی دیر ملک بدری کاٹی ، آئین اور قانون پر چلنے والوں کو راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے، مجھ پر آئین اور قانون کی خلاف ورزی کے کوئی الزامات نہیں ہیں بلکہ آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کا نوٹس لینے پر سزا بھگتنی پڑی،یہ بھی کسی کو پوچھنا چاہیے تھا کہ صبح کا وزیراعظم رات کو کیسے ہائی جیکر بن گیا، صرف ایک سلیکٹڈ شخص کو لانے کیلئے مجھے نکالا گیا،آر ٹی ایس بٹھاکرجو حکومت لائی گئی وہ ایک موٹروے بھی نہ بناسکی۔لاہور میں مسلم لیگ(ن)کے پارلیمانی بورڈ کے 12ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ درمیان میں فاصلے آگئے تھے اور حالات کہاں سے کہاں پہنچ گئے، میں نے سوچا بھی نہ تھا کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیا جائے گا، ایک سلیکٹڈ کو لانے کیلئے وزیراعظم کو فارغ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے کہا فی الحال ضرورت نہیں،آج ملک میں سب کچھ ریورس ہوگیا، پاکستان دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے 10ممالک میں شامل ہے، ہمیں نظر کھا گئی اور شاید ہم خود بھی اپنے آپ سے مخلص نہیںجتنا ہونا چاہیے، یہ بات بالکل صحیح ہے، بڑی بڑی ناانصافیاں ہوتی ہیں اور ہم خاموشی سے برداشت کرلیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں آر ٹی ایس سسٹم بٹھا کر لائے جانے والی حکومت ایک سکھر-حیدرآباد موٹروے بھی نہ بنا سکی، یہ ہمارے منصوبے میں شامل تھا، ہماری حکومت نہ گرائی جاتی تو 2020 میں یہ موٹروے تیار ہوجاتی۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ پشاور سے سکھر تک ہم نے موٹرویز بنائیں، غیر ملکی قرضے واپس کر دیئے تھے، ہم نے ملک کو موٹر ویز اور سی پیک جیسے منصوبے دیئے، ملک ترقی کی دوڑ میں آگے بھاگ رہا تھا، ہم نے ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا اور ڈیمز بنائے۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ لواری ٹنل ہم نے بنایا، کراچی کو امن ہم نے دیا ووٹ کسی اور کو پڑ گیا، کام ہم کریں ووٹ کسی اور کو پڑ جائے، کراچی اور چترال والے اپنے گریبان میں جھانکیں، کراچی- حیدرآباد موٹروے ضرور بنے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم کام کرنے والے لوگ ہیں، ہم غریبوں کا دکھ درد بانٹنے والے ہیں، ہم نہیں چاہتے ملک میں آٹا اور دال مہنگی ہو، ہمارے دور میں روٹی 4 روپے کی تھی، آج 20 روپے کی ہے، کچھ غریب ترس لوگوں نے روٹی پلانٹ لگائے ہوئے ہیں۔نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم ناانصافیوں کو بھول جاتے ہیں، اپنے ساتھ اتنے مخلص نہیں جتنا ہمیں ہونا چاہیے، یہ بھی کسی کو پوچھنا چاہیے تھا کہ صبح کا وزیراعظم رات کو کیسے ہائی جیکر بن گیا، ہم نے کبھی آئین اور قانون کو نہیں توڑا، ہم نے ہمیشہ آئین کی پاسداری اور رکھوالی کی ہے، جو آئین کی پاسداری اور رکھوالی نہیں کرتے ان کی سزا ہمیں بھگتنا پڑتی ہے۔قائد مسلم لیگ ن نے مزید کہا کہ اتنی دیر میں وزیراعظم نہیں رہا جتنی دیر ملک بدری کاٹی، ہم پر جھوٹے مقدمے بنائے گئے، رانا ثناء اللہ پر ہیروئن سمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، ہم پر بنائے گئے تمام جھوٹے مقدمات کو ججز نے اٹھا کر باہر پھینکا، نہ ہم نے کبھی بھینس چرائی اور نہ اس کے بارے میں سوچا۔