نیویارک (ویب ڈیسک)

پاکستان نے 20 بڑی عالمی معاشی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی کے لئے دی گئی مہلت میں اس وقت تک توسیع دیں جب تک یہ ممالک اِس وبائی مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی تباہی سے مکمل طور پر نکل نہیں آتے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے گروپ آف 77 اور چین کے سالانہ وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ۔19 کے وبائی مرض نے ترقی یافتہ ممالک کی معیشتوں کو تباہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں ہمیں آب و ہوا کی تبدیلی سمیت دیگر مقامی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ معاشی بحران سے نکلنے کے لئے ترقی پذیر دنیا کو مناسب مالی تعاون کی ضرورت ہے، اس لئے جی 77 گروپ کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اتحاد سے کام لینا ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان کے قرضوں سے نجات کے اقدام پر روشنی ڈالتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ جی 20 ممالک ترقی پذیر ممالک کے کورونا وائرس کی وباپر مکمل قابو پانے تک قرض واپسی کی معطلی کی مدت میں توسیع کریں گے۔ انہوں نے کم ترقی یافتہ ممالک کے قرضے ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

پاکستانی مندوب نے ترقی پذیر ممالک کے لئے نئے خصوصی ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کے اجراء اور موجودہ اور استعمال شدہ ایس ڈی آرز کی دوبارہ اشاعت کی تجویز بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) کے صدر کی حیثیت سے انھوں نے ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے لئے سرکاری ونجی شراکت داری سے ایک سہولت قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس میں پائیدار بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے لئے 1.5 ٹریلین ڈالر کی سالانہ اضافی رقم چاہئے تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی اس سلسلے میں جی 77 ممالک کے تعاون کے منتظر ہیں۔ واضح رہے کہ گروپ 77 اقوام متحدہ کے رکن ترقی پذیر ممالک کی تنظیم ہے جس کی بنیاد 1964ء میں رکھی گئی تھی۔

اس گروپ کے قیام کا مقصد اجتماعی معاشی مفادات کا فروغ اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے باہم گفت و شنید کی گنجائش پیدا کرناہے۔ ابتدا میں اس گروپ کے ارکان کی تعداد 77 تھی جو اب بڑھ کر 134 ہو گئی ہے ۔گیانا کے صدر ڈاکٹر محمد عرفان علی اس وقت جی 77 تنظیم کے سربراہ ہیں۔