کورونا سے 2 کروڑ سے زائد افرا د کا روز گار متاثر ہوا، اسد عمر
کورونا ویکسین کیلئے چینی کمپنی سے بات چیت جاری ہے، جلد خوشخبری دینگے، اسد عمر
کورونا کے بعد وزیراعظم نے صحت کے شعبے کو ترجیح دی، پاکستانی پالیسیوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ، سربراہ این سی او سی کی میڈیا بریفنگ
اسلام آباد(ویب ڈیسک )وفاقی وزیر منصوبہ بندی اورنیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ کوروناوبا سے 2 کروڑ سے زائد افرا د کا روز گار متاثر ہوا، حکومت نے صحت کیساتھ لوگوں کے روزگار کو بھی مدنظر رکھ کر فیصلے کئے، وبا کے دوران پاکستان کی پالیسیوں پر عملی سطح پر پذیرائی ہوئی، ویکسین کے حصول کیلئے تیزی سے فیصلے کر رہے ہیں، کورونا ویکسین کیلئے چینی کمپنی سے بات چیت جاری ہے، جلد خوشخبری دینگے، دوسری لہر سے بچائو کیلئے عوام احتیاط کریں۔منگل کو یہاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے اسد عمر نے بتایا کہ کورونا کے بعد وزیراعظم نے صحت کے شعبے کو ترجیح دی، وزیراعظم نے کورونا سے متاثر بے روزگار افراد پر بھی توجہ دی، کہا جا رہا تھا سمارٹ لاک ڈائون کی طرف نہ جایا جائے، کورونا وبا کے دوران پاکستانی پالیسیوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی، اقوام متحدہ، بل گیٹس اور دیگر عالمی اداروں نے پاکستان کی تعریف کی، بروقت فیصلے نہ کیے جاتے تو نقصان کا اندیشہ تھا، وبا کے ساتھ زندگی گزارنے کی عادت ہوگئی ہے۔اسد عمر نے بتایا کہ کورونا وبا کے دوران ہرشخص نے مشکل سے گزارا کیا، پاکستان میں ساڑھے پانچ کروڑ لوگ معاوضے کے عوض کام کرتے ہیں، کورونا سے 2 کروڑ افراد کا روزگار متاثر ہوا، 10 فیصد گھرانے بعض اوقات ایک سے زائد دن بھوکے رہے، 30 فیصد گھرانے خوراک کی عدم فراہمی پر عدم تحفظ کا شکار ہوئے، معاشی بدحالی کے باعث 54 فیصد افراد نے کھانے پینے کی اشیا کی خریداری کم کر دی، 50 فیصد نے سستی اشیا خریدیں یا کھانے پینے میں کمی لائے، 47فیصد افراد نے بتایا انہیں اپنی جمع پونجی استعمال کرنا پڑی، 30 فیصد افراد نے دوستوں وغیرہ سے قرضہ لے کر گزارا کیا۔انہوں نے کہا کہ وبا کی دوسری لہر میں کچھ ممالک میں بہت زیادہ اموات ہو رہی ہیں، برطانیہ،امریکا میں کورونا سے جتنی اموات 2021میں ہورہی ہیں اتنی 2020 میں نہ ہوئیں، انہوں نے کہا کہ پاکستانی پالیسیوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ بعض ممالک میں سخت لاک ڈائون سے معاشی مشکلات بڑھیں، صنعتی شعبہ میں کام کرنیوالے 72 فیصد ملازمین بھی لاک ڈائون سے متاثر ہوئے، سمارٹ لاک ڈائون کے دوران صنعت و تعمیرات کے شعبے کو کھولا گیا،ہم نے مکمل لاک ڈائون کے بجائے سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی کو اپنایا، دسمبرکے پہلے ہفتے کے بعد وبا کا پھیلائو کم ہوا، اگر بر وقت فیصلے نہ کیے جاتے تو زیادہ نقصان ہونے کا خدشہ تھا۔اسد عمر نے مزید کہا کہ حکومت کورونا ویکسین حاصل کرنے کیلئے تیزی سے فیصلے کر رہی ہے، چینی کمپنی سے بات چیت جاری ہے،جلد اچھی خبر دیں گے، کچھ ممالک میں کورونا کی تیسری لہر بھی دیکھی ہے، شہریوں سے اپیل ہے کہ وبا کے دوران احتیاط کریں۔